ڈاکٹر عامر لیاقت کی بلاول بھٹو پر تنقید پر شدید ردعمل


0

پاکستان کے مشہور و معروف ٹی وی میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سے پاکستان میں آج کون نہیں واقف ہے، ایک طرف شہرت سے بھرپور میڈیا کیرئیر ہے وہیں اس طویل کیرئیر میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور تنازعات کا بھی آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے یوں تو پاکستانی میڈیا میں رمضان ٹرانسمیشن سے شہرت حاصل کی یا یوں کہئے کہ پاکستان میں رمضان ٹرانسمیشن کا فلسفہ دینے والے عامر لیاقت حسین ہیں، ساتھ ہی وہ اس دوران عملی سیاسی میدان میں بھی کافی فعال نظر آئے ہیں۔ ماضی میں وفاقی وزیر جبکہ موجودہ وقتوں میں پاکستان تحریک انصاف کے کراچی سے رکن قومی اسمبلی ہیں۔ لیکن افسوس کے ساتھ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین پچھلے کئی وقتوں کسی نہ کسی منفی وجوہات کی بنا پر خبروں کی زد میں ہے اور اس بار بھی کچھ ایسا ہی ہوا، انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کو ان کی بہن کی شادی کے موقع پر انتہائی خراب انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے سابق وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی بڑی بیٹی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ اس دوران بلاول بھٹو زرداری نکاح کے وقت اپنی بڑی بہن بختاور بھٹو زرداری کے ساتھ نکاح کے وقت بیٹھے تھے اور بہن سے نکاح نامہ سائن کروا رہے تھے۔

اس خوبصورت لمحے کو چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سالوں کا سب سے خوشی کا لمحہ ہے، جبکہ انہوں نوبیاہتا جوڑے کو نئی زندگی شروع کرنے پر ڈھیر ساری دعائیں دیں اور شادی کی دیگر تصویریں بھی شئیر کیں۔

تاہم اس ہی دوران سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین جنہوں نے سستی شہرت یا سستا مذاق کا بہترین موقع سمجھا اور سربراہ پاکستان کے لئے انتہائی غیر ضروری کلمات لکھے۔

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے بڑے سیاسی حریف ہیں، دونوں جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لیکن ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو سوچنا چاہئے تھا کہ تنقید کے لئے گویا یہ موقع درست ہے یا نہیں؟ سیاسی اختلافات اپنی جگہ اپنی جگہ، دلوں میں نفرت ہونا اپنی جگہ لیکن کسی کی بہن کی تقریب کے موقع پر ایسا درعمل یقین غلط بلکہ انتہائی غیر ذمہ داری کا ایک واضح اشارہ تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری پیغام میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے بلاول اور بختاور کی تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا، ” اچھا یہ ہوتی ہے نکاح نامہ ہم کرے گا، ابھی تم کو رخصت کرے گا، پھر سوچے گا ایسا کب ہوئے گا؟ “

اس ٹوئیٹ پر پاکستان پیپلز پارٹی کے ردعمل آنے سے قبل سوشل میڈیا صارفین کا ہی ایک شدید ردعمل سامنے آیا، جس پر صارفین ڈاکٹر عامر لیاقت مشورہ دیتے ہوئے لکھا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اپنی زندگی اور اپنی بیویوں پر دھیان دیں ان کے لئے وہ ہی بہتر ہے۔ کیسے کوئی شخص کسی کے نکاح پر مذاق کرسکتا ہے، جس نے خود کم عمر لڑکی سے دوسری شادی کرنے کے لئے اپنی پہلی بیوی کو فون پر طلاق دی ہو۔

واضح رہے جمہوریت کا حسن اس کا نظام ہے جس میں سب کو بولنے، لکھنے یعنی ہر قسم کی آزادی رائے حق ہوتا ہے. ایک جماعت یا ایک نمائندہ ، دوسری جماعت یا دوسرے نمائندے کی پالیسیز سے لیکر ًمنشور کو تنقید کا نشانہ بنانے کا حق رکھتا ہے۔ تاہم انہی سب کے دوران یہ بھی جمہوریت کے ہی حسن میں شامل ہے کہ سب کچھ اخلاقیات کے زمرے میں ہو، کسی پر بھی ذاتی تنقید اور نازیبا لفظوں کا استعمال بھی نہ ہے۔ تاہم ہمارے سیاسی ڈھانچے میں ہم وقتاً فوقتاً اس طرح کی غیراخلاقی تنقید سنتے چلے آئیں ہیں، عوامی نمائندے اور سیاست دان مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اکثر اوقات اخلاقیات کے زمرے سے گر جاتے ہیں۔ جن میں اکثر وبیشتر نام ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا ہوتا ہے، جو تنقید کرتے وقت اخلاقیات کے عنصر کو شاید بالائے طاق رکھتے دیتے ہیں۔

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین ایک ذمہ دار شخصیت ہیں، ان کے پاکستان میں کئی چاہنے والے ہیں، انہیں سوچنا چاہئے، کب اور کیسے جملے انہیں ادا کرنے چاہے، کتنے لوگ ان کی بات سن رہے ہیں، کس سے کس کا دل دکھ جائے، کسی کو کچھ نہیں معلوم۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *