کراچی طیارہ حادثے پر بھارتیوں نے شرم کی ساری حدیں پار کردیں


0
Indian about Plane crash

یوں تو کہتے ہیں کہ انسانیت کا کوئی مول نہیں ہے ۔ انسانیت تمام رنگ، نسل اور مذہب سے بالاتر ہوتی ہے۔ انسانیت کو تولنے کا پیمانہ بس یہی ہے کہ غلط جس کے بھی ساتھ ہو وہ غلط کے ہی زمرے میں آتا ہے۔ لہذا انسانیت کی بنیاد ہی احساس پر ہے آگر احساس نہیں تو پھر کچھ نہیں۔ اور اگر کسی قوم سے انسانیت یا انسانی اصول ختم ہو جائیں تو وہ قوم پھر اخلاقی اعتبار سے ایک مردہ دل قوم ہوجاتی ہے اور بربادی ان مقدر بننے لگتی ہے۔

حالیہ دنوں پاکستان میں جہاں افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں قومی ائیرلائن پی آئی اے کا مسافر طیارہ پی کے 8303 لاہور سے کراچی آرہا تھا اس کو لینڈنگ کے وقت حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں جہاز کر تباہ ہوگیا۔ اس حادثے میں 97 افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے نے پوری قوم جو افسردہ کر رکھ دیا۔ پوری قوم غم کی حالت میں تھی۔ اس واقعے پر ایک طرف جہاں دنیا بھر سے افسردگی اور مرنے والوں کے گھر والوں کےلئے دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات موصول ہو رہے تھے۔ وہیں ہمارے پڑوس ملک کے اس واقعے پر افسوس کے بجائے سوشل میڈیا پر خوشیاں مناتے نظر آئے گویا یہ واقعی کوئی مذاق ہو۔

نریندرمودی کے جنگی جنونی نظریہ نے اتنے خطرناک اثرات مرتب کردے ہیں کہ گویا اب انسانی قیمتی جانوں کا ضائعہ ان کے لئے کوئی اہمیت ہی رکھتا ہو۔ جس کا جتنا بس چلا اس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے پاکستان اور مرنے والوں پر زہر اگلتا رہا ۔ بھارتیوں کا یہ روائیہ گویا ایسا گمان دیتا نظر آیا کہ بھارتی لوگ اب اخلاقی اعتبار سے سوچنے و سمجھنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔ ان کو اچھے برے کی تمیز میں کوئی فرق ہی نظر آتا ہے۔

بات صرف یہی تک نہ رکی، اسٹار کرکٹر شعیب ملک کی اہلیہ ثانیہ مرزا نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا تو اس پر بھی انتہائی غیرمناسب الفاظ استعمال کئے گئے

یہاں پر سوال یہی اٹھتا ہے کہ اس روئیے کی آخر وجہ کیا ہے؟ پاکستان کا آخر قصور کیا ہے؟ کیا پاکستان کا قصور یہ ہے کہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر دنیا بھر میں سوال آٹھتا ہے؟ بھارت بھر میں مسلمانوں پر زمین تنگ کرنے اور ظلم کی انتہا کرنے والے بھارت سے سوال کرتا ہے۔ یا پاکستان کا قصور یہ کہ سکھوں کی دیرینہ خواہش کرتارپور راہداری کو کھولنا اور محبت کا پیغام دینا قصور بن گیا۔ مسئلہ بھارت کو پاکستان سے کچھ بھی ہو لیکن اس واقعے نے یہ بات اب واضح کردی ہے کہ بھارت کے لوگ اب انسان اور انسانیت کی بنیادوں پر سوچنے کی اہلیت رکھنے سے قاصر ہوگئے ہیں۔ اگرچہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا انتہاء پسند سوچ کو پروان چڑھانے میں قلیدی کردار ہے۔ لیکن وہ یہ بھول رہیں کہ اس پوری صورتحال سے بھارتی عوام پر جو منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں وہ خود اگے چل کر ان کے لئے بھی وبال جان بن سکتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *