پپیتا کچا اور پکا دونوں صورتوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور یہ دونوں ہی صورتوں میں انسانی صحت کے لیے فوائد کا حامل ہے۔ اس میں شامل وٹامن اے، وٹامن سی اور بے شمار معدنیات کی تھوڑی سے مقدار ہی انسانی جسم کو درکار وٹامن سی کی روز مرہ مقدار کو پورا کرسکتی ہے۔ یہ صحت بخش پھلوں میں سے ایک ہے اور اس کو اپنی غذا میں شامل کرنے سے آپ کو صحت کے مختلف فوائد مل سکتے ہیں جیسے موٹاپا، ذیابیطس اور دل کی بیماری کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔پپیتے کھانے کا اور کیا فوائد ہیں چلیں جانتے ہیں۔
نظام ہاضمہ
پپیتا فائبر سے بھرپور پھل ہے اور اس کی زائد مقدار کی وجہ سے پپیتے کو قبض سے نجات دلانے اور نظامِ ہاضمہ کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے بھی بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ فائبر اور پانی کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ پھل وزن کم کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ اس پھل میں کیلوریز کی تعداد بھی کم ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پپیتے کو موٹاپے کے شکار افراد کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔
ذیابیطس میں مفید
طبی ماہرین کے مطابق ٹائپ 2 ذیابیطس والے مریض فائبر والی غذا کھا کر فائدہ اُٹھا سکتے ہیں کیونکہ یہ خون میں گلوکوز، لیپڈ اور انسولین کی سطح کو بہتر بنا سکتا ہے۔
جلد صحتمند
پپیتے میں وٹامن سی اور لائکوپین موجود ہوتا ہے جو جِلد کی حفاظت میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور پپیتے کو غذا میں شامل کرکے آپ ایکنی، جُھریاں اور جِلد کے دیگر نقصانات کو کم کرسکتے ہیں۔
پیٹ کے کیڑے
اکثر لوگوں کے پیٹ میں کیڑے پائے جاتے ہیں جو صحت کے لیے بے حد نقصان کا باعث بنتے ہیں، کچے پپیتے کے دودھیا رس میں موجود معاون ہضم انزائم پاپائن پیٹ اور انتڑیوں کے کیڑوں کو ہلاک کرتا ہے لہٰذا اس کو خوراک میں شامل کرنے سے ان کیڑوں کے خاتمے میں مدد ملتی ہے۔
قوت مدافعت
پپیتے میں موجود وٹامن اے، سی اور ای ہمارے نظامِ قوتِ مدافعت کو طاقت بخشنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اگر آپ اس پھل کو اپنی خوراک میں شامل کریں گے تو اس سے آپ کامدافعتی نظام مضبوط ہوگا۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ایک پپیتے میں 3 گرام فائبر، 15 گرام کاربس، ایک گرام پروٹین، 157 فیصد وٹامن سی، 33 فیصد وٹامن اے ، 14 فیصد وٹامن بی 9 اور 11 فیصد پوٹاشیم موجود ہوتا ہے۔
تاہم ، کم کیلوری والے اس پھل کے جہاں ان گنت فائدے ہیں وہیں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں جو پپیتے کے شوقین افراد کو معلوم ہونے چاہئیں۔
الرجی کا خطرہ
پپیتے کا زیادہ استعمال مختلف قسم کی الرجیز کا باعث بن سکتا ہے جن میں سوجن، سردرد، خارش اور کھجلی وغیرہ شامل ہے۔ اس کےعلاوہ پپیتے کے اوپری حصے میں لیٹکس نامی خشک مادہ پایاجاتا ہے جو الرجی میں مزید اضافہ کرتا ہے، اسی لیے وہ افراد جو پہلے ہی الرجی کے مرض میں مبتلا ہیں وہ پپیتا کھانے سے گریز کریں۔
سانس کی بیماری
حد سے زیادہ پپیتے کا استعمال سانس کی مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا کرسکتا ہے جن میں دمہ، سینے پر دبائو، ناک کا بند ہونا اور خرخراہٹ کے ساتھ سانس لینا شامل ہے۔
حاملہ خواتین کیلئے نقصان دہ
صحت کے لئے انتہائی مفید سمجھا جانے والا یہ پھل حاملہ خواتین کے لئےنقصان دہ ہوتا ہے۔ ماہرین حاملہ خواتین کو پپیتے کا استعمال نہ کرنے کی ہدایت دیتے ہیں کیونکہ یہ بچے کی نشوونما کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…