پری گل ترین بلوچستان کی پہلی خاتون اسٹنٹ سپریٹنڈنٹ پولیس


0

عموماََ پاکستان میں آپ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خواتین کی تعداد کافی کم نہیں نظر آئے گی، دیکھا جائے تو خواتین ہر کام کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں لیکن ان اداروں میں شمولیت کے رجحان میں واضح فقدان نظر آتا ہے، جس کی ایک اہم وجہ ہمارا مشرقی معاشرہ ہیں جن میں خواتین کو ان کاموں کے لئے اجازت اس حدتک نہیں دی جاتی جتنی اور دیگر شعبہ جات میں دی جاتی ہے۔

البتہ ان تمام تر مشکلات اور روک ٹوک کے باوجود پاکستان میں کئی خواتین ہیں جو ناصرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کا حصہ بنتی ہیں بلکہ ملک اور قوم کی دلیرانہ انداز میں خدمت بھی کرتی ہیں۔ انہیں خواتین میں ایک نام بلوچستان سے تعلق رکھنے والی پری گل ترین کا بھی ہے۔

پری گل ترین بلوچستان کی تاریخ کی پہلی خاتون پولیس افسر ہیں، جو اسٹنٹ سپریٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) کے عہدے پر کوئٹہ کینٹ میں تعینات ہوئی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ اے ایس پی پری گل ترین بلوچستان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ہیں جو پولیس سروس آف پاکستان کا حصہ بنی ہیں۔

واضح رہے اے ایس پی پری گل ترین نے یہ عہدہ سال 2017 میں ہونے والے سینٹرل سپیئرر سروس (سی ایس ایس) کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے کا بعد حاصل کیا تھا، جبکہ اس (سی ایس ایس) امتحانات میں پری گل ترین کی پورے بلوچستان میں چوتھی پوزیشن تھی۔

اے ایس پی پری گل ترین کا تعلق بلوچستان کے ضلع پشین ہے، اگر ان کی تعلیمی قابلیت پر نظر ڈالی جائے تو انہوں نے سال 2015 میں انگلش لٹریچر میں نشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (این یو ایم ایل) سے ماسٹر کیا ہوا ہے۔

Image Source: Twitter

جبکہ سی ایس ایس امتحانات میں شاندار کامیابی پر بلوچستان پولیس ڈیپارٹمنٹ نے پری گل ترین کی بھرتی کا اعلان ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا، اس سلسلے میں بلوچستان محکمہ پولیس نے ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں 9 افسران کے نام شامل تھے، ان میں ایک نام اے ایس پی پری گل ترین کا نام بھی شامل تھا۔

اس حوالے سے پنجاب سیف سٹی پولیس (پی ایس سی پی) کو اپنے دیئے جانے والے ایک انٹرویو میں اے ایس پی پری گل ترین نے محکمہ پولیس کے انتخاب کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شروع سے ہی انہیں پولیس کی وردی نے متاثر کیا ہے، لہذا اس ہی وجہ کے باعث انہوں محکمہ پولیس کا انتخاب کیا.

Image Source: Twitter

دیئے جانے والے اپنے اس انٹرویو میں انہوں نے مزید بتایا کہ سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے کے بعد بیشتر لڑکیاں دیگر محکموں کا انتخاب کرتی ہیں، تاہم انہیں بس محکمہ پولیس ہی جوائن کرنا تھا، اور وہ اب اپنے خاندان کی پہلی فرد ہیں جنہوں نے محکمہ پولیس میں شمولیت اختیار کی ہے۔

اے ایس پی پری گل ترین کے مطابق سال 2018 کے سی ایس ایس امتحانات میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ایک اور خاتون کائنات اظہار نے بھی پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) میں شمولیت اختیار کی ہے تاہم وہ ان کی ابھی ٹریننگ جاری ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر عوام کی جانب سے قوم کی اس بافخر بیٹی کو ناصرف بڑی تعداد مبارکباد کے پیغامات بھیجے جارہے ہیں بلکہ ان کی آنے والی پیشہ وارانہ زندگی کے لئے بھی نیک تمناؤں کا اظہار کیا جارہا ہے۔

اے ایس پی پری گل ترین جیسی تمام خواتین ملک بھر میں خواتین کے لئے ایک ہمت اور حوصلے کا باعث ہیں، جو اس بات کو واضح کرتی ہے کہ خواتین آج کے دور میں مردوں کے بالکل شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ملک اور قوم کی خدمت کررہی ہیں۔

واضح رہے رواں برس اگست کے مہینے میں شیبہ شاہ پاکستان کی پہلی خاتون ڈی آئی جی کے منصب پر تعینات ہوئیں ہیں۔ ڈی آئی جی شیبہ شاہ کا تعلق سندھ کے شہر شکار پور کے ایک گاؤں سے ہے، جنہوں انتھک محنت کے بعد اس مقام کو حاصل کیا۔ ڈی آئی جی شیبہ شاہ اس وقت ڈپٹی انسپکٹر آف پریزن فور وویمن اور چلڈرن ہیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *