انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) نے گزشتہ ماہ نکالے گئے طالب علم محمد جبرائیل کا داخلہ بحال کر دیا ہے۔ ادارے نے طالب علم کو مبینہ ہراسگی کے معاملے کو عوامی سطح پر بیان کرنے پر یونیورسٹی سے نکالا گیا تھا۔
آئی بی اے ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ طالب علم کی ڈسپلینری کمیٹی کے فیصلے کے خلاف یونیورسٹی کے ایگزیکٹِو ڈائریکٹر اکبر زیدی کے سامنے سنوائی کے بعد لیا گیا۔ ترجمان کے مطابق سنوائی میں طالب علم محمد جبرائیل نے آئی بی اے کے لئے احترام کی یقین دہانی کرائی۔ ترجمان نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنی اپیل سے وہ چیزیں بھی واپس لیں جو ان کے نکالے جانے سے تعلق نہیں رکھتی تھیں۔ سنوائی کے بعد ایگزیکٹِو ڈائریکٹر نے جبرائیل کا بطور طالب علم آئی بی اے داخلہ فوری بحال کر دیا۔،
واضح رہے کہ آئی بی اےکی ڈسیپلن کمیٹی نے خاتون افسر کے ساتھ ہراسگی کا واقعے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر محمد جبرائیل کو یونیورسٹی سے نکال دیا تھا۔متاثرہ طالبعلم جبرائیل کا تعلق لکی مروت سے ہے۔ انہوں نے میٹرک اور انٹر میں 90 فیصد سے زائد نمبر حاصل کیے اور اسکالرشپ پر آئی بی اے میں داخلہ لیا۔
اس کے بعد وہ یونیورسٹی کے ایک استاد کے اسسٹنٹ کے طور پر کام کرنے لگے جبکہ دو ماہ میں وہ اپنی بیچلرز کی ڈگری مکمل کرنے والے تھے۔ جبرائیل کو یونیورسٹی سے نکالے جانے پر معروف سماجی رہنما اور وکیل جبران ناصر نے ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ شرم کی بات ہے کہ ایک طالب علم کو ایک خاتون اسٹاف ممبر کو ہراساں کیے جانے کے واقعے کیخلاف بولنے پر بے دخل کر دیا گیا۔ جبران ناصر کے مطابق یونیورسٹی میں داخلے کی منسوخی پر طالب علم کو ہاسٹل سے اپنا سامان اٹھانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔
جبرائیل کو یونیورسٹی سے بے دخل کرنے پر بدھ 29 ستمبر کو فیس بک پر جاری مراسلے میں آئی بی اے کا کہنا تھا کہ ڈسیپلنری کمیٹی نے طالب علم کو یونیورسٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ آئی بی اے اپنے اصول و ضوابط کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرتا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ بی ایس اکنامکس پروگرام کے طالب علم کی آئی بی اے کمیونیٹی کے متعدد ممبران نے رہنمائی کی لیکن باوجود رہنمائی کہ طالب علم نے درست راستے پر چلنے سے انکار کیا۔ البتہ جبرائیل کا کہنا تھا کہ آئی بی اے نے ان سے واقعے کو سوشل میڈیا پر اٹھانے پر معافی مانگنے کا کہا اور ادارے نے انہیں پوسٹ نہ ہٹانے اور عوامی معافی نہ مانگنے پر ادارے سے نکالنے کی دھمکی دی۔ جبکہ طالب علم نے اپنی پوسٹ میں کہا تھا کہ میں معافی نہیں مانگوں گا چاہے اس کی قیمت میرا سر ہو۔
مزید پڑھیں: آئی بی اے کے طلباء کی جامعہ کراچی میں غیراخلاقی سرگرمیوں کا معاملہ
تاہم ، یونیورسٹی میں محمد جبرائیل کے داخلے کی بحالی کے بعد ان کے وکیل جبران ناصر نے ٹوئٹ میں تمام طلباء کو مبارکباد دی اور لکھا کہ آئی بی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی اپیل پر جبرائیل کا داخلہ غیر مشروط طور پر بحال کر دیا گیا ہے ۔ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے آئی بی اے کو محفوظ بنانے ، انتظامیہ کے معاملات میں طلباء کو نمائندگی دینے اور ہراساں کرنے کے معاملے کی شفاف انکوائری کے لیے بھی اصلاحات کی یقین دہانی کروائی ہے۔
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ہمارے کیمپس سیاسی ماحول سے آزاد ہونے چاہیئے، ان میں مضبوط طلبہ تنظیموں/یونینوں کی ضرورت ہے کیونکہ یہی نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور لیڈر شپ کے لیے تیار کرنے کا واحد راستہ ہے۔
خیال رہے کہ طالب علم کی جانب سے خاتون افسر کے ساتھ ہراسگی کے معاملے کو بے نقاب کرنے کیلئے اگست میں سوشل میڈیا پوسٹ کی گئی تھی جس پر کافی بحث ہوئی اور ادارے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ آئی بی اے کے کیمپس میں کئی ہفتوں تک سینکڑوں طلباء نے ہراسگی اور جبرائیل کے ساتھ انتظامیہ کے برتاؤ کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…