مشہور ومعروف مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل بے رواں برس اپنا کپڑوں کا برانڈ لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلے میں انہوں نے پیر کے روز کراچی میں مولانا طارق جمیل اسٹور کا افتتاح کیا۔ جس میں کورونا وائرس کے کیسوں میں اضافے کے باوجود عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق مولانا طارق جمیل نے رواں برس اپنے کپڑون کا برانڈ لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا انہوں مقصد بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے کاروبار کا مقصد ملک میں مدارس قائم کرنا ہے، جسے وہ خود ہی چلا سکیں۔ اس ہی کے ساتھ ملک میں اسکول اور اسپتالوں کی تعمیر کرنا ہے، چنانچہ اس ہی خواب کو پورا کرنے کے لئے پیر کے روز کراچی کے طارق روڈ پر مولانا طارق جمیل کے برانڈ کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا۔
اس موقع مولانا طارق جمیل کی جانب سے ریبن کاٹ کر اسٹور کا افتتاح کیا گیا اور دعا کروائی گئی۔ افتتاحی تقریب میں اسٹور انتظامیہ اور عہدیداران بھی شریک تھے۔
واضح رہے ابتداء میں مولانا طارق جمیل کو جہاں ایم ٹی جے نامی کپڑوں کا برانڈ کرنے پر لوگوں کی جانب سے حمایت حاصل ہوئی وہیں ناقدین کی جانب سے ان کے اس اقدام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر بعدازاں مولانا طارق جمیل کی جانب سے خود وضاحتی ویڈیو بیان جاری کیا گیا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ سال 2000 سے وہ سوچ رہے تھے کہ وہ ایک کاروبار کا آغاز کریں، جس سے وہ اپنی مذہبی سرگرمیوں کو وسعت دے سکیں، جس میں اہم مقصد کہ وہ مدارس قائم کریں جسے خود ہی چلایا جاسکے۔
چنانچہ کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران ان کے پاس یہ موقع تھا کہ وہ اپنے اس آئیے کو عملی طور کرکے دیکھیں۔ لہذا پھر ان کے چند دوستوں نے مل کر ان کے ساتھ کام کیا اور پھر ہم نے میرے نام سے کپڑوں کا ایک برانڈ لانچ کر دیا۔
اس سلسلے میں انہوں اپنے خلاف ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ہمارے برصغیر میں علماء کا کاروبار کرنا ایک عیب سمجھا جاتا ہے، جبکہ مجھے یہ بات خود سمجھ نہیں آرہی ہے کہ ہمارے ہاں یہ خیال کہاں سے بن بیٹھا ہے۔ اگر تاریخ میں دیکھا جائے تو ہم جن مذہبی شخصیات کے احکامات کو مانتے ہیں وہ اپنے وقت کے بڑے کاروباری لوگ تھے۔
کراچی میں ایم ٹی جے کے پہلے اسٹور کے افتتاح کے موقع پر منعقد پروگرام میں اتفاقی طور پر ایک زبردست ہجوم جمع ہوگیا۔ اس پروگرام کی تصاویر اور ویڈیوز سے اس بات کا اندازہ ہوا کہ کس طرح لوگوں نے سماجی دوری کو نظرانداز کیا اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کی۔ یہ قابل ذکر ہے بات ہے کیونکہ پیر کے روز ، پاکستان میں 4،825 نئے کورونا وائرس کے مریض رپورٹ ہوئے ہیں، جس پر مجموعی طور پر اب کورونا کیسز کی تعداد 800،000 سے تجاوز کرگئی ہے۔
اس ہی حوالے سے جمعہ کے روز وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے پاک فوج کو طلب کرلیا گیا تھا، جس میں انہیں پولیس اور سویلین حکام کے ساتھ مل کر ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کی استدعا کی گئی تھی۔ وزیراعظم کی جانب سے قوم کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو بھارت جیسی صورتحال پاکستان میں پیدا ہوسکتی ہے۔
اس ہی کے ساتھ ساتھ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے بگٹی صورتحال کے پیش نظر تمام ریسٹورانٹ میں انڈور اور آؤٹ ڈور کھانے کی سہولیات پر پابندی عائد کردی تھی، تاہم پابندی کے باوجود بڑے شہروں میں پابندی کے خلاف جاری رہی۔
خیال رہے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ملک بھر میں حکومت کی جانب سے تمام امتحانات کو بھی 15 جون تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…