آبیل مجھے مار


0

“علیم بھائی مجھے وہ والی آئس کریم چاہیے۔”ننھی امرحہ دکان کے کاؤنٹر سے لپک کر کہہ رہی تھی۔ “تمہیں کون سی چاہیے موسی’

“وہ جو نیا مینگو فلیور آیا ہے ناں وہ”موسی’ نے چارٹ پر انگلی لگا کر بتائی۔دکان دار نے فریج میں سے تین آئس کریمیں نکال کر ان کی طرف بڑھا دیں۔

A bail mujhe maar

“اچھا موسی’ اور امرحہ تم دونوں یہاں ٹھرو میں دہی کے کر آتا ہوں”علیم ان کو تاکید کرتا دہی خریدنے چال گیا۔امی کے بے حد اسرار پر علیم ان دونوں کو آئس کریم کھالنے لے کر آیا تھا۔امرحہ تو اکثر اسکے ساتھ مارکیٹ تک آ جایا کرتی تھی مگر موسی’ ہمیشہ ابو کے ساتھ ہی آتا تھا کیونکہ وہ بہت شرارتی تھا اور محض فرقان صاحب ہی اسے کنٹرول کر سکتے تھے۔ بڑے بھائی کی تاکید پر دونوں بچے دکان سے باہر نکل کر کھڑے ہو گئے۔دکان سے گھر تک کا فیصلہ محض تھوڑا سا ہی تھا۔ موسی’ نے پیچھے مڑ کر دیکھا علیم دور جا رہا تھا اور باآلخر وہ مڑ گیا،دہی والی دکان دوسری گلی میں تھی اور عصر کے وقت وہاں کافی رش ہوتا تھا۔
امرحہ میرے ساتھ بیل دیکھنے چلو گی”موسی’ نے آئس کریم کھاتے ہوئے امرحہ سے پوچھا “مگر علیم بھائی نے کہا تھا یہیں ٹھرو”ننھی امرحہ معصومیت سے بتا رہی تھی

“علیم بھائی کے آنے سے پہلے ہم واپس آ جائیں گے پکا”

“نہیں میں نہیں جائوں گی”امرحہ نے پائوں زمین پر مار کر کہا ۔

مذید پڑھیئے: عید قربان گوشت کو کیسے محفوظ کریں

“اچھا ٹھیک ہے پھر میں خود ہی چال جاتا ہوں،تم یہاں اکیلی کھڑی رہو اور ہاں اگر کوئی تمہیں یہاں سے اغوا کر کے لے گیا تو پھر مت کہنا”موسی’ نے حکم صادر کیا اور چلنے لگا

“اچھا موسی’ بھائی میں چلتی ہوں آپ کے ساتھ” مجبوراً ننھی امرحہ موسی’ کے ساتھ چلنے کے لیے راضی ہو گئی ۔پانچھمنٹ کی مسلسل واک کے بعد وہ دونوں مطلوبہ گلی میں پہنچ گئے۔کاال بیل درخت کے ساتھ بنھا تھا،وہ شاید سو رہا تھا ۔دونوں آہستہ قدم بڑھاتے بیل کے پاس جا کھڑے ہوئے۔

“کتنا بڑا ہے یہ”امرحہ نے حیرانگی کا اظہار کیا۔موسی نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر بیل کے پاس کیا۔ “موسی’ بھائی ہاتھ مت لگائیں وہ سو رہا ہے” امرحہ نے اسے ٹوکا ۔

“کچھ نہیں ہوتا تم چپ کر کے کھڑی رہو”موسی’ نے امرحہ کو ڈانٹا۔اب وہ چوبارہ بیل کی طرف بڑھ رہا تھا۔اس نے بیل کی پیٹھ پر ہاتھ رکھا اور اسکی پیٹھ تھپتھپائی ۔اچانک بیل اپنی جگہ سے اٹھا اور موسی’ کو زوردار ٹکر مار ماردی۔امرحہ نے اپنے پورے زور سے چیخنا شروع کر دیا ۔گھر کے اندر سے ایک لڑکا باہر نکال اور اسنے جلدی جلدی بیل کی رسی پکڑی۔ موسی زمین پر گرا پڑا تھا ۔اس کے سر پر چوٹ آئی تھی۔

“موسی’ بھائ

ی آنکھیں کھولیں” امرحہ پائوں کے بل زمین پر بیٹھی روئے جا رہی تھی۔دور گلی کے کونے سے علیم بھاگتا ہوا آ رہا تھا۔ایک ہاتھ میں دہی کا تھیال پکڑے وہ اپنی پوری طاقت سے ان کی طرف آرہا تھا ۔

“کیا ہوا امرحہ تم ٹھیک ہو” علیم نے روتی ہوئی امرحہ سے پوچھا

“میں ٹھیک ہوں مگر موسی’ بھائی کو بیل نے ٹکر مار دی”

“ضرور اس نے پہلے پنگا لیا ہو گا ورنہ بیل اتنا فارغ نہیں ہے کہ موسی’ کو ٹکریں مارے”پریشان علیم اب غصے میں آگیا تھا۔

“بھائی اس بچے کو گھر لے کر جائیں پٹی وٹی کرائیں،شکر کریں کہ زیادہ زور کی نہیں لگی قسمت اچھی تھی کہ بچ گیا”پاس کھڑا لڑکا علیم کو تاکید کر رہا تھا۔

“ارے آپ کا بہت شکریہ آپ بروقت آ گئے ورنہ اس کو اچھی خاصی لگ جانی تھی”علیم نے اسکا شکریہ ادا کیا۔ “شکریہ کی کوئی بات نہیں اور موسی’ بیلوں کو پیار کرو مگر تب جب کوئی بڑا ساتھ ہو ورنہ بیل بگڑ کر مارے گا” “جی آئندہ خیال رکھوں گا ” موسی’ نے تابعداری سے کہا۔

“چلو اب گھر چلیں امی پریشان ہو رہی ہونگی” علیم نے موسی’ کو ہاتھ دے کر اٹھایا ۔
پیارے بچو جانور سبھی کو پیارے ہوتے ہیں ہر کسی کا دل کرتا ہے کہ انہیں پیار کریں آپ بھی جانوروں کو پیار کریں مگر کسی بڑے کی سرپرستی میں تاکہ اگر جانور بگڑ بھی جائے تو آپ کو کوئی نقصان نہ ہو،
میری طرف سے آپ سب کو عید مبارک اپنا خیال رکھیے گا ہللا حافظ


Like it? Share with your friends!

0
urdu-admin

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *