قندیل بلوچ قتل کیس: حکومت نے ملزم کی بریت کے خلاف اپیل دائر کردی


0

پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون ملیکہ بخاری نے جمعرات کو کہا کہ ریاست نے سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کے قتل کے الزام میں بھائی کی بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سال 2016 میں اپنی موت سے پہلے، 26 سالہ قندیل بلوچ اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کے لیے مشہور ہوئیں تھیں، جنہیں بہت سے لوگ نازیبا اور غیر اخلاقی سمجھتے تھے۔

Image Source: File

قندیل بلوچ کی جانب سے فیس بک پر بولڈ پوسٹس کی جاتی تھیں، اس کے ذریعے وہ پاکستان میں لوگوں کی “دقیانوسی سوچ” کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنے کی بات کیا کرتی تھیں۔ جس پر انہیں اکثر نازیبا کلمات اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن انہوں نے اشتعال انگیز تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کرنا جاری رکھا۔

اس سلسلے میں قتل کے الزام میں مقتولہ کے بھائی محمد وسیم کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں اسے ٹرائل کورٹ ملتان نے گلا دبانے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ملزم نے موقف اپنایا تھا کہ اسے اس قتل پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے کیونکہ بہن کا رویہ “ناقابل برداشت” تھا۔ بہن کو سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کی وجہ سے گلا گھونٹ کر قتل کیا ہے اور اسے اپنے جرم پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔

Image Source: File

اس قتل پر عوامی غم و غصے کے جواب میں، حکومت پاکستان نے غیرت کے نام پر قتل پر نئے سرے سے قانون سازی کی، اور اب خاندان کے لوگ نام نہاد “غیرت کے نام پر قتل” کے پیچھے ملوث ملزمان کو معاف نہیں کر سکیں گے، لہذا اب ملزم کو لازمی عمر قید کی سزا سنائی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ریاست قندیل بلوچ قتل کیس میں قانونی آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے، ملیکہ بخاری

لیکن دوسری جانب محض چھے سال سے کم قید کے بعد، ایک اپیل جج نے فیصلہ دیا کہ قندیل بلوچ کے قتل کو غیرت کے جرم کے طور پر بیان نہیں کیا جا سکتا ہے، اور عدالت نے مقتولہ کے بھائی کے اعترافی بیان کو مسترد کر دیا۔

اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون ملیکہ بخاری نے ٹوئیٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ “ریاست نے قندیل بلوچ کیس میں بریت کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے۔ پاکستان کی معزز سپریم کورٹ کے پاس اس طرح کے وحشیانہ قتل کے معاملات میں ایک مثال قائم کرنے کا موقع ہے، وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی حکومت خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کھڑی ہے۔”

واضح رہے14 فروری کو لاہور ہائیکورٹ کے ملتان بنچ نے ٹرائل کورٹ میں گواہوں کے بیانات سے منحرف ہونے پر ملزم کی عمر قید کی سزا ختم کر دی تھی۔ مزید یہ کہ، قندیل بلوچ کی والدہ نے والدین کی معافی کے حق کا استعمال کرتے ہوئے ملزم سے مفاہمت کا ایگریمنٹ جمع کرا دیا ہے۔

یاد رہے ماڈل قندیل بلوچ کے اچانک قتل کی خبر نے پورے پاکستان میں لوگوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا تھا۔ سوشل میڈیا پر کئی مارفین کا ماننا تھا کہ اگرچے وہ ماڈل کے مواد کو شدید ناپسند کرتے تھے لیکن انہیں غیرت کے نام پر قتل کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے۔ حکومت کو مجرمان سے سختی سے نمٹنا چاہئے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *