موبائل فون کی ایجاد کے بعد انسانی زندگی میں اس قدر تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں کہ آج کا انسان یہ سوچتا ہے کہ آخر دنیا اب تک اس کے بغیر زندہ کیسے رہی۔ اس ایجاد نے نا صرف رابطوں کو آسان بنایا بلکہ ٹیکنالوجی کو بھی نئی جدت بخشی اور یوں نت نئی موبائل ایپلیکیشن بننے سے زندگی سہل ہوگئی۔ جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں ہر دن ایک نئی موبائل فون ایپ متعارف کروائی جارہی ہیں جسے دیکھ کر اور استعمال کرکے انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔
ایسی ہی ایک منفرد ایپلیکیشن کراچی سے تعلق رکھنے والے 13 سالہ طالبعلم نے بنائی ہے جو مریضوں کی دیکھ بھال کیلئے ہے جس کے ذریعے کسی بیماری کی وجہ سے بولنے اور حرکت کرنے سے قاصر مریض اپنی کیفیات سے دوسروں کو باآسانی آگاہ کرسکتے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی اردو سروس سے گفتگو کرتے ہوئے اس ایپ کو بنانے والے طالبعلم احمد جمال خان نے بتایا کہ ان کے والد کے ایک دوست ایسے مریضوں کا علاج کرتے ہیں جو فالج یا کسی اور بیماری کی وجہ سے بول نہیں سکتے اور حرکت بھی نہیں کرسکتے، ایسے مریض اپنی کیفیات دوسروں کو کیسے بتان کریں کہ انہیں کیا چیز چاہیے یا وہ کیا محسوس کر رہے ہیں ؟ ان مریضوں کو دیکھ کر طالبعلم کو یہ ایپلیکیشن بنانے کا آئیڈیا آیا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی موبائل ایپ کا نام “کیا بات ہے”، جوان مریضوں کی سہولت کیلئے بنائی گئی ہے جو بیماری کے سبب بات چیت نہیں کرسکتے اور ان کا جسم بھی حرکت نہیں کر سکتا ہے تو وہ صرف موبائل فون پر ٹچ کی مدد سے دوسروں کو اپنی کیفیت بتا سکتے ہیں۔
‘کیا بات ہے ‘، نامی اس اپپ کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں کہ یہ اردو زبان میں بنائی گئی ہے جسے ہر کوئی با آسانی سمجھ سکتا ہے ، اس میں مرد اور خاتون کی آوازوں کے درمیان سوئچ کرنے کا آپشن موجود ہے، ایک الارم بٹن جو کسی ہنگامی صورت حال میں مریض کی دیک بھال کرنے والوں کو خبردار کرنے کے لیے ہے، ایک فوری چیٹ سیکشن بھی ہے کہ مریض جو کہنا چاہتا ہے اسے لکھ بھی سکتا ہے۔ اس ایپ کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اسے خریدنا نہیں پڑتا بلکہ اسے مفت ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ احمد جمال خان کے مطابق وہ 4 سال کی عمر سے کوڈنگ کر رہے ہیں اور اب انہیں کوڈنگ کرنے میں بہت مزہ آتا ہے، انہوں نے سب سے پہلے کوڈنگ کرنا اپنی امی سے سیکھی۔
طالبعلم کا اپنی ایپ کے بارے میں کہنا ہے کہ انہیں ایپ کے اچھے ریوز مل رہے ہیں اور یہ لوگوں کیلئے فائدے مند ثابت ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب اپلیکیشن پر لوگوں کے اچھے کمنٹ آتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی کہ لوگ ان کی ایپ استعمال کر رہے ہیں اور اس کی مدد سے انہیں اپنی بات دوسروں کو بتانے میں آسانی ہوگئی ہے۔ بلاشبہ ان جیسے ذہین طالبعلم اپنی صلاحیتوں کو بروۓ کار لاتے ہوئے ناصرف ملک کا نام روشن کرسکتے ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں جدت پیدا کرنے میں اہم کردار بھی ادا کرسکتے ہیں۔
گزشتہ دنوں بھی خیبرپختوانخواہ میں سوات کے ضلع مالم جبہ سے تعلق رکھنے والے دسویں جماعت کے 17 سالہ طالب علم وصی اللہ نے نابینا افراد کے لیے اسمارٹ شوز تیار کئے۔ یہ اسمارٹ شوز 120 سینٹی میٹر کے دائرے میں آنے والی کسی بھی رکاوٹ کے بارے میں صارف کو وائبریشن اور آواز کے ذریعے پہلے سے آگاہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔نابینا افراد کے لیے بنائے گئے ان جوتوں میں ٹرانسمیشنز لگائے گئے ہیں اور اس کی بیٹری سولرسسٹم سے چارج کی جاسکتی ہے۔ طالبعلم کے بنائے گئے یہ اسمارٹ شوز مناسب قیمت میں ہونے کے ساتھ کارکردگی میں بھی بہترین ہیں۔
مزید پڑھیں: کامسیٹس یونیورسٹی کا مچھروں کے ذریعے ویکسین لگوانے کا منصوبہ
علاوہ ازیں ،لیاری سے تعلق رکھنے والے تین طالب علموں نے حال ہی میں ایک ایسی ایپ بنائی ہے جو بصارت سے محروم افراد کو چھڑی پر سینسر جوڑ کر آسانی سے چلنے میں مدد دیتی ہے۔
Story Courtesy: VOA Urdu
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…