صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں پیش آیا عصمت دری کا ایک افسوناک واقعہ جہاں ہفتے کے روز چاند کا پل کے قریب واقعے لاڑکانہ جنرل اسپتال میں ایک خاتون مریضہ کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے الزام میں تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے تینوں ملزمان کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ پولیس نے مبینہ طور پر سچل پولیس اسٹیشن میں ایک ڈاکٹر اور اس کے عملے کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ملزمان نے دوران آپریشن خاتون مریضہ سے زیادتی کی کوشش کی ہے۔ مزید یہ کہ ان تینوں. افراد کو ہفتہ کے روز مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں پولیس نے ملزمان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ استعمال کرلیا ہے۔
اس افسوناک واقعے کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ جمعے کے روز متعلقہ خاتون کے شوہر کی جانب سے مقامی پولیس اسٹیشن میں ایک درخواست دائر کی گئی ، جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ لاڑکانہ جنرل اسپتال کے آپریشن تھیٹر میں ڈاکٹر اور تین وارڈ بوائز کی جانب سے اس کی اہلیہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ ملزمان نے اس کی اہلیہ کو بےہوش کرنے کے بعد آپریشن کے دوران زیادتی کا نشانہ بنایا۔
واقعے میں ملوث ملزمان کی شناخت ڈاکٹر شعیب چانڈیو کے نام سے ہوئی یے جبکہ اس کے علاوہ پیرا میڈیکس اسٹاف سے فیاض لغاری، عقیل بھٹو اور علی نواز ناریجو کے نام سے ہوئی ہے۔
او ٹی ٹیکنیشن، جو ایک نجی میڈیکل سنٹر میں خدمات سرانجام دے رہا ہے، ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایک 25 سالہ شادی شدہ خاتون ، جسے اس کے ٹوٹے ہوئے پیر کی سرجری کے بعد وہاں داخل کرایا گیا تھا، آپریشن تھیٹر میں دو دیگر ملزمان کی موجودگی میں زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا۔
اس واقعے کے حوالے سے متاثرہ خاتون نے متعلقہ آرتھوپیڈک سرجن اس پورے ماجرے کا احوال بیان کیا، جس پر خاتون کے مطابق انہوں نے درخواست کی کہ اس واقعے کے حوالے سے وہ کسی سے کچھ ذکر نہ کریں، بعدازاں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے خاتون کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث ملزمان نے انہیں کسی سے اس واقعے کا ذکر کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیوں سے ڈریا اور دھمکایا۔
دوسری جانب پولیس کی جانب سے کاروائی کرتے ہوئے متاثرہ خاتون کو طبی معائنے اور ڈی این اے کے لئے نجی اسپتال منتقل کردیا ہے جبکہ مذکورہ اسپتال میں چھاپے مارتے ہوئے، اگرچے پولیس نے متعلقہ ڈاکٹر کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے لیکن بعد میں ڈاکٹر کو مبینہ طور پر رہا بھی کردیا گیا تھا۔
تاہم پولس کی جانب سے اسپتال میں واقع آپریشن تھیٹر کو سیل کردیا گیا ہے، ساتھ ہی پولیس نے ملزم پیرامیڈیکس اسٹاف قیاض لغاری، عقیل بھٹو اور علی نواز ناریجو کو گرفتار کرلیا تھا۔
واضح رہے پاکستان میں گذشتہ کچھ مہینوں سے جنسی تشدد اور زیادتی کے کیسسز میں ایک غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس میں ملک کی کافی بدنامی ہو رہی ہے۔ پہلے، موٹر وے عصمت دری کا معاملہ، گھوٹکی میں 4 سالہ بچی سے زیادتی کا واقعہ پھر اب یہ اور ایسے کئی اور عصمت دری کے واقعات، ملک میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے نئے چیلنج کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں عصمت دری کے قوانین اور جنسی زیادتیوں کو روکنے کے لئے سزا کی شدت کے بارے میں ایک خاص بحث جاری ہے۔ عصمت دری کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قابو پانے کے لئے، وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے نومبر 2020 میں جنسی زیادتی کے جرائم میں ملوث مجرمان کی کیمیائی کاسٹنگ کرنے کے متعلق ایک قانون کی منظوری دی تھی ۔
لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ ملک میں اتنی سخت قانون سازی ہو جانے کے باوجود جرائم کی شرح میں اضافہ ہونا، ایک پریشان کن لمحہ ہے، کہ آخر اس جرم کو معاشرے سے کس طرح ختم کیا جائے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…