مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ظلم و بربریت کی داستانیں کوئی نئی نہیں ہیں انہوں نے معصوم کشمیریوں کو جو ظلم کیا اس کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، اس حوالے سے حال ہی میں بھارتی فوج کی طرف سے ایک انتہائی انسانیت سوز واقعہ سامنے آیا ہے، جس میں مقامی پولیس نے چارج شیٹ پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی فوج نے سال 2020 میں تین کشمیریوں کو اغواء کرکے جعلی مقابلے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس سلسلے میں بھارتی فوج کے کیپٹن نے 18 جولائی کو شوپیاں کے مقام پر تین معصوم اور نہتے کشمیری نوجوانوں کو محض 20 لاکھ روپے کے انعام کے خاطر بے دردی سے قتل کیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی پولیس کی جانب سے ضلع شوپیاں میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ایک چارج شیٹ پیش کی گئی، جس میں انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی فوج کے کیپٹن بھوپندر سنگھ اس وقت پولیس تحویل میں ہیں، انہوں نے مبینہ طور پر دو مقامی افراد کے ساتھ مل کر محض انعام کی رقم حاصل کرنے کے لئے اس گھناؤنے کھیل کو تشکیل دیا۔
اس سلسلے میں بھارتی پولیس کی جانب سے گزشتہ مہینے کی 26 تاریخ کو شوپیاں کی چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں 1400 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ پیش کی گئی، جس میں بےگناہ کشمیری شہری امتیاز احمد، ابرار احمد اور محمد ابرار کے قتل میں بھارتی فوج کے کیپٹن بھوپندر سنگھ، چوگام کے رہائشی تابش نذیر اور پلوامہ کے رہائشی بلال احمد کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس کی چارج شیٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی کیپٹن بھوپندر سنگھ نے گزشتہ برس جولائی کے مہینے میں ایمشی پورہ گاؤں میں تین بے گناہ کشمیری شہریوں کو بھارتی فوج کے علاقے کا محاصرہ کرنے سے قبل ہی فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
چارج شیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ “اس کے بعد مجرمان نے سیکیورٹی فورسز کو بتایا کہ عسکریت پسند فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، اس لئے انہیں فائرنگ کرنی پڑی۔” چارج شیٹ میں فوج کے ان چار اہلکاروں کے بیانات بھی شامل ہیں جو “انکاؤنٹر” کے دوران ٹیم کے ساتھ شامل تھے۔
شوپیاں کی چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں مزید لکھا گیا کہ 62 راشٹریہ رائفلز کے ملزم یعنی کپتان بھوپندر سنگھ نے محض اپنے مکروہ مقصد کو حاصل کرنے کے لئے اپنے سینئیر افسران کو ناصرف غلط انداز میں معاملے کو پیش کیا بلکہ انعام کو حاصل کرنے کے لئے مجرمانہ کھیل کو سرانجام دیا۔
واضح رہے یہ چارج شیٹ اس وقت پیش کی گئی ہے جب بھارتی آرمی کی جانب سے بات کی تصدیق کی گئی کہ انہوں نے اپنے فوجی افسر کے خلاف ملنے والے تمام شواہد کا جائرہ لیا ہے۔ راجوری کے مقام پر مرنے والے تین شہریوں کے حوالے سے ابتداء میں سیکورٹی فورسز نے موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے تین مسلحہ دہشتگردوں کو مارا ہے بعدازاں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ اے ایف ایس پی اے 1990 کے تحت ملنے والے اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔
یاد رہے بھارت کے تحویل میں موجود بھارتی کشمیر میں اس نوعیت کا رونما ہونے والا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، اس قسم کے پہلے بھی لا تعداد واقعات بھارتی کشمیر میں پیش آچکے ہیں۔ بھارتی انتظامیہ پچھلے کئی عرصے سے کشمیر میں کرفیو نافذ کرکے رکھا ہوا جہاں انسانی حقوق کی بدترین پامالی جاری ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…