وفاقی حکومت نے ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے کیسسز کے پیش نظر بنائے گئے، نئے انسداد جنسی زیادتی قانون سے مجرمان کو نامرد (کیمیکل کاسٹریشن) بنانے کی شق کو ختم کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے اتحادیوں کی مدد سے پارلمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران 33 بلوں کو منظور کیا، جس میں انسدادِ جنسی زیادتی قانون بھی شامل ہے۔ اس دوران ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے خلاف سخت احتجاج کیا گیا۔ تاہم دو روز بعد ہی حکومت نے مجرمان کو نامرد بنانے کی شق قانون سے واپس لے لیا۔
جمعے کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری قانون ملیکہ بخاری نے کہا کہ کیمیکل کاسٹریشن کی شق کو کریمنل لا بل کو نکال دیا گیا ہے، کیمیکل کاسٹریشن کی شق کو نکالنے کی سفارش اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے کی گئی تھی.
ملیکہ بخاری نے مزید کہا کہ آئین کا آرٹیکل 227 اس بات کی بھی ضمانت دیتا ہے کہ تمام قوانین شریعت اور قرآن پاک کے تحت ہونے چاہئیں۔ اس لیے، ہم کوئی ایسا قانون پاس نہیں کر سکتے جو ان اقدار کے خلاف ہو،‘‘، لہذا ہم کوئی بھی ایسی قانون سازی نہیں کرینگے جو اسلام کے منافی ہو، ساتھ ہی اینٹی ریپ کرائسز سیل ملک کے ہر ضلع میں قائم کرنے کا اعلان کیا۔
واضح اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی مشاورتی ادارہ ہے جس کی تشریح اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تمام پاکستانی قوانین اسلام کے مطابق ہوں۔
عصمت دری کے اس نئے قانون سے مجرموں کو سزائے موت سمیت جلد سزائیں اور سخت سزائیں دی جاسکیں گی۔ اس قانون سازی کے تحت پاکستان بھر میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی تاکہ عصمت دری کے مقدمات کو ناصرف رازداری سے چلایا جا سکے بلکہ ان کا فیصلہ “فوری طور پر، ترجیحی طور پر چار ماہ کے اندر” کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں : خواتین کے مختصر لباس ملک میں زیادتی کے کیسسز سبب بن رہے ہیں
قانون کے تحت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی مدد سے جنسی مجرموں کو ملک گیر رجسٹر بھی رکھا جائے گا۔ متاثرین کی شناخت کا تحفظ کیا جائے گا۔ جرم کے چند گھنٹوں کے اندر متاثرین کا طبی معائنہ کرنے کے لیے خصوصی “اینٹی ریپ کرائسس سیل” بنائے جائیں گے۔
ساتھ ہی اجتماعی عصمت دری کے مرتکب پائے جانے والوں کو سزائے موت دی جائے گی یا ان کی باقی زندگی قید کی جائے گی۔
واضح رہے نیا قانون پاکستان میں خواتین اور بچوں کی عصمت دری کے واقعات میں حالیہ اضافے اور جرائم کو مؤثر طریقے سے روکنے کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے خلاف عوامی احتجاج کا ردعمل ہے۔
خیال رہے گزشتہ برس لاہور موٹروے پر جنسی زیادتی کا ہولناک واقعہ پیش آیا تھا، جہاں ملزمان نے موٹروے پر خاتون اور بچوں کو یرغمال بناکر لوٹ مار کی اور خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ جوں ہی یہ واقعہ میڈیا میں رپورٹ ہوا تو شدید ردعمل سامنے آیا، جس کے بعد انتہائی افسوس کے ساتھ ملک جنسی کیسز کی رپورٹ میں ایک واضح اضافہ دیکھا گیا.
بعدازاں حکومت اور عوام سب ہی کا ایک موقف سامنے آیا کہ جنسی زیادتی کے مجرمان جو سخت سے سخت سزا دی جائے، جس پر وزیراعظم عمران خان نے تجویز پیش کی تھی کہ وہ ملک میں جنسی جرائم کو روکنے کے لیے کیمیکل کاسٹریشن متعارف کروانا چاہتے ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…