
پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت عالمی وباء کورونا وائرس کی دوسری لہر جاری ہے، اس کی شدت میں پہلے کے مقابلے میں بڑی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کیسسز کی تعداد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے، حکومت نے ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کررکھی ہیں، غیرضروری طور پر گھروں سے باہر آنے جانے پر احتیاط سے کام لینے کی ہدایات ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کچھ یونیورسٹیاں کیمپس میں امتحانات لینے اور طلباء اور اساتذہ کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے پر بضد ہیں۔
اس سے قبل سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے تعلیمی اداروں کے حوالے سے کہا تھا کہ کورونا وباء کی کا جائزہ لینے کے بعد ہی تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کریں گے، فلحال موجودہ صورتحال سے یہ ممکن نہیں لگ رہا کہ جنوری 2021 میں تعلیمی ادارے دوبارہ کھل سکیں۔ تاہم ملک میں کچھ یونیورسٹیز ایسی ہیں کہ اس حوالے سے خود فیصلے کررہی ہیں اور طلباء کو ظاہری طور پر امتحانات کے لئے طلب کررہی ہیں۔

یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ملک سے کورونا وائرس کا مکمل طور پر خاتمہ ہوچکا ہے؟ یقینا نہیں ہوا ہے، اگرچہ ملک بھر کے اسکول اور کالج حکومتی احکامات پر بقائدگی سے عمل پیرا ہیں، لیکن یونیورسٹیوں کی انتظامیہ فیصلہ کرچکی ہیں کہ حکومتی احکامات اور سفارشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، اپنی سہولیات کے مطابق فیصلے کرنے ہیں۔
واضح رہے عالمی وباء کورونا وائرس نے جب تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کیا تو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی تعلیمی شکل کو ورچوئل انداز میں آگے لیکر چلنے کا فیصلہ کیا گیا، جس پر ابتداء میں کئی یونیورسٹی نے غیر منطقی پالیسیز کو متعارف کروانے پر زور دیا، تو کسی یونیورسٹی نے آن لائن کلاسسز کے قطع نظر لاکھوں روپے یک مشت طور پر لینے کی توقع کی۔
یہی حکومت مخالف احکامات کا سلسلہ تاحال جاری ہے، جیسے کے کل ہمیں اطلاع فراہم کی گئی تھی کہ فاؤنڈیشن فور ایڈوانسمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (فاسٹ) کے کراچی اور لاہور کیمپس نے 11 جنوری سے یونیورسٹی کھولنے کا فیصلہ کررکھا ہے۔ وہیں اب دو اور یونیورسٹیوں جن میں اسلام آباد کی ائیر یونیورسٹی اور جناح سندھ میڈیکل کالج اینڈ اسپتال نے خراب حالات کے باوجود، طلباء اور اساتذہ کی صحت کی فکر کئے بغیر، ایک بار پھر سے یونیورسٹی کو کھولنے کا اعلان کررکھا ہے۔
یہاں سوال اٹھتا ہے کہ کیا انتظامیہ کی نظر میں طلباء کی زندگی کوئی معنی رکھتی ہے؟ ان یونیورسٹیوں نے کیا ایسے غیر ذمہ دارانہ فیصلے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے حوالے کچھ سوچا ہے؟ کیا انہیں نہیں لگتا اس دوری لہر میں کتنے لوگ اور کتنی شدت سے وباء کا شکار ہورہے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ ان یونیورسٹیز میں 14 جنوری سے کیمپس میں امتحانات لئے جائیں گے، انتظامیہ کو اس پر غور و فکر کی ضرورت ہے کہ کورونا وائرس یعنی کوڈ 19 کے معیاری اسٹینڈرڈ آف آپریٹنگ پروسیسر (ایس او پیز) جو حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کئے گئے ہیں، انہیں اپنانے کی اشد ضرورت ہے، یہ اس وقت ہر امتحان سے زیادہ اہم ہے۔
یاد رہے کچھ عرصہ قبل بھی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے کیسسز کی تعداد میں واضح کمی آنے پر ایک بار پھر سے تعلیمی اداروں کو کھولا گیا تھا تاہم اس عرصے کے دوران جہاں ایس او پیز کی واضح طور پر کھلم کھلا خلاف ورزی دیکھی وہیں کورونا وائرس کی پھیلاؤ میں ایک بار پھر اضافہ ہوا۔
0 Comments