کورونا وائرس کے خطرے کے باوجود عوام کی بڑی تعداد نے کیا منڈی کا رخ


-1

پاکستان میں کورونا وائرس جہاں اپنے قدم مضبوطی سے جما رہا ہے وہیں وقت گزرنے کے ساتھ لوگوں کی لاپرواہی میں بھی روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ گزشتہ ماہ عوام کے پرزور اصرار پر جہاں عید کی خریداری کے لئے ایس او پیز کے ساتھ مارکیٹوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی وہیں عوام کی جانب ایس او پیز کی دھجیاں بھی بکھیرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی تھی۔ لوگ بازاروں میں عید کی خریداری کے دوران بغیر ماسک اور بغیر سوشل ڈسٹینسنگ کے ساتھ گھومتے رہے۔

اب موقع ہے عید قربان یعنی بکرا عید کا۔ جہاں خاص کر کراچی میں اس کی رونق بہت ہی الگ تصور کی جاتی بلکہ اگر گائے منڈی کے ہی حوالے سے بات کرلی جائے تو ایشاء کی سب سے بڑی مصنوعی منڈی بھی یہیں لگتی ہے۔ البتہ اس بار کورونا وائرس کے پیش نظر منٍڈی میں بھی آنے والے خریداروں کے لئے ایس او پیز جاری کئے گئے ہیں لیکن صورتحال یہاں بھی کچھ بہتر نہیں ابھی منڈی لگی ہی ہے کہ اچانک سینکڑوں کی تعداد میں لوگ منڈی آپہنچے اور سوشل ڈسٹینسنگ کے فلسفے کو ایک بار پھر ہوا میں اڑا دیا۔

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک نوجوان کی جانب سے ویڈیو جاری کی گئی جس میں دیکھا گیا کہ ابھی منڈی دو فیصد بھی نہیں لگی ہے لیکن بڑی تعداد میں لوگ یہاں آپہنچے ہیں جو کسی بھی قسم کی ایس او پیز کو خاطر میں نہیں لارہے ہیں۔

ویڈیو دیکھنے کے لئے لنک پر کلک کریں

یاد رہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں عید الفطر سے کچھ عرصہ قبل لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تھی جس کے باعث ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ روزانہ تقریباً 5 ہزار کے قریب ملک میں لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہورہے ہیں۔ البتہ لاک ڈاؤن میں نرمی نہ ہونے سے قبل یہ تعداد روزانہ ایک ہزار کے قریب تھی۔

دوسری جانب کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن سولجرز کی حیثیت سے کام کرنے والے ڈاکٹروں میں بھی کورونا وائرس کی منتقلی کے کیس بڑھ رہے ہیں۔ حال ہی میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے ڈاکٹر سلمان طاہر اور ڈاکٹر فاطمہ ثناء کو بھی کورونا وائرس متاثرہ مریضوں کے علاج کے دوران لگا تھا۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد تقریباً ایک لاکھ اکیاسی ہزار تک جاپہنچی ہے جبکہ کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین ہزار پانچ سو نوے تک پہنچ چکی ہے۔

یاد رہے اگر عوام نے اس وقت بھی ہوش کے ناخن نہ لئے تو اس تعداد میں خطرناک حدتک اضافہ ممکن ہے جوکہ پاکستان جیسے غریب ملک کے لئے بہتر نہیں ہے کیونکہ یہاں نہ صحت کی سہولیات مغربی کی طرز کی ہیں اور نہ ہی ہمارے وسائل مغرب کی طرح اتنے مضبوط ہیں۔


Like it? Share with your friends!

-1

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *