نوجوان ہر قوم کا اثاثہ سمجھے جاتے ہیں جو ملک و قوم کی ترقی میں نہ صرف اہم اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہیں بلکہ معاشرے کو اخلاقی اقدار، سماجی، ثقافتی اور تخلیقی ذہنوں سے روشناس کرواتے ہیں۔ لیکن آج کے اس دور میں انہی نوجوانوں کی بیروزگاری ایک المیہ بن چکی ہے۔ جس کا حل خاص طور پر وطن عزیز میں دور تک دکھائی نہیں دیتا۔
ہمارے پاس ہزاروں کی تعداد میں پڑھے لکھے نوجوان موجود ہیں جن کے پاس ڈگری ہے اور وہ کام کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں مگر مناسب مواقع فراہم نہ ہونے کی وجہ سے اپنی فیلڈ میں کام نہیں کر پارہے۔
سوات سے تعلق رکھنے والا ایم ایس سی کوالیفائیڈ طالب علم سوئپر بھرتی ہوگیا۔ خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کی تحصیل کبل میں والدین کے واحد سہارے نوجوان طالب علم نے خوب دل لگا کر محنت کی اور ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کرلی۔
ظفر علی نے اچھی نوکری کے حصول کے لئے اپنی پوری کوششیں کیں لیکن نتائج کچھ نہ نکلے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا میں ٹیچنگ اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں نائب قاصد سمیت درجنوں درخواستیں دیں لیکن کوئی جواب نہ ملا، راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی میں سوئپر کی نوکری ملی تو انہوں نے ہاں کہہ دی۔
ظفر علی کا کہنا ہے کہ وہ 7 سے 8 بہن بھائی ہیں، اس کے غریب والدین نے اس کے اعلیٰ تعلیم کے حصول کا سپنا سچ کرنے کے لئے اپنا سب کچھ اس پر وار دیا۔ ظفر علی نے مزید کہا کہ مجھے ڈگری لئے تین سال ہوگئے، اچھی نوکری کے لئے در در کی ٹھوکریں کھائیں، معاشی حالات سے تنگ تھا،کچرا اٹھانے اور صفائی ستھرائی کی 14 ہزار کی نوکری ملی تو فوری ہاں کہہ دی۔
بلاشبہ گزشتہ کچھ عرصے سے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافے سے ہر کوئی پریشان ہے، ایسے حالات میں عالمی وبا کورونا کے سبب لاک ڈاؤن نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی اور اچھے اور پڑھے لکھے افراد بھی نوکری نے ہونے اور محدود وسائل کی وجہ سے معمولی نوعیت کے کاروبار اور نوکری کرنے پر مجبور ہیں۔
ایسے ہی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان عمر ایوب بھی ہیں جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے اور وہ ایف الیون کے علاقے میں ایک پوش پلازے کے عین سامنے چھوٹے سے ٹھیلے پر ممبئی کا مشہور ’برگر‘ بنا کر فروخت کرتے ہیں، جس کا نام انہوں نے ’ایم بی اے وڑا پاؤ‘ رکھا ہے۔ عمر ایوب نے 2019 میں بحریہ یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے لیکن انہیں ملازمت کے حصول میں مسلسل مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور جب کورونا وبا کی وجہ سے ان کے معاشی حالات اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا تو انہوں نے اپنا کام کی شروعات کی۔
مزید برآں ، کچھ دنوں پہلے سوشل میڈیا پر ایک انجینئر عبدالملک کی اسٹوری بھی بہت وائرل ہوئی تھی جو اعلیٰ ڈگری کے ساتھ کئی زبانوں پر عبور رکھنے کے باوجود نوکری نہ ملنے پر تربوز کے شربت کا اسٹال لگانے پر مجبور ہوا۔ چین سے ایئرو ناٹیکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے باوجود یہ نوجوان بیروزگاری کی وجہ سے کراچی کے علاقے میں “محبت کا شربت “ کے نام سے تربوز کا شربت بیچتا تھا لیکن سوشل میڈیا پر اس کی اسٹوری وائرل ہونے پر اداکار فیروز خان نے اسے ملازمت کی پیش کش کردی تھی۔
Story Courtesy: Urdu News
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…