موجودہ دورمیں لوگ اپنا کافی سارا وقت اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹس اور لیپ ٹوپ کی اسکرینز دیکھتے ہوئے گزارتے ہیں۔
تیز رفتار ترقی کا موجودہ دور ٹی وی اسکرین سے نکل کر اسمارٹ فون اسکرین تک جا پہنچا ہے آج کے دور میں صرف تفریحی ہی نہیں بلکہ دفتری اور کاروباری امور کے لیے کمپیوٹر، اسمارٹ فون اور اس سے ملتی جلتی ڈیجیٹل ڈیوائسز ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہیں۔ ڈیجیٹل آنکھ کا تناؤ صرف کمپیوٹر یا اسمارٹ فون کے استعمال تک ہی محدود نہیں بلکہ ویڈیو گیمز کھیلنا بھی آنکھوں کے لیے دباؤ کا باعث ہوتا ہے۔ ہر وقت اس کے جڑے رہنے سے آنکھوں پر ڈیجیٹل دباؤ بڑھتا ہے جس سے آنکھوں سے متعلق مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور دیگر ڈیوائسز کو استعمال کرنے کے لیے ہماری آنکھوں کو خصوصی صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے آنکھوں کی حرکت، ایک سے دوسری پوزیشن میں منتقلی، توجہ مرکوز کرنا ۔
اسمارٹ فون، ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ کی اسکرینوں سے خارج ہونے والی نیلی روشنی حیران کن حد تک طاقتور ہوتی ہے جس کا آپ نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔
آنکھوں کی تھکن کیلئے ناقابلِ یقین حل دریافت کریں:مزید پڑھیے
یہ روشنی ان ڈیوائسز کی اسکرینوں کو اتنا روشن کردیتی ہے کہ ہم انہیں دن کی روشنی میں بھی دیکھ سکتے ہیں اور رات کے وقت وہ اتنی روشن ہوتی ہیں کہ آپ اس کا موازنہ دن کی روشنی سے بھی کسی حد تک کرسکتے ہیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہےکہ اسمارٹ فونز سے خارج ہونے والی یہ روشنی آنکھوں میں جذب ہوکر ایسے زہریلے کیمیکل کی پیداوار کو حرکت میں لاتی ہے جس سے خلیات کو نقصان پہنچتا ہے۔
اس نقصان کے نتیجے میں بینائی میں بڑے بلائنڈ اسپاٹس بنتے ہیں جو پٹھوں میں تنزلی کی علامت ہوتے ہیں، یہ ایک ایسا مرض ہے جس سے اندھے پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
کمپیوٹر اور ڈیجیٹل ڈیوائسز کے استعمال کی وجہ سے اکثر لوگوں کی آنکھوں پر دباؤ رہتا ہے جس کی وجہ سے انہیں آنکھوں میں تھکن اورسر درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سر درد اور تناؤ کی یہ کیفیت ا سکرین سے دور ہونے کے بعد بھی کافی وقت تک برقرار رہتی ہے بلکہ بعض لوگوں کو سوتے وقت بھی سر درد کی لاحق ہوتا ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی بصارت کی انتہائی حد تقریباً 20 فٹ ہوتی ہے، یعنی مذکورہ فاصلے سے روشنی کا عکس آنکھوں میں متوازی طور پر داخل ہوتا ہے یعنی جب روشنی کا عکس یا شعاعیں ریٹینا پر پڑتی ہیں تو بینائی واضح ہوتی ہے جو مقررہ فاصلے پر منحصر ہوتا ہے۔ اس لیے جب قریب سے کمپیوٹر اسکرین کو دیکھتے ہیں تو آنکھ کے پٹھے سکڑ جاتے ہیں اور آنکھ کا لینز یعنی محدب عدسہ منحنی ہو جاتا ہے جس سے بصارت واضح ہوتی ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پورا دن اسکرین کے سامنے رہنے سے ہونے والے نقصان سے بچا جا سکتا ہے اور اس کے لئے چارحکمت عملی کو اپنا کر فائدہ حاصل کیاجا سکتا ہے۔
دن بھر میں کئی گھنٹے اسکرین کے سامنے گزارنے سے بینائی کو مستقل نقصان پہنچتا ہے یا نہیں، اس سے قطع نظر چند آسان عادات سے آنکھوں کو تحفظ فراہم کرنا ممکن ہے۔
ایک غیر ملکی میگزین نے رپورٹ شائع کی ہے جس میں آنکھوں کو ڈیجیٹل دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک طریقہ بیان کیا گیا ہے جس کو 20-20-20 کا نام دیا گیا ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق آنکھوں پر دباؤ کم کرنے کے لیے 20 فٹ یا 6 میٹر یا اس سے زیادہ دور کسی چیز کو 20 سیکنڈ تک دیکھنا ہوتا ہے۔ یہ عمل اسکرین کے سامنے رہتے ہوئے ہر 20 منٹ بعد دہرانا ہوتا ہے اسی لیے اسے 20-20-20 کا طریقہ کہا جاتا ہے۔
اگر آپ کمپیوٹر یا موبائل فون اسکرین پر ہیں تو ہر 20 منٹ بعد اپنی آنکھوں کو آرام دیں اور نظریں 20 سیکنڈ کے لیے اسکرین سے ہٹاکر اپنے اردگردیکھیں جس سے آنکھوں کے پٹھوں سکون ملے گا۔ اگر یہ مشکل ہو تو اس ٹائم کو بڑھایا بھی جا سکتا ہے مگر وقفہ کرنا آنکھ کی صحت اور دباؤ کو کم کرنے کےلئے بہت فائدہ مند ایکسر سائزہے۔
پلکیں جھپکانا جب ہم اسکرینوں کو گھورتے ہیں تو پلک جھپکانا بھول جاتے ہیں جس سے آنکھیں خشک ہوجاتی یہ یاد رکھنا اگرچہ مشکل ہوسکتا ہے مگر پلک جھپکانے کو یقینی بنانے کی کوشش کرنا کافی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ہیں۔
ڈیوائسز میں فونٹ کے سائز کو بڑا کرنا ممکن ہوتا ہے جس سے مواد کو دیکھنے کے دوران آنکھوں پر دباؤ زیادہ نہیں بڑھتا۔
اسکرین پر چھوٹے ٹیسکٹ کو گھورنا آنکھیں سکیڑنے پر مجبور کردیتا ہے اور آپ اپنا چہرہ بھی اسکرین کے نزدیک لے جاتے ہیں جس سے سر درد اور تھکاوٹ کے علاوہ دوسرے مسائل کے خطرہ میں اضافہ ہوتا ہے۔فونٹ کا سائز اور رنگوں کی تبدیلی سے اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔
یہ اصول نہ صرف آنکھوں کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے بلکہ اس سے تناؤ میں کمی آتی ہے جبکہ نیند کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے۔۔۔
اپنے فون کو چہرے سے اتنی دور رکھیں جتنی دور آپ کسی کتاب کو پڑھتے ہوئے رکھتے ہیں، اس سے آنکھوں کو بہت زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
امریکن اکیڈمی برائے امرض چشم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر اسکرین کو آنکھ سے کم از کم 64 سینٹی میٹرکے فاصلے پر رکھا جائے جو تقریباً ایک انسانی بازو کے برابر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اسکرین آنکھوں کے لیول سے زیادہ بلند نہ ہو۔
اسکرین کی برائٹ نیس آنکھوں کی چمک ،آنکھوں پر دباﺅ اور سردرد کا باعث بنتی ہے۔ اپنی اسکرین کی برائٹنس کو ایڈجسٹ کرکے آپ اسکرین پر ریفلیکشن کو روک سکتے ہیں یا اس حوالے سے کچھ ایپس بھی دستیاب ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہےکہ آنکھوں کا باقاعدگی سے معائنہ کراتے رہیں تاکہ کسی بھی خرابی کی صورت میں فوری طورپر اس کا علاج ممکن ہو سکے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…