معذور پاکستانی لڑکی عالمی اسکائر بننے کی خواہشمند


0

اکتوبر8, 2005ء کے تباہ کن زلزلے سے پاکستان کے شمالی علاقوں کو جہاں شدید نقصان اُٹھانا پڑا تھا وہیں ہزاروں متاثرین کے ساتھ انشا افسر بھی اس زلزلے سے متاثر ہوئیں جس میں ان کی ایک ٹانگ چھین گئی تھی۔

لیکن اس ہولناک زلزلے میں ایک ٹانگ سے محروم ہونے والی انشا افسر نے اپنی معذوری کو مجبوری بالکل بھی نہیں بنایا اور بلکہ اپنی ہمت سے ایک ٹانگ سے اسکینگ کرنیوالی یہ بلند حوصلہ لڑکی آج دنیا کے لیے روشن مثال بن گئی ہے ۔

برفیلے میدانوں اور برف پوش پہاڑوں پر برق رفتاری سے اپنی مہارت دکھاتی ہوئی انشا افسر جب اسکینگ کرتی ہیں تو ان کی معذوری کئی میلوں پیچھے رہ جاتی ہے، یہ جذبہ ہی تو ہے جو عزم اور ہمت کی صورت میں انشا افسر کی رگوں میں لہو بن کر دوڑتا ہے تو دیکھنے والوں کی سانسیں تھم جاتی ہیں ۔ بڑوں بڑوں کو چیلینج کرنے والی یہ جواں باہمت لڑکی پیرالمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے بھی پُر عزم ہے ۔

2
Image Source: Twitter

انشا افسر کا یہ سفر اتنا آسان نہیں تھا کئی رکاوٹیں اور آزمائشیں آئیں لیکن انہوں نے ہار نہیں مانی بلکہ مشکلات کو سر کرتی گئیں ۔2006 میں قسمت کی دیوی انشا افسر پر جب مہربان ہوئی، جب پاکستان میں آنیوالے ہولناک زلزلے کی تباہ کاریوں پر ایک تصویری مضمون امریکا کے نامور میگزین “ٹائمز “میں شائع ہوا ، جس میں سرخ کوٹ میں ملبوس ایک سات سال کی لڑکی انشا افسر جو زلزلے میں ایک ٹانگ سے محروم ہوگئی تھی کی تصویر نے قارئین اور میگزین کے عملے سمیت تمام حلقوں کو متاثر کردیا۔ چنانچہ ٹانگ سے محرومی اور اس کے علاج ومعالجے کے لئے ٹائم میگزین ایک ایڈیٹرنے انہیں میڈیکل وزٹ کے لیے امریکہ آنے کی پیشکش کی جو انشا افسر کے والدین نے قبول کرلی ۔

ان کے علاج کے دوران ایڈیٹر اور اس کی اہلیہ نے ماں باپ بن کر انشا افسر کا خیال رکھا بلکہ رہائش بھی دی اور ساتھ ساتھ ان کی تعلیم کا بھی مناسب بندوبست کیا اور اس سلسلے میں تمام اخراجات بھی خود برداشت کیے۔

Image Source: Instagram

امریکہ میں جس اسکول میں انشا افسر نے داخلہ لیا وہاں پر لڑکیوں کو اسکینگ کی ٹریننگ بھی دی جاتی تھی ، ایک ٹانگ سے محرومی کے باوجود ان کے دل میں اسکائر بننے کی خواہش ایک بار پھر جاگ اٹھی۔ یوں انہوں نے اسکول میں پڑھائی کے ساتھ اسکینگ کی ٹریننگ کا بھی آغاز کردیا۔

انشا افسر کے لئے ایک ٹانگ کے ساتھ اسکینگ کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں تھا ،اس جواں باہمت لڑکی نے پاکستان میں ہونے والے کئی اسکینگ کے مقابلوں میں بھی شرکت کی، 2013 میں ہارڈ فورڈ سکی مقابلوں میں حصہ لیا تو ان کی صلاحیتوں کے سب ہی معترف ہوگئے۔ پھر انہوں نے 2015 میں یو ایس پیراولمپک الپائن نیشنل چیمپیئن شپ میں 40 سے زیادہ ایتھلیٹوں کے ساتھ مقابلہ کیا۔ اب انشا افسر پیرالمپکس میں سبز ہلالی پرچم کو سربلند کرنے کا مشن رکھتی ہیں ۔

5
Image Source: Shugha

بلاشبہ اپنی جدوجہد سے ایک بہترین اسکائر بننے والی انشا افسر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ ایک ٹانگ کے ساتھ برفیلے پہاڑوں کو تیزی کے ساتھ چڑھنے پر فخر محسوس کرتی ہیں، پہاڑوں کو سر کرنے کی خواہش بچپن میں ہی دل میں تھی، جب ٹانگ نہیں رہی تو وہ تھوڑی مایوس ہوگئیں ۔لیکن پھر امریکہ میں جس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا وہاں پر لڑکیوں کو اسکینگ کی ٹریننگ کرتے دیکھا تو یہ خواہش ایک بار پھر جاگ اٹھی۔ اسکول میں پڑھائی کے ساتھ اسکینگ کی ٹریننگ کا بھی آغاز کردیا۔

اب خواہش ہے کہ دنیا کا بہترین اسکائر بننے کا اعزاز حاصل کروں، اب اپنے خواب کی تکمیل کے قابل بھی ہوگئی ہوں۔

انشاافسر یہ بھی بتاتی ہیں کہ پاکستان میں ان کے والدین اسکینگ جیسے کھیل کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے اس لیے جب پہلی بار میری تصاویر دیکھیں تو بہت حیران ہوئے لیکن پھر بعد میں نے انہیں سب کچھ بتا دیا۔

پاکستان کی نوجوان باہمت انشا افسر نے عالمی سطح کی اسکائر بن کر یہ ثابت کردیا ہے کہ امید کا دامن نہ چھوڑا جائے تو جیت مقدر بن جاتی ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *