ایک بازو سے محروم فوڈ ڈلیوری رائیڈر ایرک پرویز

اگر انسان میں محنت کرنے کی لگن ہو تو وہ اپنی معذوری کو بھی آڑے نہیں آنے دیتا، اور چاہے کوئی بھی معذوری ہو غیرت مند انسان کو محنت کی کمائی کے علاوہ  کچھ اور گوارا نہیں ہوتا۔ وہ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلنے کے بجائے اپنے زور بازو پر بھروسہ کرتا ہے اور اس بات کا عملی ثبوت لاہور کے فوڈ ڈلیوری بوائے ایرک پرویز ہیں جو ایک بازو سے محروم ہونے کے باوجود اپنی نوکری میں کوئی کوتاہی نہیں برتتے۔

خبر رساں ادارے اردو پوائنٹ سے بات چیت کرتے ہوئے 24 سالہ ایرک پرویز نے بتایا کہ پانچ سال کی عمر میں پتنگ پکڑتے ہوئے وہ چھت سے گرنے لگے تو خود کو بچانے کے لیے بجلی کا تار پکڑ لیا۔ کرنٹ لگنے کے بعد وہ چھت سے نیچے گر گئے۔

Image Source: Screengrab

جس سے ان کا ایک ہاتھ کا بازو ناکارہ ہوگیا اور پیر میں بھی کافی چوٹیں لگیں۔ وہ تقریباً ساڑھے چار سال تک اسپتال میں رہے اور ان کے ہاتھ اور پاؤں کا علاج ہوتا رہا۔ جب وہ ٹھیک ہوئے تو زریعہ معاش کے لیے ڈپلومہ کیا ، پنٹ کی سلائی کا کام سیکھا لیکن ان کاموں سے انہیں کوئی خاص منافع نہیں ہوا پھر اس کے بعد انہوں فوڈ ڈلیوری کا کام کیا یوں وہ پیزا کے فوڈ ڈلیوری رائیڈر بن گئے۔ انہوں نے بتایا کہ لوگ انہیں محنت کرنے پر بہت حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آرڈر اگر زیادہ ہوتے ہیں تو پیزا شاپ میں ان کے ساتھی ان کے بیگ میں آرڈر رکھ دیتے ہیں ، کسٹمرز بھی ان کا خیال کرتے ہیں اگر آرڈر زیادہ ہوتو اکثر کسٹمرز خود ان کے بیگ سے آرڈر نکال لیتے ہیں حتیٰ کہ ٹریفک پولیس اہلکار بھی ان کا چالان نہیں کرتے بلکہ انہیں شاباشی دیتی ہیں۔

Image Source: Screengrab

ایرک پرویز نے فوڈ ڈلیوری کے کام کے لئے اپنی بائیک میں کلچ اور بریک اپنے حساب سے سیٹ کروائے ہوئے ہیں تاکہ انہیں بائیک چلانے میں دقت نہ ہو اور ٹریفک کی روانی میں دوسرے بھی ان کی وجہ سے پریشان نہ ہوں۔ اس باہمت نوجوان کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس کی ایک بازو سے محرومی کی وجہ سے اس کے لئے کوئی وظیفہ مقرر کردیں تاکہ وہ اپنی تین سال کی بیٹی کا اسکول میں داخلہ کرواسکے کیونکہ اس کی آمدنی اتنی نہیں کہ وہ یہ اخراجات برداشت کرسکے۔

مزید پڑھیں: معذوری کو اپنی کمزوری نہ بننے دینے والا باہمت عدنان

کہتے ہیں اگر ہمت اور کچھ کر دکھانے کا جنون ہو تو کوئی بھی کام مشکل یا ناممکن نہیں ہوتا لاہور کے ایرک پرویز کی طرح ایک بازو سے محروم کراچی کے نوجوان فہد نے بھی اپنی معذوری کو اپنی مجبوری نہیں بنایا، فہد موٹر سائیکل پر فوڈ پانڈا سروس کے ذریعے لوگوں کو گھروں پر کھانا فراہم کرتے ہیں۔ بچپن میں ایکسیڈنٹ میں ایک بازو ضائع ہونے کے باوجود اس نوجوان کا یہ کہناہے کہ انہیں کبھی بھی محنت کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔ چاہے جتنی بھی زیادہ ٹریفک ہو اللہ کے فضل و کرم سے وہ موٹر سائیکل چلا لیتے ہیں ۔

Story Courtesy : Urdu Point

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ڈاکٹر ادیب رضوی کو عالمی طبی اعزاز سے نوازا گیا

کراچی، 12 اپریل:  جنوبی ایشیا کے خطہ میں طب کے میدان میں گراں قدر خدمات خدمات…

3 weeks ago

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

4 weeks ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago