محض 10 کلو اچار سے کاروبار شروع کرنے والا انسان آج کہاں کھڑا ہے

کہتے ہیں محنت کا پھل ہمیشہ میٹھا ہوتا ہے، محنت کا پھل کبھی فورا مل جاتا ہے تو کچھ وقت کے بعد، تاہم ایک نہ ایک دن انسان کو اپنی محنت کا پھل مل ہی جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک کہانی ہے اندورن سندھ کے رہائشی لداح رام کی جنہوں نے کئی برسوں قبل حلال کی 2 وقت کی روزی روٹی کی خاطر ایک چھوٹا سا کام شروع کیا جو آج وہ ایک وسیع کاروبار کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

یہ کہانی میرپور خاص کی تحصیل شجاع آباد کے لداح رام کی ہے جنہوں نے 90 کی دہائی میں اچار بنانے کا ہنر سیکھا۔ جیسا کہ آپ سے سب کے علم میں ہے کہ برصغیر کے لوگ عموما کھانے کے ساتھ اچار کا استعمال کیا کرتے ہے، جس سے کھانے کا ذائقہ اور بھی زیادہ لذیذ اور چٹ پٹا ہوجاتا ہے۔ اور سندھ میں تیار کئے جانے والا اچار تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنی ایک مقبولیت رکھتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ لداح رام نے 90 کے دہائی میں ابتداء میں پہلے تو اچار بنانے اور تیار کرنے کا ہنر سیکھا اور پھر تھوڑی بھی مہارت حاصل کرنے کے کچھ عرصہ بعد خود تیار کرکے اچار بیچنا شروع کیا۔ اس پورے سلسلے میں سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ لداح رام نے اپنے کام کی ابتداء محض 10 کلو اچار سے کی۔ کچھ عرصے تک سلسلہ یوں ہی۔چلتا رہا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گویا پورا علاقے میں لداح رام کے اچار کی بازگشت عام ہونے لگی۔ سب لداح رام کے اچار کے دیوانے ہوتے، جو ایک بار کھانے کاع اتفاق کرتا وہ پھر اچار فروش لداح رام کے ہی گن گاتا۔

وقت گزرتا گیا اور لداح رام کے اچار کی مقبولیت میں بھی بے انتہا اضافہ ہوتا رہا، صرف صوبہ سندھ ہی نہیں پاکستان کے دیگر صوبوں اور علاقہ جات میں لداح رام کی مقبولیت بڑھتی رہی۔ یہاں اگر بات کی جائے گزشتہ برس کی تو لداح رام نے تقریبا 12 ہزار کلو کے قریب پورے سال میں اچار تیار کرکے فروخت کیا ہے جو کہ ایک انتہائی بڑی اور قابل فکر بات ہے۔

Image Source: Emmanuel Guddu Twitter

آج لداح رام کا اچار میرپورخاص کی ایک سوغات میں شمار کیا جاتا ہے، لوگ اپنے دور دراز مقیم عزیز و اقارب کو تحفے کے طور پر میرپور خاص کا خصوصی مکس اچار بھجواتے ہیں۔

جبکہ اگر لداح رام کی زندگی کے حوالے سے بات کی جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ان کی زندگی آج پورے ملک کے نوجوانوں کے لئے مثال پے، وہ تمام لوگ جو آج کل اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود بےروزگار ہیں ان کا ذریعہ آمدن کوئی نہیں ہے، ان کو چاہیے کہ ہمت و حوصلے کے ساتھ کسی کاروبار کی طرف ہاتھ بڑھائیں، کیونکہ دنیا کوئی کام چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، اگر کوئی چیز ہماری زندگیوں میں اہمیت رکھتی ہے تو وہ رزق حلال ہے، کیونکہ برکت اور سکون محض حلال کام اور حلال مال میں ہی ہے۔

Story Credit: Emmanuel Guddu

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago