موسم گرما اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت میں اے سی کا استعمال ہر خاندان کی ضرورت بن کر رہ گیا ہے
موجودہ حالات میں ایئر کنڈیشنگ ایک لگژری آئٹم کے بجائے ضرورت بن چکا ہے، اے سی استعمال کرنا تو آسان ہے مگر جب مہینے کے بعد بجلی کا بل ہاتھ میں آتا ہے ہو ہاتھوں کے طوطے اڑ جاتے ہیں۔
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اے سی کے استعمال سے بل میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔
اے سی چلائے مگر ان باتوں پر عمل کرکے بجلی کے زیادہ بلوں سے باآسانی بچ سکتے ہیں۔
اے سی والے کمرے کے دروازے اور کھڑکیاں درست طریقے سے بند کرنا ضروری ہے تاکہ ٹھنڈی ہوا باہر نکل کر ضائع نہ ہو۔
خاص طور پر جب اے سی چل رہا ہو تو دروازے اور کھڑکیاں اچھی طرح بند ہونے چاہیے، دروازوں کے نیچے یا کھڑکیوں کے پینل کے نیچے کوئی خلا نہ ہو۔
ایسا کرنے سے کمرا جلد ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور یہ ٹھنڈک دیر تک برقرار رہتی ہے، اس کے مقابلے میں دروازے یا کھڑکیوں کے خلا سے ٹھنڈی ہوا کے اخراج سے اے سی کو زیادہ دیر تک کام کرنا پڑتا ہے جس سے بجلی کا بل بڑھتا ہے۔
صارفین اے سی چلاتے وقت بجلی سے چلنے والی دیگر اشیاء بند کردیں باالخصوص فریج، موٹر، واشنگ مشین وغیرہ وغیرہ، اس طریقے سے بجلی کے بل میں حیران کن کمی واقع ہوگی۔
پاکستان میں بجلی کی قیمت دن کے مختلف اوقات کے مطابق بدلتی رہتی ہے اور عموماً شام کا وقت یونٹ کا ریٹ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
گرمی کے موسم مٰیں ائیر کنڈشنر ک بغیر کیسے گزارا؟
چوبیس گھنٹوں میں کچھ گھنٹے ایسے ہوتے ہیں جن میں بجلی کا بل زیادہ آتا ہے جسے پیک آورز کہا جاتا ہے، جو شام 7 سے لیکر رات 10 بجے تک ہوتے ہیں اس دوران اے سی چلانے کا مطلب بجلی کے بل پر اضافی بوجھ ڈالنا ہے، لہذا پیک آورز سے قبل یا اس کے بعداے سی چلائیں۔
جس وقت اے سی چلائیں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ کمرے میں دھوپ کا گزر نہ ہو، اس سے کمرہ زیادہ دیر تک ٹھنڈا رہے
اپنے اے سی کے ساتھ چھت کے پنکھے بھی چلائیں، یہ ٹھنڈک کا اثر پیدا کرتے ہیں، اس عمل سے آپ تھرمو اسٹیٹ کی سیٹنگ چند ڈگری بڑھا سکتے ہیں۔چھت کے پنکھے اے سی کی ٹھنڈک کو سب جگہ پہچاتے ہیں۔
گرمیاں شروع ہونے سے قبل کسی ماہر کاریگر سے اے سی کی مرمت اور سروس کروائیں، فلٹرز کو باقاعدگی سے صاف یا تبدیل کریں تاکہ اس کی کارکردگی مزید بہتر ہو۔
اے سی وینٹس اور ڈک میں جمع ہونے والی مٹی سے اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور مشین کو کمرے کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اے سی فلٹرز کی صفائی کو معمول بنانے سے توانائی کی 5 سے 15 فیصد بچت ممکن ہے جبکہ اے سی کی زندگی بھی بڑھتی ہے۔
پردے بھی اے سی کے بل میں کمی لانے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
جی ہاں واقعی پردوں سے کمرے کو تاریک کرنے سے اے سی کے استعمال میں نمایاں کمی آتی ہے کیونکہ پردے کمرے کو سورج کی حرارت سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
گرمی کی شدت کم ہونے پر اے سی کو کمرا ٹھنڈا رکھنے کے لیے زیادہ محنت نہیں کرنا پڑتی، جس سے بجلی کی بچت ہوتی ہے۔
یو ایس انوائرمنٹل پروٹیکیشن ایجنسی اور امریکی محکمہ توانائی کے مطابق دن کے اوقات میں گھروں کے اندر اے سی کا درجہ حرارت 26 سینٹی گریڈ رکھنا بہترین ہوتا ہے۔
اسی طرح رات کو سوتے وقت اے سی کو 28 ڈگری سینٹی گریڈ پر چلانا بہترین ہوتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچت ہو سکے۔
ماہرین کے مطابق اے سی کو روزانہ 8 گھنٹے تک باہر کے درجہ حرارت سے 7 سے 10 ڈگری کم پر چلانے سے سالانہ بنیادوں پر بجلی کے بل میں 10 فیصد تک کمی آتی ہے۔
شاگر آپ کئی گھنٹے اے سی والے کمرے میں گزارتے ہیں تو کوشش کریں کہ ہر 2 یا 3 گھنٹوں بعد اے سی کو ایک یا 2 گھنٹوں کے لیے بند کر دیں۔
عموماً اس وقت تک اے سی کی ٹھنڈک بند کمرے میں برقرار رہتی ہے اور اس طریقے سے بجلی بچانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…