ہمارے ملک میں درگاہوں اور مزاروں پر منتیں مانگنا صدیوں پرانی روایت ہے مگر کیا آپ اس بات پر یقین کرینگے کہ جدت کے اس دور میں لوگ ریت میں اپنے مرض کی شفا تلاش کررہے ہیں؟ بلکہ لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ یہ ایک قسم کی روحانی تھیراپی ہے۔ ایسا حقیقت میں ہورہا ہے اور اس کا عملی نمونہ آپ مظفرگڑھ کے دربار پیر محب جہانیاں میں دیکھ سکتے ہیں جہاں دور دور سے لوگ ریت سے اپنا علاج کرانے آتے ہیں۔
یہ جگہ کہاں واقع ہے؟
مظفر گڑھ شہر سے 40 کلو میٹر دور شاہ جمال روڈ پر ریت کے اونچے ٹیلوں کے درمیان واقع پیر محب جہانیاں کی درگاہ سے متصل اس قبرستان میں ہر طرف ریت ہی ریت ہے ماسوائے ایک درخت کہ جس کا نام ‘جھل’ ہے اور اس درخت کو ’مقدس‘ خیال کیا جاتا ہے۔ اس درگاہ کے گرد ونواح میں رہنے والوں کا یہ ماننا ہے کہ اگر کسی کو گردوں ، پھیپھڑوں ، جوڑوں حتیٰ کہ کینسر بھی ہے تو اس درخت کے نیچے گردن تک اپنے آپ کو ریت میں اس یقین کے ساتھ ’دفنا’ لے کہ اس کو لاحق لاعلاج مرض دور ہوجائے گا اور بالخصوص اس معجزاتی ریت میں دفنانے کی بدولت وہ دوبارہ صحت یاب ہوجائے گا تو ایسا واقعی ہوگا۔
طریقہ علاج کیا ہے؟
اس طریقہ علاج کے بارے میں درگاہ کے پیروکاروں کا کہنا ہے کہ یہاں آنے والے مریض کو ہر روز چھ گھنٹے ریت میں ’دفن‘ ہونا ہوتا ہے اور یہ کورس نو دنوں پر محیط ہے۔ ریت کے ٹیلوں میں ’دفن‘ تمام افراد کے لئے لازم ہے کہ وہ چند گھنٹے سورج کی شعاعوں کی تپش براہ راست برداشت کریں۔ یہاں ایسے لا علاج مریضوں کی صحت یابی کے لئے دعا بھی کی جاتی ہے جو ڈاکٹروں کے علاج معالجے سے مایوس ہوچکے ہوتے ہیں۔بلاشبہ یہ لوگوں کی اُمید ہی ہے کہ وہ گرمیوں کے مہینے میں 42 ڈگری درجہ حرارت میں بھی جھل کے ’مقدس ‘ درخت کے اردگرد خود کو اس آس کے ساتھ دفنائے ہوئے ہیں کہ وہ دوبارہ صحت یاب ہوجائیں گے۔
عام طور پر اس درگاہ پر بہت سے زائرین دور دراز علاقوں سے آتے ہیں، ان میں سے ایک نے بتایا کہ وہ ہر جمعرات کو درگاہ پر حاضری دیتا اور مٹی کا دیا جلاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ریت کے ذریعے علاج کا یہ سلسلہ کچھ ہی سال قبل شروع ہواہے۔ پہلے یہاں ایسا کوئی کام نہیں ہوتا تھا۔ پہلے اردگرد کے لوگ درگاہ پر ہر جمعرات کو منتیں مانگنے کے لئے حاضری دیا کرتے تھے۔
دریں اثناء، ماہرینِ صحت ریت کے ذریعے علاج کے اس طریقے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہیں بلکہ جدید میڈکل سائنس تو اس قسم کے طریقہ علاج کو مسترد کرتی ہے کیونکہ ان کے نزدیک یہ محض وقت کا زیاں ہے۔ اس طریقہ علاج سے بعض اوقات مریضوں میں ریت کے یہ ذرے انفیکشن میں اضافے کا باعث بھی بنتے ہیں جس سے مریض کی حالت زیادہ بگڑ جاتی ہے۔بہرحال یہ طریقہ علاج درست ہے یا نہیں؟ یہاں پر زیادہ اہمیت لوگوں کے اعتقاد اور یقین کو حاصل ہے جو اس علاج کو درست تصور کرتے ہیں۔
جدت کے اس دور میں اس طرح کے دلچسپ حقائق سوشل میڈیا کے توسط سے ہم تک پہنچتے ہیں جو صارفین کے لئے بھی حیرت کا باعث بنتے ہیں۔ اسی طرح اکثر انٹرنیٹ پر ہمیں غیر مرئی مخلوقات کی پُراسرار حرکات کی ویڈیوز بھی دیکھنے کو ملتی ہیں جو کافی وائرل بھی ہوتی ہیں۔ ان ویڈیوز میں کبھی کسی گھر یا عمارت میں بھوتوں کی پُراسرار حرکتیں دیکھائی جاتی ہے تو کبھی پارک میں کسی غیر مرئی مخلوق کو جھولا جھولتے ہوئے دیکھایا جاتا ہے۔
اسی حوالے سے گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں سرکاری دفاتر کے مرکز سوک سینٹر کے ایک کمرے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی جس میں کچھ خوفزدہ کرنے والے مناظر دیکھنے کو ملے۔ تاہم، سرکاری ذرائع نے اسے کسی کی شرارت قرار دیتے ہوئے اس طرح کی صورتحال کی تردید کی۔
Story Courtesy: Daily Pakistan
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…