درفشاں سلیم نے ہوٹل سے جائےِ نماز کیوں چرائی؟ ویڈیو کلپ وائرل


0

پاکستانی ڈرامہ سیریل ’پردیس‘ اور ’بھڑاس‘ میں شاندار اداکاری سے مداحوں کے دلوں میں گھر کرنیوالی اداکارہ درفشاں سلیم نے اپنی زندگی کے ایک اہم راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے ایک مشہورو معروف ہوٹل سے جائے نماز چرائی تھی۔ اداکارہ کا یہ اعتراف آج کل انٹرنیٹ پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔

شوبز انڈسٹری میں ماہرہ خان کی ہم شکل کہلائی جانے والی 26 سالہ ابھرتی ہوئی اداکارہ درفشاں سلیم اور اداکار میکال ذوالفقار نے حالیہ دنوں میں ندا یاسر کے شو میں شرکت کی۔ دوران شو درفشاں سلیم نے ایک سوال کے جواب میں انکشاف کیا کہ وہ ایک مرتبہ چوری کرچکی ہیں اور انہوں نے مشہور ہوٹل سے کافی نرم جائے نماز چوری کی تھی۔ ان کی اس بات پر میکال نے ہنستے ہوئے درفشاں سے مخاطب ہوکر کہا کہ تمہیں جائے نماز چوری کرتے ہوئے شرم نہیں آئی ؟

Image Source: Instagram

جس کے جواب میں درفشاں نے بتایا کہ مجھے لگتا ہے اللہ تعالیٰ شاید اس کا حساب بھی نہ لیں کیوں کہ اس پر نماز ہی پڑھنی تھی ۔اس بات پر میکال ذوالفقار نے درفشاں سلیم کو جواب میں کہا کہ جیسے لوگ چپل چوری کرتے ہیں، مسجد کے باہر انہیں بھی گناہ نہیں ملتا ہوگا۔ میکال نے درفشاں کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ دیکھنا تمہارا یہ کلپ انٹرنیٹ پر وائرل ہوجائے گا۔

اس شو میں ندا یاسر نے جب درفشاں سلیم سے یہ سوال پوچھا کہ انہوں نے ڈرامہ انڈسٹری میں کیسے قدم رکھا؟ اس سوال کا بھی اداکارہ نے دلچسپ جواب دیا اور بتایا کہ اداکاری کرنا میرا خواب تھا، میرے سہیلیاں بھی مجھے کہتی تھی کہ تم ایک دن ضرور ڈراموں میں اپنے فن کا جوہر دکھاؤگی۔ قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد والدین سے اپنی خواہش کا اظہار کیا تو انہوں نے صاف انکار کردیا اور کہا کہ سی ایس ایس کی تیاری کرو۔

Image Source: Instagram

اس سلسلے میں جب انہوں نے اپنے بھائی کو کہا کہ میں اداکاری کرنا چاہتی ہوں تو انہوں نے کہا کہ تم پاگل ہوگئی ہو، یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ انہوں نے بھائی سے ضد کی تو بھائی نے کہا کہ چلو مجھے ‘ کام والی’ کی اداکاری کرکے دکھاؤ، اگر اس میں کامیاب ہوگئی تو سمجھو تم پاس ہو۔اداکارہ نے بتایا کہ جب ڈیمو دیا تو بھائی نے انہیں مسترد کردیا اور میری اس اداکاری کا ویڈیو کلپ بھی بنایا جو آج تک ان کے پاس محفوظ ہے۔

مزید برآں ، درفشاں سلیم کی خواہش ہے کہ وہ ڈراموں میں ایسے کردار نبھائیں جن میں نہ صرف معاشرے کی عکاسی ہو، بلکہ اس کی کہانی معاشرے کو سدھارنے میں بھی مدد کر سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں ایسے کرداروں کی تلاش میں ہوں لیکن یہ بہت کم لکھے جاتے ہیں۔ آپ کو وہی کردار ادا کرنے ہوتے ہیں جو بار بار ایک ہی بیانیے کو لے کر چلتے ہیں۔ میری ابھی بہت کوشش ہے کہ میں وہ نہ کروں، لیکن مجھے بہت ڈانٹ پڑتی ہے اور ارد گرد سے یہی سننے کو ملتا ہے کہ اتنی ‘چوزی’ نہ بنو لیکن میں کہتی ہوں کہ اگر ابھی نہیں تو پھر کب۔

خیال رہے کہ درفشاں سلیم ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جہاں انہوں نے آنکھ کھولتے ہیں کیمرا، لائٹس اور ایکشن دیکھا ہے، ان کے والد سلیم الحسن ایک طویل عرصے تک پاکستان ٹیلیویژن کے لیے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کے عہدے پر کام کرتے رہے ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *