ہمارے ملک میں طالبات تعلیمی اداروں میں بھی محفوظ نہیں اور یہاں بھی انہیں ہراسانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں طالبات کے ساتھ ہراسانی کا ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں نجی کالج کے لڑکوں نے گرلز کالج کے باہر لڑکیوں کو ہراساں کیا ،ہوائی فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔
ایک طالبہ کی جانب سے اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی اور پھر وائرل ہوگئی ۔وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موٹر سائیکلوں پر سوار درجنوں طلباء جن کا تعلق ایک نجی کالج سے ہے، پہلے گرلز کالج کے باہر ہلڑ بازی مچائی پھر فائرنگ کرکے بھاگ گئے۔
انسٹاگرام اور دیگر سوشل پلیٹ فارم پر شیئر ہونیوالی اس مختصر دورانیے کی ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک سڑک پر متعدد موٹر سائیکلوں پر کالج یونیفارمز پہنے طلبا موجود ہیں، جن میں سے ایک طالب علم کو موٹر سائیکل سے اترنے کے بعد ہاتھ میں موجود خودکار دکھائی دینے والی گن سے ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے بھی دیکھایا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے ساتھ ہی ایک طالبہ سے منسوب خط کی تحریر بھی شیئر کی گئی ہے۔ اس طالبہ نے اپنی شناخت نہ ظاہر کرتے ہوئے اپنی تحریر میں مذکورہ واقعے کے بارے میں بتایا ہے کہ یہ واقعہ 13 مارچ بروز ہفتہ کو کورونا وباء کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش سے قبل آخری روز پیش آیا۔
سہ پہر تین بجے کے قریب 80 تا 100 طالب علم مختلف کیمپسز سے پنجاب گرلز کالجز کے باہر جمع ہوئے اور طالبات کو ہراساں کرتے رہے۔
اس طالبہ نے اپنی تحریر میں مزید لکھا گیا ہے کہ اس معاملے کو اسٹوڈنٹس کلچر کا معمول سمجھا جاتا ہے۔ موٹرسائیکل سواروں کی جانب سے طالبات کی سواری کے لیے استعمال ہونے والی وینز اور بسوں کا تعاقب کیا جاتا ہے۔ کالج کے گارڈز اور پروفیسر نے بھی لڑکوں کا پیچھا کرنے کی کوشش کی تاہم یہ طلبا بغیر کسی بازپرس کا سامنا کیے موقع سے فرار بھی ہوگئے۔
خط کے مطابق وہاں جمع ہونے والے طلبا گرلز کالج کی عمارت میں داخل ہوئے، ان میں سے کچھ نے ہوائی فائرنگ کر کے سب کی زندگی خطرہ میں ڈالی۔ اس کے علاوہ یہ لڑکے طالبات کو لیجانے والی بسوں کے چھتوں پر چڑھ کر اور کھڑکیوں سے طالبات کو ہراساں کرتے رہے۔
چند روز قبل لاہور یونیورسٹی میں پیش آنے والے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے طالبہ نے مزید لکھا ہے کہ ایسے ملک میں جہاں سب کے سامنے پروپوز کرنے پرطالب علم جوڑے کو یونیورسٹی سے نکال دیا جاتا ہے، مجھے توقع ہے کہ حالیہ ناقابل برداشت رویے کے متعلق بھی ایسا ہی ردعمل دیا جائے گا۔ مذکورہ طالبہ نے عوام سے درخواست کی ہے کہ ان ویڈیوز کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں اور اس مسئلے کو اجاگر کرنے میں ان کی مدد کریں کیونکہ وہ اپنے تعلیمی اداروں میں محفوظ نہیں ہیں۔
تاہم ،لاہور کے نجی کالج میں لڑکوں کی ہلڑ بازی اور ہوائی فائرنگ کے پیش آنے والے اس واقعے پر پولیس کا کہنا ہے کہ ان کو اس بارے میں کوئی علم نہیں اور نہ ہی کسی کی جانب سے اس حوالے سے کوئی درخواست جمع کروائی گئی ہے۔
مزید براں ، سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ دار طلبا کے خلاف لازمی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…