دادو:آتشزدگی سے 9 بچے جاںبحق، سندھ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان؟


0

پیر کی شام دادو ضلع کے شہر میہڑ سے تقریباً 30 کلومیٹر دور واقع فیض محمد دریانی چانڈیو گاؤں میں آگ لگنے سے موجود تمام 50 مکانات جل کر خاکستر ہوگئے۔ افسوسناک واقعے کے نتیجے میں9 بچے ہلاک اور 20 سے زائد افراد شدید جھلس گئے۔ جبکہ تقریباً 150 بھینسیں، گائے، بکریاں اور دیگر جانور بھی آگ کی لپیٹ میں آگئے۔

خبروں کے مطابق رات 9 بجے کے قریب ایک کھجور والے گھر کے کچن میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ خشک موسم اور تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ نے جلد ہی پورے گاؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس میں تقریباً 70 جھگیوں والے مکانات شامل تھے۔

Image Source: Twitter

یہ آگ تقریباً 12 گھنٹے تک جاری رہی، اس جس دوران مکینوں نے بار بار مقامی انتظامیہ کو مدد کے لیے بلایا۔ تاہم حکام نے کوئی جواب نہیں دیا اور مبینہ طور پر فائر ٹینڈر بھیجنے سے انکار کر دیا، ساتھ ہی واقعے کے روز کوئی بھی سرکاری اہلکار متاثرہ علاقے میں نہیں پہنچا تھا۔

بعدازاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آتشزدگی کا نوٹس لیا اور ڈپٹی کمشنر کو “ہر ممکن مدد اور امداد” فراہم کرنے کی ہدایت کی ،جس پر آگ لگنے کے ایک روز بعد فائر ٹینڈر متاثرہ گاؤں پہنچا۔ البتہ اس وقت تک نو بچے ہلاک ہو چکے تھے جبکہ چار دیگر جھلسنے سے شدید زخمی ہوگئے تھے۔

Image Source: Twitter

اس حوالے سے آگ نے گاؤں والوں کو بھاری مالی نقصان بھی پہنچایا، جن میں سے زیادہ تر کاشت کار ہیں۔ ان کے تمام ذاتی سامان کے علاوہ، مویشی اور کھانے پینے کا ذخیرہ بھی راکھ کا ڈھیر بن گیا، جس سے ان کے پاس اب خوراک کا کوئی ذریعہ نہیں بچا ہے۔

متاثرہ خاندانوں کے مطابق صبح آٹھ بجے تک کوئی فائر ٹینڈر گاؤں میں نہیں پہنچا تھا، اس سے قبل بھی ضلع کے اندر آگ کے اسی طرح کے دو واقعات رونما ہوچکے ہیں، جس میں 60 سے زائد مکانات تباہ اور درجنوں جانور ہلاک ہوگئے تھے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جمعرات کو اعتراف کیا کہ 18 اپریل کو دادو ضلع میں گاؤں میں لگنے والی آگ پر انتظامیہ کا ردعمل “بہت سست” تھا، لہذا انہوں نے باور کرایا کہ جو بھی واقعے کا ذمہ دار ہوگا اسے سزا دی جائے گی۔

Image Source: Twitter

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ ان کی ہدایت پر چیف سکریٹری سندھ نے تاخیر سے جواب دینے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے ہوم سیکریٹری کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی۔ “میں نے [انہیں] رپورٹ پیش کرنے کے لیے تین سے سات دن کا وقت دیا ہے۔ جو بھی ذمہ دار ہوگا، اسے قرار واقع سزا دی جائے گی،‘‘۔

وزیر اعلی نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت آگ سے تباہ ہونے والے تمام گھروں کو دوبارہ تعمیر کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ہاؤسنگ پروگرام کے معاون خصوصی نے بھی گاؤں کا دورہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، صوبائی حکومت انسانی جانوں اور جانوروں کے ضائع ہونے کا معاوضہ بھی فراہم کرے گی، جبکہ (متاثرہ لوگوں) کی مکمل دیکھ بھال” اور علاج معالجے کرانے کا وعدہ کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ افسوسناک واقعے پر وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے رابطہ کی اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا، جبکہ وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت امدادی سرگرمیوں کے لئے 10 ملین روپے کا تعاون کرے گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے حکام کو واقعے کی مکمل تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *