قرآن مجید پکڑ کر تلاوت کرنے کیلیے مطلق طور پر با وضو ہونا شرط ہے؛ جیسے کہ مشہور حدیث میں ہے کہ: (قرآن مجید کو با وضو شخص ہی ہاتھ لگائے) اسی طرح صحابہ کرام اور تابعین عظام سے بھی اس بارے میں آثار منقول ہیں، اسی بات کے جمہور اہل علم قائل ہیں کہ بے وضگی کی حالت میں قرآن مجید کو ہاتھ نہیں لگانا چاہیے، چاہے تلاوت کیلیے ہاتھ لگانا مقصود ہو یا کسی اور مقصد سے۔
یہ بات واضح ہے کہ زبانی تلاوت کرنے کیلیے وضو کی شرط نہیں لگائی جاتی بلکہ جنابت کی حالت میں بھی زبانی تلاوت کی جا سکتی ہے، تاہم زبانی تلاوت کرتے ہوئے بھی با وضو ہونا افضل اور بہتر ہے؛ کیونکہ قرآن مجید اللہ تعالی کا کلام ہے اور باوضو ہو کر قرآن مجید کی تلاوت کرنا قرآن مجید کی کامل تعظیم میں شامل ہے۔
موبائل کے استعمال اور اس میں قرآن کو محفوظ کرنا نیز اس پر تلاوت سننے کے عمل پرکئی طرح کے سوالات جنم لے رہے ہیں۔عام طور پر موبائل میں گانوں اور بے ہودہ وڈیوز کو سننے اور دیکھنے کا رواج ہے اس لئے جو مسلمان شریعت کو مدنظر رکھتے ہیں ،وہ خاص طور پر اپنے ایمان کی حفاظت کرتے ہوئے یہ سوال کرتے ہیں کہ موبائل پر قرآن مجید کی تلاوت سننا کیسا عمل ہے۔
اادارہ منہاج القرآن کے آن لائن فتوٰی میں یہ سوال اٹھایا گیا تو مفتی شبیر قادری کا کہنا تھا کہ موبائل یا کمپیوٹر سکرین پر نظر آنے والی قرآنی آیات کو بلا وضو یا حالتِ جنابت میں چھونا جائز ہے۔ موبائل یا کمپیوٹر کی سکرین جو آیات نظر آتی ہیں، وہ ”سافٹ وئیر“ ہیں۔ یعنی وہ ایسے نقوش ہیں جنہیں چھوا نہیں جاسکتا۔ یہ نقوش بھی کمپیوٹر یا موبائل کے شیشے پر نہیں بنتے بلکہ ”ریم“ پر بنتے ہیں اور شیشے سے نظر آتے ہیں، لہٰذا اسے مصحفِ قرآنی کے ”غلافِ منفصل“ پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔
غلافِ منفصل سے مراد ایسا غلاف ہے جو قرآنِ کریم کے ساتھ لگا ہوا نہ ہو بلکہ اس سے جدا ہو۔ ایسے غلاف میں موجود قرآنِ کریم کو بلا وضو چھونے کی فقہائے کرام نے اجازت دی ہے۔
حیض ونفاس والی عورت، جنبی اور بےوضو کے لئے مصحف کو ایسے غلاف کے ساتھ چھونا جائز ہے جو اس سے الگ ہو، جیسے جزدان اور وہ جلد جو مصحف کے ساتھ لگی ہوئی نہ ہو۔ جو غلاف مصحف سے جڑا ہوا ہو،اس کے ساتھ چھونا جائز نہیں۔
اسکرین پر نظر آنے والی آیات کی مثال ایسی ہی ہے کہ گویا قرآنی آیات کسی کاغذ پر لکھی ہوئی ہوں اور وہ کاغذ کسی شیشے کے بکس میں پیک ہو، پھر باہر سے اس شیشے کو چھوا جائے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ غلافِ منفصل کی طرح یہ شیشہ اس جگہ سے جدا ہے جہاں آیات کے نقوش بن رہے ہیں۔ بالکل اسی طرح اگر صندوق کے اندر مصحف موجود ہو تو اس صندوق کوجنبی (جس پر غسل فرض ہو) شخص کے لیے ا±ٹھانا اور چھونا جائز ہے۔ جیساکہ امام شامی نے فرمایا ہے ”
اگر قرآنِ کریم کسی بکس کے اندر ہو تو جنبی کے لیے اس بکس کو چھونے پر کوئی گناہ نہیں ہے۔“
لہٰذا موبائل یا کمپیوٹر سکرین پر نظر آنے والی قرآنی آیات کو حالتِ جنابت میں یا بلا وضو چھونا اور پکڑنا جائز ہے۔ بے وضو شخص کے لیے اس سے تلاوت کرنا بھی جائز ہے، تاہم جنبی کے لیے قرآنِ کریم کی تلاوت ناجائز ہے، اس سے احتراز لازم ہے۔
موبائل سکرین پر قرانی آیات (سافٹ فائل) کے جو نقوش نظر آتے ہیں ان کی حقیقت یہ ہے کہ اس میں باقاعدہ ایسے حروف موجود نہیں ہوتےجن کے لیے ثبات ودوام اور اپنا کوئی وجود ہو ، بلکہ در حقیقت یہ روشنی کی شعاعیں ہيں جومسلسل سکرین پر پڑتی ہیں اس لیے موبائل میں موجود قرآن کریم مصحف قرآنی کے حکم میں نہیں ۔ لہذا اگر آیات قرانی اسکرین پر نظر آرہی ہوں تو بلاوضو اسکرین کو ہاتھ لگانا فی نفسہ جائز ہے تاہم کسی شخص کا یہ ادب قابل تحسین ہے کہ وہ قرآن اسکرین پرنظر آنے کی صورت میں موبائل کو بھی بغیر وضوکے نہ چھوئے
موبائل سے قرآن مجید کی تلاوت میں حائضہ خواتین کیلیے بھی آسانی ہے اسی طرح ان کیلیے بھی آسانی ہے جن کیلیے قرآن مجید ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا مشکل ہے، یا ایسی جگہ پر انسان موجود ہو جہاں پر وضو کرنا مشکل ہے؛ کیونکہ موبائل سے تلاوت کرتے ہوئے با وضو ہونا شرط نہیں ہے
اس مسئلہ میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے بلکہ باوضو اور بے وضو آدمی میں اور حائضہ اور حیض سے پاک عورت میں بھی کوئی فرق نہیں ہے،سب قراءت کرسکتے ہیں۔ا۔”
افضل تو یہ ہے کہ باوضو اور باطہارت تلاوت کی جائے، لیکن بے وضو زبانی یا اسکرین پرتلاوت کرنا خلافِ مستحب اور خلافِ اَولیٰ ہے ،مگر جائز ہے، بعض اوقات انسان سفر کے دوران فلائٹ میں ہوتا ہے اور کئی حضرات اسکرین پر تلاوت کر رہے ہوتے ہیں، ممکن ہے وہ باوضو نہ ہوں، بہرحال یہ جائز ہے ، لیکن افضل یہ ہے کہ حتی الامکان باوضو تلاوت کی جائے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…