ینگ لیڈر ایوارڈ 2020 جیتنے والے پہلے پاکستانی اسپیس سائنسدان

ڈاکٹر یار جان عبد الصمد برطانوی کیمبرج یونیورسٹی میں کام کرنے والے پہلے پاکستانی خلائی سائنسدان ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں جن کو اس سال کے “ینگ لیڈر ایوارڈ 2020 “ سے نوازا گیا ہے۔ ینگ پروفیشنلز سوسائٹی (وائی پی ایس) اس ایوارڈ کے لئے اُن نوجوانوں کا انتخاب کرتی ہے جنہوں نے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کے ابتدائی سالوں کے دوران نمایاں کارنامے دکھائے ہیں۔

نوجوان پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر یارجان عبدالصمد کیمبرج یونیورسٹی کے ایک سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ اور کیمبرج گرافین سنیٹر اور انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں ٹیچنگ فیلو ہیں۔ وہ الیکٹریکل انجینئرنگ ڈویژن میں نینوو میٹریز اور اسپیکٹروسکوپی گروپ میں شامل ہیں۔

Image Source: britishpakistanfoundation.com

ڈاکٹر یار جان عبدالصمد کیمبرج یونیورسٹی کے گرافین سینٹر میں دیگر سائنس دانوں کے ہمراہ ایسے آلات تخلیق کرتے ہیں جو زیرو گریویٹی میں بھی سیٹلائیٹ اور خلائی جہاز میں کارآمد ثابت ہو سکیں۔ ان آلات کو تیار کرنے کے لیے ائیر کرافٹس استعمال کیے جاتے ہیں جیسے کہ پیرابولک فلائٹ، سائونڈنگ راکٹ اور عنقریب سپیس رائیڈر کا استعمال بھی ممکن ہے۔ ان تجربات کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن بھی لے جایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر یار جان عبدالصمد نے کراچی کے علاقے لیاری میں گورنمنٹ بوائز اسکول سے میٹرک مکمل کرنے کے بعد ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے انہوں نے خیبرپختونخوا میں غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ برائے انجینئیرنگ سائنس  ایندڈ  ٹیکنالوجی کا انتخاب کیا جہاں سے میٹیریولوجی اور میٹیریل سائنس میں ڈگری حاصل کی۔ پھر امریکہ کی ایک بہترین یونیورسٹی ایم آئی ٹی سے پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اپنی پوسٹ ڈاکٹورل ڈگری برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کی۔   

پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے سائنسدان ڈاکٹر یار جان عبدالصمد کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ سائنسدانوں کی اس ٹیم میں شامل تھے جس نے سویڈن میں کیرونا اڈے سے یورپ اسپیس ایجنسی کے ایم ایس ای آر 14 راکٹ کے ذریعے گرافینی کو خلائی ماحول میں لانچ کیا۔ جب کہ 2017 میں منعقدہ یورپی خلائی ایجنسی میں صفر کشش ثقل پرواز مہم کا بھی حصہ رہے۔

ڈاکٹر یار جان عبدالصمد نے ای ٹیکسٹائل اور لچکدار اور اسٹریچ ایبل کنڈکٹر اور کمپوزائٹ تیار کرنے کے پائیدار طریقے تیار کیے ہیں۔ سائنسدانوں اور انجینئروں نے ایرو اسپیس کمپوزٹ مینوفیکچرنگ، بائیوسینسنگ ، پانی صاف کرنے اور توانائی کے ذخیرہ کرنے کے لئے ان طریقوں کی بہترین قرار دیا ہے۔ اب وہ خلائی ایپلی کیشنز میں استعمال کیلئے لوپ ہیٹ پائپ پر ایک تحقیقی منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔

پاکستانی سائنسدان مستقبل میں اسپیس سائنٹسٹ بننے کے خواہش مند پاکستانی ہونہار نوجوانوں کے لیے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ سائنسی ٹیکنالوجی پر کام کرنے سے نہ صرف پاکستانی نوجوانوں کا رجحان اس طرف بڑھے گا بلکہ طالب علم مختلف اسپیس پراجیکٹ مقابلوں میں حصہ بھی لیں گے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان کو چاند پر پہلا سیٹیلائٹ مشن بھیجنے کا موقع کیسے ملا؟

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن ’’آئی کیوب قمر‘‘ کو چاند پر روانہ کر دیا گیا۔…

2 days ago

میں نے نماز پڑھی تہجد پڑھی قرآن پڑھا مگر میرا ڈپریشن کم نہیں ہوا ،صحیفہ جبار

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ و ماڈل صحیفہ جبار خٹک اپنی ذہنی صحت سے…

4 days ago

کیا عاطف اسلم نے آننت امبانی کی شادی سے قبل کی تقریب میں شرکت کی ہے؟

نامور گلوکار عاطف اسلم کی اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارتی بزنس مین مکیش امبانی کے…

6 days ago

عاصم اظہر نے اپنےمداحوں کو خوشخبری سنا ڈالی

پاکستان کے نامور گلوکار و موسیقار عاصم اظہر نے اپنےمداحوں کو خوشخبری سنا ڈالی۔ فوٹواینڈ…

6 days ago

ملیریا ایک جان لیوا بیماری

دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔…

1 week ago

ہیٹ ویو کی خبر پڑھتے ہوئے نیوز کاسٹر بے ہوش

بھارت کے نیشنل براڈکاسٹر دور درشن کے بنگالی زبان کے چینل کی نیوز اینکر نشریات…

2 weeks ago