ان سب تیتروں کا شکار میں نے نہیں کیا، صحافی عمران خان نے وضاحت کردی

چند روز قبل سوشل میڈیا کے ذریعے منظرعام پر آنے والے افسوسناک واقعے نے جہاں پوری قوم کو حیرت اور غصہ میں ڈال دیا وہیں اس تصور کو بھی ایک بار پھر سے ابھر دیا کہ شاید ملک میں واقع امیر کے لئے اور غریب کے لئے علحیدہ علحیدہ قانون ہے۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس پر ایک نیوز گردش کرنے لگی کہ معروف ٹی وی میزبان عمران ریاض خان نے چکوال میں بڑی تعداد میں تیروں کے شکار کئے ہیں، جس پر پفتے کے روز محکمہ جنگلی حیات نے شکار کے الزام میں ٹی وی میزبان کے خلاف شکایت درج کرلی۔ جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ جنگلی حیات (او پی ایس) سالٹ ریجن غلام رسول کو ٹی وی مہزبان عمران ریاض خان اور ان کے ساتھیوں کو شکار کی اجازت دینے پر معطل کردیا گیا ہے۔

تاہم چند روز کی خاموشی کے بعد سینئیر صحافی اور اب ٹی وی میزبان عمران ریاض خان نے اس پورے معاملے پر وضاحتی جاری کردی ہے۔ اپنے یوٹیوب چینل پر جاری کردہ بیان میں انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ یہ کوئی غیرقانونی شکار نہیں ہے۔

یوٹیوب چینل پر جاری بیان میں سینئیر صحافی عمران ریاض خان نے کہا کہ وہ ایک شکاری ہیں اور وہ شکار کرتے رہیں گے اور اس سلسلے میں ان کے پاس سال 2015 سے قانونی لائسنس بھی ہے۔ جبکہ شکار میں استعمال ہونے والی بندوقوں کے بھی ان کے پاس لائسنس ہیں۔ یہی نہیں ان کو شکار میں مدد فراہم کرنے والے ان کے کتے کو بھی شکار کا لائسنس حاصل ہے۔

سینئیر صحافی عمران ریاض خان کے مطابق عام طور پر شکار کرنے والوں کے پاس ان کے کتوں کا لائسنس نہیں ہوتا ہے، البتہ انہوں نے اپنے کتے کا بھی لائسنس بنوا رکھا ہے، کہ اگر کوئی پوچھے تو میں دیکھا سکوں کہ میرے پاس بندوقوں سمیت کتے کا بھی لائسنس موجود ہے۔

Image Source: YouTube

اس سلسلے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ میں شکار کرتا ہوں، آگے بھی شکار کروں ،اپنی آخری سانس تک کروں گا۔ کیونکہ شکار کی اجازت مجھے میرا مذہب دیتا ہے، اس کے خلاف کوئی شرعی قانون نہیں ہے بلکہ ہماری حکومت کو بھی اس سے کوئی اعتراض نہیں ہے، اگر میں قانونی طریقے شکار کرتا ہوں۔

سینئر صحافی عمران ریاض خان نے وائرل شدہ تصویروں کے حوالے سے موقف دیتے ہوئے بتایا کہ آپ سب لوگوں نے ایک جیپ دیکھی جو مکمل طور پر تیتروں سے بھری ہوئی تھی، جس کے ظاہر کیا گیا کہ عمران خان نے ان تمام پرندوں کا شکار غیرقانونی طریقے سے کیا ہے، جبکہ دیگر دو تصویروں میں سے ایک میں دیکھایا گیا کہ میں جیپ کے اندر بیٹھا ہوں اور میرے ہاتھ میں بندوق ہے اور میں جیپ کی طرف منہ کرکے کھڑا ہوں، اب اس میں جیپ کی نمبر پلیٹ کو دیکھایا جارہا ہے اور الزام عائد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ سب تیروں کو میں نے مارا ہے۔

Image Source: YouTube

اگرچہ حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے، میں نے شکار اتوار کے روز کھیلا تھا، جبکہ ہفتے کے روز میں ڈپٹی ڈائریکٹر سے ملاقات ہوئی، کیونکہ ایک ہفتہ قبل میں نے فون کرکے ان سے اجازت لی تھی، محض اس لئے وہ ڈپٹی ڈائریکٹر سے پہلے ملاقات کے لئے گئے تھے، جس میں انہوں نے میرے ساتھ ایک تصویر بھی لی تھی، جبکہ اگلے روز صبح وہ کھلی جگہ پر شکار کے لئے گئے تھے۔

اس دوران شکار پر ہم تین دوست وہاں موجود تھے، جنہوں نے کل 14 تیتروں کا شکار کیا تھا جوکہ بلکل قانونی ہے۔ جبکہ وہاں پر موجود اور بھی لوگ جو شکار کے لئے آئے ہوئے تھے انہیں پتہ تھا کہ عمران ریاض خان یہاں شکار پر آئے ہوئے ہیں، اور سب کو یہ بھی پتہ تھا کہ میں نے کتنے تیتروں کا وہاں شکار کیا ہے۔ لہذا شکار کے بعد میں علاقے کے متعلقہ پیٹرول پمپ پر آیا، جہاں سے مجھے کہیں اور جانا تھا اور میں وہاں سے چلا گیا۔ جہاں سے میری جیپ کی تصور وائرل ہوئی۔

ٹی وی میزبان عمران ریاض خان کے مطابق اس دن شکار پر ان چھوٹا بھائی بھی اپنے دوستوں کے ساتھ شکار پر وہاں آیا ہوا تھا، لہذا جانے سے قبل میں نے اپنے تیتروں کو اپنے بھائی کے حوالے کیا اور میں چلا گیا۔ البتہ میرے جانے کے میرے بھائی کے کچھ دوستوں نے اور وہاں پر آئے ہوئے کچھ مقامی شکاریوں نے میری جیپ پر رکھ کر کچھ تصویریں بنوائیں، یہی نہیں کچھ پچھلے ہفتے کے شکار ہوئے، تیتروں کو فریزر سے نکال کر گاڑی پر رکھ کر شغل کے طور پر تصویریں بنوائیں گئیں۔ جس کے بعد ان میں سے ایک لڑکے نے اپنا بھرم رکھنے کے لئے تصویروں کو امریکی اپنے کزن کو بھیجا، جس کے بعد اس کے کزن اس کو کسی شکاریوں کے گروپ پر شئیر کیا، جہاں سے یہ تصاویریں وائرل ہونا شروع ہوگئیں۔

دوسری جانب دپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ چکوال کے مطابق محکمہ جنگی حیات چکوال نے ڈسٹرکٹ آفیسر (جنگی حیات) مسٹر عابد کی سربراہی میں کاروائی کرتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ ڈیڑھ لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

واضح رہے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی پچھلے کچھ برسوں میں حکومتی سطح پر ملک میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے بہت سے اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غیر قانونی طور پر ملک میں شکار کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی ہے۔ عوام کی خواہش ہے کہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ معاملے کی حقیقت واضح ہوسکے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago