سوشل میڈیا صارف نے سعودی عالم دین عاصم الحکیم سے سوال پوچھا تھا جو سوشل میڈیا ویب سائٹس ایکس (ٹوئٹر) پر متحرک رہتے ہیں اور صارفین کے سوالات پوچھنے پر ان کی شرعی رہنمائی کرتے ہوئے۔ سوشل میڈیا صارف کے سوال اور سعودی عالم کے جواب پر بحث کی وجہ سوال کے ساتھ عمران خان کی تصاویر شیئر کرنا بنا۔

سوشل میڈیا صارف نے سعودی عالم عاصم الحکیم سے سابق وریزاعظم عمران خان کی سجدہ کرتے تصویر کو شئیر کرتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ کیا کسی صوفی بزرگ کے مزار پر جاکر سجدہ کرنا شرک میں آتا ہے؟
یہ تصاویر اس وقت کی ہیں جب انہوں نے اپنی بیگم بشریٰ بی بی کے ساتھ لاہور کے داتا دربار پر حاضری دی تھی اور اس موقع پر چوکھٹ پر سجدہ کیا تھا۔
عاصم الحکیم نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ آپ اس تصویر کے بغیر بھی اپنا سوال پوچھ سکتے تھے، کوئی ایسی تصویر جو تقریباً 8 سال پرانی ہو تو معلوم ہوجاتا ہے کہ اس سوال کے پیچھے کوئی مذہبی مقصد نہیں بلکہ سیاسی مقصد جڑا ہے ۔ساتھ ہی اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ آپ اپنا سوال اسلامی احکامات کی معلومات حاصل کرنے کے لیے نہیں بلکہ گرا ہوا سیاسی بیان دینے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
Assim Al-Hakeem Imran Khan
مشہور سعودی عالم نے جواب دیا کہ آپ اس تصویر کے بغیر بھی اپنا سوال پوچھ سکتے تھے۔

انہوں نے پوسٹ میں کہا کہ جب کوئی ایسی تصویر دیکھتا ہے جو تقریباً 8 سال پرانی ہو تو معلوم ہوجاتا ہے کہ اس سوال کے پیچھے کوئی مذہبی مقصد نہیں بلکہ سیاسی مقصد جڑا ہے ۔ساتھ ہی اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ آپ اپنا سوال اسلامی احکامات کی معلومات حاصل کرنے کے لیے نہیں بلکہ گرا ہوا سیاسی بیان دینے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مفتی قوی کی ایک اور نا زیبا ویڈیو وائرل
عاصم الحکیم نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ انفرادی طور پر تکفیر کرنا خوارج کی خصوصیات میں سے ہے کیونکہ ایسی تکفیر اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک کہ شرائط پوری نہ ہو جائیں اور رکاوٹیں دور نہ ہو جائیں، جبکہ وہ اِس شخص پر لاگو نہیں ہوتیں۔
سعودی عالم نے مذکورہ صارف کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ ‘آپ کو اللہ سے ڈرنا چاہیے اور جب آپ کسی سے نفرت کرتے ہیں تو مرد کی طرح لڑیں اور ایسے گھٹیا ہتھکنڈے استعمال نہ کریں’۔
عاصم الحکیم نے کہا کہ اپنی جماعت کی حمایت کے لیے اسلامی احکامات کا استعمال کرنے کی کوشش کرہے ہیں جب کہ آپ خود بھی اسلام مذہب کے بارے میں نہیں جانتے اور نہ اسلام کی پرواہ کرتے نا ملک کی۔
0 Comments