
پشاور کی قصہ خوانی بازار کے علاقے کوچہ رسالدار کی جامع مسجد میں نماز جمعہ میں جب نمازی تعالیٰ کے حضور سر بسجود تھے کہ خودکش حملہ آوروں نے نہتے نمازیوں پر اندوہناک حملہ کردیا، جس کہ نتیجے میں 30 افراد جاں بحق جبکہ تقریباً 56 افراد زخمی ہوگئے۔اس دھماکے کے بعد ریسکیو، پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دھماکے میں شہید ہونے والوں کی لاشیں لیڈی ریڈنگ اسپتال لائی گئیں جبکہ اس دھماکے کے نیتجے میں زخمی ہونے والوں کو بھی اسپتال میں طبی امداد دی جاری ہے۔

ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال نے دھماکے میں 30 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ زخمیوں میں بھی بیشتر شدید زخمی ہیں۔ دھماکے پر پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ھماکا خود کش تھا، سکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور سکیورٹی کے لیے مسجد کے گیٹ پر دو کانسٹیبل تعینات تھے۔ دھماکے سے قبل نامعلوم افراد کی جانب سے علاقے میں اندھا دھند فائرنگ کی گئی اور اس کے بعد مسجد کے اندر دھماکا ہوگیا، جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دیں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کیا گیا ہے جس کے بعد دھماکے کی نوعیت کے بارے میں بتایا جائے گا۔

دوسری جانب ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ اطلاع ہے کہ دہشت گردوں نے پہلے مسجد میں گھسنے کی کوشش کی، دہشت گردوں کا پولیس کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ایک دہشت گرد مسجد میں داخل ہوا اور کارروائی کی۔
عینی شاہدین کے مطابق کالے لباس میں ملبوس خودکش حملہ اور نے پہلے سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی اور پھر اندر آکر خود کو اڑا دیا، دھماکے کے بعد مسجد کے ہال میں ہر طرف انسانی اعضا پھیل گئے۔ جبکہ اس دھماکے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارےباور ریسیکیو ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
خیال رہے کہ شہر میں ریسکیو کی بہترین سروس ہے لیکن گلی تنگ ہونے کی وجہ سے ریسکیو رضاکاروں کو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دھماکے والی گلی کے باہر 30 سے زائد ایمبولینسز کھڑی ہیں لیکن گلی میں ایک وقت میں صرف ایک ایمبولینس جاسکتی ہے، جو صرف ایک زخمی کو لے کر آتی ہے جبکہ انتظامیہ نے قریبی اسپتالوں میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی ہے۔
مزید برآں ، وزیر اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اس واقعے پر اظہار مذمت کی ہے۔
0 Comments