سجدہ کرنا مطلب نماز پڑھنا صرف ہماری آخرت کے لئے ہی فائدہ مند نہیں ہے بلکہ یہ ہماری جسمانی صحت کے لئے مفید ہے۔یہ ہمارے جسم کے اہم اعضاء کے لئے کتنا فائدہ مند ہے یہ آپ کو ہم بتاتے ہیں۔
امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی نے سجدوں کی پوزیشن کو بہترین دوا قرار دے دیا ہے۔
دل کا دورہ پڑنا اس دور کی سب سے عام بیماریوں میں سے سب سے خطرناک ہے دل جب اپنی مسلسل محنت سے تھک جاتا ہے تو انسان کوسستی،کمزوری،اضمحلال،سردرد،سرچکرانا،سینے میں درد،بے ہوشی اور خرابی طبیعت کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ جدید طب میں ان تمام علامات کا علاج یہ ہے کہ ۔ دواؤں کے ذریعے دل سینے کی سطح سے بلندجتنے اعضا ہیں، مثلاً سر،ان تک خون پہنچانادل کے لیے مشکل ہوتا ہے۔ان تک خون کودھکیلنے کے لیے اسے زیادہ زور لگانا پڑتا ہے۔
تاہم، جب انسان رکوع اورسجدے کی حالت میں ہوتا ہے تو دل کے لیے دماغ، آنکھ، ناک، کان اور زبان وغیرہ تک خون پہنچانا آسان ہوجاتاہے کیونکہ ان اعضا کا تعلق سر سے ہے اور سر سجدے میں دل نچلی سطح پر ہوتا ہے۔اس حالت میں دل کی سخت مشقت میں کمی اور اس کے کام میں سہولت ہو جاتی ہے۔دل کو یہ آرام و راحت صرف سجدے کی حالت میں نصیب ہوتا ہے۔اس لیے کہ جب ہم کھڑے ہوتے ہیں یا بیٹھتے ہیں یا جب ہم تکیے پر سر رکھ کر لیٹتے ہیں تو سر دل سے اونچائی کی حالت میں ہوتا ہے لہٰذا ان صورتوں میں دل کو مکمل آرام نہیں ملتا۔ لیکن سجدے کی حالت میں دل کا کام آسان ہو جاتا ہے،جیسے گاڑی نشیب کی طرف چلنے میں آرام میں رہتی ہے۔ خون کے بہاؤ میں اضافے کا دماغ، مزاج اور دیگر علمی افعال پر فائدہ مند اثر پڑتا ہے۔ دل کو سجدے کی حالت میں دل کو اپنی کارکردگی میں جوآسانی اور سہولت ملتی ہے،اس سے دل کے دورے کا امکان کم ہوجاتا ہے ۔
سجدہ کرنے کے فوائدمحض دل تک محدود نہیں ہیں بلکہ سجدہ کرنے سے دماغ کو بھی مدد ملتی ہے تا کہ وہ اپنی کارکردگی کوپوری چستی ومستعدی کے ساتھ سرانجام دے سکے۔ مزید یہ کہ سجدہ کرنے سے انسان دماغ کی جریانِ خون( hemorrhage)سے بچ جاتا ہے۔ دماغ سے خون کا یہ بہنادماغ کی داخلی رگوں کے ٹوٹنے سے ہوتا ہے اور یہ نتیجہ ہوتا ہے بلند فشارِخون(ہائی بلڈ پریشر)کا، یاشوگر کی بیماری کا، یا خون میں کولسٹرو ل کی مقدار زیادہ ہونے کا، یا ان دیگر اسباب کا جو جدید طرزِزندگی کے تلخ ثمرات ہیں۔حتی کہ یہ مرض انسانیت کے لیے انتہائی خطرناک صورت اختیار کرچکا ہے۔ نمازی جب سجدہ کرتا ہے تو اس کے دماغ کی شریانوں کی طرف خون زیادہ ہو جاتا ہے جسم کی کسی بھی پوزیشن میں خون دماغ کی طرف زیادہ نہیں جاتا۔ صرف سجدہ کی حالت میں دماغی اعصاب آنکھوں اور سر کے دیگر حصوں کی طرف خون متوازی ہو جاتا ہےجس کی وجہ سے دماغ اور نگاہ بہت تیز ہو جاتے ہیں
دلچسپ بات یہ ہے کہ سجدے اور نماز کی تمام حرکات نیشنل انسٹی ٹیوٹ فور آکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ ( این آئی او ایس ایچ) کے مروجہ معیارات سے نیچے ہیں اور اسی وجہ سے کمر کے درد والوں کو ان سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
انٹرنیشنل جرنل آف سائنس، کلچر اینڈ اسپورٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، نماز کے دوران جسم کی حرکت میں زیادہ تر پٹھوں اور جوڑوں کا کام ہوتا ہے۔ ٹانگوں کے پٹھوں کے علاوہ، سجدے کرتے وقت کمر اور پیرینیم کے پٹھوں کو بار بار حرکت میں لایا جاتا ہے۔
اس سے گردن کے پٹھے اس حد تک مضبوط ہوجاتے ہیں کہ نماز کے پابند افراد، جو دن میں کم سے کم 40 بار سجدہ کرتے ہیں ان کے اندر سروائیکل اسپونڈائیلوسس جیسی بیماری کو ڈھونڈنا مشکل ہے۔
سجود، ہارورڈ یونیورسٹی ورزش کے کردار کو قدرتی شفا دینے والے کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں مشغول ہونے سے لچک، طاقت اور نقل و حرکت کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے، جو کہ کمر کی صحت کے لیے اہم ہیں۔ یوگا اور کھینچنے کی مشقیں، جیسے سجود بنیادی طاقت کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرتی ہیں، اس طرح کمر پر دباؤ کو کم کرتی ہے اور ریڑھ کی ہڈی کو سہارا دیتی ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…