امریکن نژاد پاکستانی لڑکی رویشہ زاہد تھامس نے مسز پاکستان 2020 کا عالمی مقابلہ جیت کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔
عالمی مقابلہ برائے مسز پاکستان کے لئے منتخب ہونیوالی 26 سالہ رویشہ زاہد تھامس نے دنیا بھر کی پاکستانی خواتین میں “مسز پاکستان 2020” کا اعزاز اپنی محنت اور لگن سے حاصل کیا ہے۔
واضح رہے کہ مسز پاکستان کا یہ عالمی مقابلہ ہر سال کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں منقعد ہوتا ہے۔ اس مقابلے کی خاص بات یہ ہے کہ دنیا میں بسنے والی ایسی پاکستانی خواتین جو شادی شدہ ہیں اور اپنی تعلیم اور ٹیلینٹ کی بنیاد پر خدمات انجام دے رہی ہیں وہ اس بین الاقوامی مقابلے میں شرکت کی اہل ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ اس مقابلے کو جیتینے کے لئے محض خوبصورتی معیار نہیں بلکہ اس مقابلے کے شرکاء کے لئے اپنے ملک اور سوسائٹی کے لئے خدمات، تعلیمی قابلیت اور ٹیلینٹ اصل اہمیت کا حامل ہے۔ چنانچہ اسی بناء پر ججز اپنا فیصلہ سناتے ہیں اور دنیا بھر میں سے کسی ایک مسز پاکستان کا انتخاب کرتے ہیں کیونکہ درحقیقت اس عالمی مقابلے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر مسائل کو اجاگر کرنا ہے۔
اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں مسز پاکستان 2020 رویش زاہد تھامس بتاتی ہیں کہ انہوں نے پاکستان میں پرورش پائی اور تعلیم حاصل کی ہے، پھر 2016 میں وہ شادی کے بعد امریکا چلی گئیں۔ جہاں پر وہ متعدد بین الاقوامی سماجی تنظیموں کا حصہ ہیں اور فلاحی اداروں میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ تاہم سماجی تنظیموں کا حصؔہ ہونے کی وجہ سے رویش زاہد تھامس تھائی لینڈ ، سری لنکا ،افریقہ اور ہندوستان میں بین الاقوامی طلباء کانفرنسوں میں پاکستان کی عالمی امور کی نمائندگی کرنے کا موقع بھی ملا ہے۔ رویش زاہد تھامس ٹیکساس کی یونیورسٹی میں اس وقت بزنس میں ہیومن ریسورس کی طالب علم ہیں اور ڈگری سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ ہیومن ریسورس میں ملازمت اختیار کریں گی۔
مسز پاکستان رویش زاہد تھامس اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بتاتی ہیں کہ پاکستان میں بھی وہ اپنے والد کے ہمراہ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہی ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ پاکستانی بچوں کے چینلز جے سی ٹی وی ، وِکیڈ ٹی وی ، اور سی ٹی وی میں باطور رپورٹر اور میزبان کی حیثیت سے بھی کام کرچکی ہیں۔ مسز پاکستان پاکستانی کھانوں کی بھی نہایت شوقین ہیں۔
مسز پاکستان کا ٹائٹل جیتینے والی رویش زاہد تھامس چاہتی ہیں کہ دنیا بھر میں اور خصوصاً پاکستان میں لڑکے لڑکیوں کی تعلیم ، معاشرے میں ذہنی امراض کے بارے میں آگاہی اور سوشل ورک کرنے کا عزم رکھتی ہیں ۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنے خوابوں کو ضرور پورا کریں دوسروں کی تقلید کرنے کے بجائے وہ کام کریں جو آپ کو پسند ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ میں اس حوالے سے خوش قسمت ہوں کہ میری فیملی نے ہر قدم پر میرے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور آج ان کی بدولت میں اس مقام پر ہوں ۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…