
اٹک میں تین کمسن طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں ٹیچر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پرائمری ماڈل اسکول ڈھوک ٹیلے، میانوالہ کے ایک ٹیچر نے مبینہ طور پر تین طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ متاثر ہونیوالی ان طالبات میں سے ایک طلبا جسکی عمر 13 سال ہے کے والد نے ٹیچر کے جرم کو بے نقاب کر دیا اور اس کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی۔ متاثرہ بچی کے والد نے جب اس واقعے کی شکایت اسکول انتظامیہ سے کی تو دو اور طالبات نے بھی ٹیچر کے خلاف ایسی ہی شکایتیں درج کرائیں۔

متاثرہ بچی کی والد کی مدعیت میں ملزم کے خلاف ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا کہ جب دوسری بچیاں کلاس لے رہیں تھیں تو ٹیچر ان طالبات کو اپنے ساتھ کمرے میں لے گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایک اور طالب علم نے بھی اس واقعہ کو رونما ہوتے دیکھا تھا۔
تاہم ، ضلعی پولیس کے ترجمان نے انکشاف کیاکہ ٹیچر کے خلاف دفعہ 377-بی کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ مزید برآں، ڈان نیوز کے مطابق ٹیچر کی گرفتاری کے لیے تلاش شروع کردی گئی ہے۔ہیڈ ٹیچر حسینہ نے تصدیق کی کہ انہیں اسکول کے ایک طالب علم کے والدین کی جانب سے شکایت موصول ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اعلیٰ تعلیمی حکام کو نامزد ٹیچر کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے سے آگاہ کیا ہے۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو ملک محسن عباس نے کہا کہ ضلع اٹک میں طلباء کو ہراساں کرنے کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول نے ٹیچر کو ملازمت سے معطل کردیا۔ ملزم کو عدالتی اور قانونی عمل مکمل ہونے کے بعد نابالغ طالب علموں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے پر پنجاب ایمپلائز ایفیشنسی، ڈسپلن اور احتساب ایکٹ (پیڈا) کے تحت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ایسے اساتذہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

واضح رہے کہ کچھ دن قبل کراچی کے علاقے صفورا گوٹھ کی اسکیم 33 میں واقع دی ہرکس اسکول کی ایک ٹیچر نےصوبائی محکمہ تعلیم سے شکایت کی کہ اس نے اسکول کے واش روم میں خفیہ کیمرے نصب دیکھے ہیں، لہٰذا انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے۔مذکورہ شکایت کے بعد محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز کی ایک انکوائری کمیٹی نے اسکول کا دورہ کیا اور انہیں وہاں واش روم کی دیواروں میں خفیہ کیمرے نصب ملے۔ محکمہ تعلیم سندھ کے مطابق،خفیہ سی سی ٹی وی کیمرے بیت الخلاء کے ساتھ واقع واش بیسن کے حصے میں اس لئے نصب کئے گئے تھے کہ طلباء اور عملے کی حرکات وسکنات پر آسانی سے نظر رکھی جاسکے۔
تاہم ،محکمہ تعلیم کی انکوائری کمیٹی کی جانب سے اسکول انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا گیا، جس میں اسکول کے پرنسپل اور سینئیر اسکول کے منتظمین کو کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ البتہ اسکول انتظامیہ نے محکمے کے نوٹس کو نظر انداز کردیا جس کے تحت اسکول کی رجسٹریشن منسوخ کردی گئی۔
علاوہ ازیں ،کراچی کے مشہور اسکول ماما پارسی کی ایک ٹیچر کی غیر ذمہ دارانہ حرکت اور مجرمانہ غفلت سے دوسری کلاس کی بچی کی آنکھ ضائع ہوگئی ، پرنسپل نے ٹیچر کی غلطی ماننے سے انکار کردیا۔ اس افسوسناک واقعے میں دوسری جماعت کی طالبہ عائرہ شیخ کو اس کی کلاس ٹیچر نے ہاتھ میں پکڑی کتاب ماری تو وہ سیدھی اس کی آنکھ میں لگی جس سے اس کی آنکھ کا ڈھیلا متاثر ہوگیا۔ تاہم اسکول انتظامیہ نے اس واقعے پر کوئی بھی ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا۔
عموماً اسکولوں کو بچوں کے لیے محفوظ جگہ سمجھا جاتا ہے جہاں والدین انہیں اعتماد اور سکون کے ساتھ تعلیم کے حصول کے لیے بھیجتے ہیں۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اسکولوں میں ہراساں کرنے اور جسمانی تشدد کے واقعات اب بہت عام ہوتے جا رہے ہیں جو تشویشناک بات ہے۔
0 Comments