رمضان المبارک کے مہینے میں ایک بار پھر مقبوضہ بیت المقدس پر قابض اسرائیلی فورسز کی کاروائی، مسجد اقصیٰ میں نماز فجر کی ادائیگی کے بعد نہتے نمازیوں پر فورسز نے دھاوا بول دیا، بڑی تعداد میں آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال ، 152 نمازی شدید زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فورسز جمعے کو طلوع فجر سے پہلے مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں داخل ہوگئی، جہاں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی مسلمان فجر کی نماز کی ادائیگی کے لئے موجود تھے۔ جس کے بعد فورسز نے ہوائی فائرنگ، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا، جس 152 فلسطینی زخمی ہوئے، جن درجنوں افراد کی تعداد انتہائی تشویشناک ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فلسطینی شہریوں کو بچاؤ پتھر پھینکتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ اسرائیلی پولیس ان پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے حملہ کر رہے ہیں۔ جس سے مسجد میں بچے، نوجوان، بوڑھے سب بچنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔
اس سلسلے میں فلسطینی ہلال احمر ایمرجنسی سروس نے کہا ہے کہ اس نے زیادہ تر زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کر دیا ہے۔ اوقاف کا کہنا ہے کہ مسجد کے ایک محافظ کو مذکورہ کاروائی کے دوران آنکھ پر ربڑ کی گولی لگی، اس کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
فلسطینی ہلال احمر ایمرجنسی سروس نے مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے ایمبولینسوں اور طبی عملے کو امدادی کاروائیوں کے لئے مسجد جانے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی، اگرچے درجنوں زخمی نمازی احاطے کے اندر پھنسے ہوئے تھے۔
اس موقع پر اسرائیلی فورسز کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے تازہ ترین کاروائی کے دوران کم از کم 300 فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے، البتہ فلسطینی ذرائع نے یہ تعداد 400 کے قریب بتاتے ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے مزید کہا کہ وہ مسجد کے احاطے میں داخل ہوئے، جو اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام اور جسے یہودی ٹیمپل ماؤنٹ کے طور پر مانتے ہیں، ایک “پرتشدد” ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے جو صبح کی نماز کے اختتام پر موجود تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہجوم کو “منتشر کرنے اور پیچھے دھکیلنے” کے لیے اندر گئے تھے، لیکن فلسطینیوں کے ایک گروپ نے مغربی دیوار کے نزدیک واقع یہودی عبادت گاہ کی طرف پتھر پھینکنا شروع کردیئے تھے۔
اس حوالے سے فلسطینی کیمرہ مین، رامی الخطیب جنہوں نے فورسز کی کاروائی دیکھی، کہتے ہیں کہ ، ’’اسرائیلی فورسز نے احاطے کو انتہائی بے دردی سے خالی کروایا، وہ مسجد کے عملے، عام لوگوں، بزرگوں اور نوجوانوں پر حملہ کر رہے تھے۔
رامی الخطیب کا مزید کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں”بہت سے لوگ زخمی ہوئے، انہوں نے مسجد اقصیٰ کے اندر ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ وہ سب کو مار رہے تھے، یہاں تک کہ طبی عملے کو بھی انہوں نے مارا ہے۔” وہ بھی درجنوں فلسطینیوں میں زخمی ہیں۔
اس پیش رفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، فلسطینی ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی پولیس کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنا “ایک خطرناک پیش رفت” اور “اعلان جنگ” ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطین تنازعات کا آغاز کب اور کیسے ہوا؟
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام اسرائیلی قابض افواج اور یہودی آباد کاروں کو مقدس مقام پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ “اسرائیلی جارحیت کو ختم کرے۔
واضح رہے گزشتہ برس بھی رمضان المبارک کے مہینے میں اسرائیلی دہشت گرد فورسز کی جانب سے فلسطینی مسلمانوں کے خلاف مسجد اقصیٰ میں کاروائی کی تھی، جس میں سینکڑوں کی تعداد میں مسلمان زخمی ہوگئے تھے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…