ہر سال کی طرح اس سال بھی مون سون کی بارشوں کے بعد ملک میں ڈینگی بخار تیزی سے پھیل رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال پانچ کروڑ سے زائد افراد ڈینگی بخار کا شکار اور بیس ہزار سے زائد افراد اس مرض کے سبب ہلاک ہوتے ہیں ۔ دنیا کے 100 کے قریب ممالک میں ڈینگی وائرس پھیلانے والے 38 اقسام کے مچھر ہیں۔ ان میں سے ایک قسم کا مچھر پاکستان میں پایا جاتا ہے۔ ڈینگی بخار سے بچاؤ کی کوئی دوا ہے نہ ہی کوئی ٹیکہ ،اسے صرف حفاظتی تدابیر سے روکا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ایسا بخار ہے جس میں تیزی سے پلیٹلیٹس گرنا شروع ہوجاتے ہیں اور اس کی شدت اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ بروقت تشخیص نہ ہونے پر ایک فیصد افراد کی موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔
ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی صحتیابی کے لئے دوا سے زیادہ غذا پر دھیان دینا پڑتا ہے ورنہ مریض کی کمزوری دور نہیں ہوپاتی۔ ماہرین صحت کے مطابق ایسے مریضوں کے لئے پروٹین اور آئرن سے بھرپور غذا جیسکہ چکن، مچھلی، دودھ، انڈے، پھلیاں،چنے، دال، مٹر،پانی، ناریل کا پانی، قدرتی پھلوں کا رس ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ غذائی اجزاء خون کی کمی کو روکنے اور پلیٹلیٹس بڑھانے کے لیے اہم ہیں۔ اس کے علاوہ اور کونسی غذائیں ڈینگی سے متاثرہ مریض کے لئے مفید ثابت ہوتی ہیں آئیے جانتے ہیں۔
تازہ پھلوں کا جوس
پھل قدرتی طور پر انسانی جسم میں قوت مدافعت بڑھانے کا اہم ذریعہ ہیں۔ تازہ پھلوں کے جوس میں بہت زیادہ غذائیت ہوتی ہے جو بخار کے دوران جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے۔ یہ جسم میں اتنی جلدی جذب ہو جاتے ہیں کہ ڈینگی بخار کے ساتھ آنے والی اضافی کمزوری پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ خاص طور پر وٹامن سی والے پھل جن میں کینو، مالٹا، نارنگی، فروٹر، گریپ فروٹ اور سنگترے وغیرہ شامل ہیں، معدے کے مسائل کو کم کرنے میں خاصی مدد کرتے ہیں اور جسم میں فائبر کا اضافہ کرتے ہیں جو ڈینگی کے خلاف ایک ڈھال کا کام دیتا ہے۔لہٰذا، اگر ڈینگی میں مبتلا مریض کو تازہ پھلوں کا جوس پلایا جائے تو اس کی بحالی کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
پپیتے کے پتے
یہ ڈینگی بخار کے علاج کے لیے ایک مقبول علاج ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پپیتے کے پتے پلیٹلیٹس کی تعداد کو معمول پر لانے میں مدد کرتے ہیں اور بخار سے لڑنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے انسانی جسم کی قوت مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔ پپیتے کے پتوں کو عام طور پر جوس کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ناریل پانی
ڈینگی بخار کے نتیجے میں جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے، اس لیے ناریل کا پانی ہائیڈریشن کا بہترین ذریعہ ہے اور اس میں بہت سارے غذائی اجزاء اور الیکٹرولائٹ خصوصیات موجود ہیں جو آپ کو صحت یاب ہونے اور جسمانی توانائی کے بہتر ہونے میں مدد دے سکتی ہیں۔
ہربل چائے
اس طرح کی خطرناک بیماری میں مبتلا ہونے پر جڑی بوٹیوں والی ہربل چائے اور گرم مائع اشیا کا استعمال ہمیشہ ایک اچھا آئیڈیا سمجھاجاتا ہے۔جڑی بوٹیوں سے بنی ہربل چائے جس میں شامل ادرک اور الائچی میں خاص طور پر بہت سارے اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں، ایسے مرکبات جو بخار کی حالت میں جسم میں پیدا ہونے والے تناؤ اور اینٹھن کو کم کرتے ہیں اور آپ کے جسم کے ڈی این اے کو پہنچنے والے نقصانات کو روکتے ہیں۔ یہ تیز رفتاری سے صحت یاب ہونے میں مدد کرتی ہے اور مریض کے جسم کو مضبوط کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: مچھروں سے خود کو کیسے بچائیں؟ محققین نے راز بتادیا
کونسی غذاؤں سے پرہیز کریں
ڈینگی بخار کے دوران مریض کو بادی اور روغن والے کھانوں سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ مریض کی صحت اور صحت یابی کے عمل کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔ لہٰذا ایسے افراد کو سبزیوں میں آلو، ککڑی، ٹماٹر جبکہ پھلوں میں بیر، چیری، خربوزہ، آڑو، انگور، خوبانی، اسٹرابیری اور خشک میوجات میں کشمش، بادام، اخروٹ کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…