پولیس نے بدھ کے روز ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے مقامی اسٹیج اداکارہ، ان کے شوہر اور ان کے بہنوئی کو دہلی گیٹ، ملتان سے ایک کمسن بچے کو اغوا کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
پولیس کے مطابق ڈھائی سالہ نقیب اللہ ولد میاں گل ملتان کے علاقے فاروق ٹاؤن دہلی گیٹ کی کڑی جمنداں گلی سے لاپتہ ہوا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ میاں گل نامی شخص نے ابتداء میں اپنے بیٹے کو خود تلاش کیا، لیکن ناکامی پر پھر پولیس سے رجوع کیا۔ پولیس کو دی گئی شکایت میں گل میاں نے کہا کہ اس کا کمسن بیٹا قریبی دکان پر گیا تھا۔ اس دوران دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے اسے اغوا کرلیا۔ چنانچہ متاثرین کی شکایت پر دہلی گیٹ پولیس نے دونوں نامعلوم اغوا کاروں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔
اس موقع پر ملتان سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) خرم شہزاد حیدر نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔ انہوں نے ملزمان کا سراغ لگانے اور لڑکے کی بازیابی کے لیے 12 رکنی پولیس ٹیم تشکیل دی۔ پولیس ٹیم نے علاقے میں کلوز سرکٹ ٹی وی (سی سی ٹی وی) کیمروں کی فوٹیج اکٹھی کی۔
کیس کی مکمل تفتیش کے بعد پولیس اس نتیجے پر پہنچی کہ اسٹیج اداکارہ آئمہ خان، اس کے شوہر مدثر اور بہنوئی مظفر کمر عمر بچے کو اغوا کرنے میں ملوث تھی۔
بعدازاں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے آئمہ خان کے گھر پر چھاپہ مار کر بچے کو بازیاب کرالیا اور تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کی جانب سے بدھ کے روز سی پی او کے دفتر میں منعقدہ ایک تقریب میں بچے کو اس کے والدین کے حوالے کر دیا۔
تفتیش کے نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے، ایک پولیس ذرائع نے بتایا کہ اسٹیج اداکارہ نے چار سال قبل رینالہ خورد کے رہائشی سے اس سے شادی کی تھی تاہم وہ بے اولاد تھی۔
ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ وہ حاملہ نہیں ہو سکتی۔ ذرائع نے مزید کہا کہ اداکارہ اتنی بے چین تھی کہ اس نے اپنی بھابھی کو 500,000 روپے دیے اور اس سے کہا کہ وہ کسی بھی طرح سے اپنا بچہ گود دے دیں۔
لہذا آئمہ خان کی اس ضد پر مجبور ہو کر اس کے شوہر اور بہنوئی نے دہلی گیٹ کے علاقے سے کم عمر لڑکے کو اغوا کرلیا۔ اسے اس کے حوالے کر دیا۔
مزید جانئے: مانسہرہ: خواتین کے ساتھ زیادتی کرکے ویڈیو بنانے والے 3 ملزمان گرفتار
دوسری جانب پولیس کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے بچے کو تاوان کے لیے اغوا کیا تھا۔ سی پی او کا کہنا ہے کہ ملزمان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور انہیں جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں سی پی او نے کہا کہ “یہ ایک اندھا کیس تھا اور پولیس ٹیموں نے مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے اور بچے کو بازیاب کرنے کے لیے علاقے میں 40 سے زائد گھروں کی تلاشی لی تھی،” جس پر سی پی او نے اغوا کے 30 گھنٹے کے اندر بچے کو بازیاب کروانے پر پولیس ٹیم کے لیے نقد انعامات اور تعریفی اسناد کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے ملک میں کم سن بچوں کو اغواء کے بعد جنسی زیادتی کے کیسسز میں پچھلے کچھ عرصے میں سخت سے سخت قوانین کے باوجود اضافہ دیکھنے میں آیا، گزشتہ برس صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے کوہاٹ میں ایک چار سالہ معصوم بچی کو اغواء اور زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کردیا گیا ہے۔ بعدازاں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…