تکلیف پہنچانا، تنگ کرنا، پتھر مارنا، کتوں کے گلے میں رسی باندھ کر بھگانا، کتوں کی لڑائی کرانا۔ دنیا کے کسی بھی باشعور معاشرے میں آپ کو جانوروں کے ساتھ اس طرح کا بہیمانہ رویہ شاید ہی دیکھنے کو ملے۔
دنیا میں جانوروں کے حقوق پر جہاں بہت زیادہ قوانین موجود ہیں اور ان پر بڑے بڑے ایوانوں میں بات کی
جا رہی ہے وہیں ہر سال پاکستان میں ہزاروں کتوں کو زہر دے کر یا پھر گولی مار کر ختم کر دیا جاتا ہے اور چونکہ پاکستان کے آئین میں جانوروں کے حقوق کی مناسبت سے کوئی جامع اور ٹھوس قانون موجود نہیں ہے لہذا کتوں کو مارنے کے علاوہ ان پر تشدد میں بھی دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ایسا ہی ایک وحشیانہ تشدد کا واقعہ کراچی کے علاقے کھارادر کی غوثیہ موبائل مارکیٹ میں پیش آیا ہے۔ جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں ایک آدمی کتے کو باندھ کر اس پر لاٹھی سے بہیمانہ تشدد کر رہا ہے، جس سے کتا سخت اذیت میں ہے جبکہ لوگوں کا ہجوم ان اذیت ناک مناظر سے لطف اندوز ہو رہا ہے اور کوئی اس شخص کو نہیں روک رہا۔
اس واقعے کی ویڈیو جے ایف کے اینیمل ریسکیو اینڈ شیلٹر نے انسٹاگرام اپ لوڈ کی ہے اور اس گھناؤنے واقعے کے خلاف آواز اٹھائی۔ پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ یہ لوگ اس علاقے کے تمام کتوں کے ساتھ ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ،اتنی سنجیدہ چیز کو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے؟ قانون کہاں ہے؟ انصاف کہاں ہے؟ کوئی بھی جاندار اس رویے کا مستحق نہیں ہے۔ علاوہ ازیں ، جے ایف کے اینیمل ریسکیو اینڈ شیلٹر نے حکام سے درخواست کی کہ مجرم کو گرفتار کیا جائے اور ایک مثال قائم کی جائے تاکہ جانوروں کے خلاف بڑھتا ہوا ظلم روکا جاسکے۔
مزید پڑھیں: چڑیا گھر میں سفید ٹائیگر کے 2 بچوں کی موت
درحقیقت جانوروں کے ساتھ بدسلوکی ہمارے معاشرے کی افسوسناک عکاسی ہے۔ ہمارے ملک میں فرسودہ قوانین کی وجہ سے جانوروں کو مارنے یا ان کے ساتھ ظالمانہ سلوک کرنے والوں کو آج تک کوئی سزا نہیں دی گئی، جس کی وجہ سے ان جانوروں پر ظلم کو ظلم کی طرح دیکھا ہی نہیں جاتا ہے۔ جب تک پاکستان میں لوگوں کی سوچ تبدیل نہیں ہوگی تب تک یہاں کتوں کے ساتھ ظالمانہ رویہ عام رہے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ جان سے مار ڈالنے کی ظالمانہ سوچ کی ہر سطح پر مذمت کی جائے۔
جانوروں پر تشدد کے حوالے سے حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک بندر کے بچے کی ویڈیو وائرل ہوئی ،جس میں تفریح کے نام پر بندر کے بچے پر تشدد کیا گیا۔دراصل اس ویڈیو میں بندر کے ڈانس کے نام پر ہونیوالے تشدد نے صارفین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی جس کی وجہ سے اس ویڈیو پر کئی سوال اٹھ گئے ہیں۔
سیو دی وائلڈ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ دو مرد ایک بندر کے بچے گلے میں رسی بندھ کر کرتب دیکھا رہے ہیں اور اسے کھلونے کی طرح اچھال رہے ہیں اور پھینک رہے ہیں جس سے بندر کے بچے کو اذیت مل رہی ہے۔ ان میں سے ایک شخص کی شناخت میاں احمد کے نام سے ہوئی جن کا تعلق لاہور سے ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…