برطانیہ میں ایک نجی پاکستانی چینل کے نشریاتی ادارے نیو ویژن ٹی وی نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے نام معافی نامہ جاری کردیا۔ جس میں کہا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے خلاف کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ریمارکس نجی ٹی وی چینل کے دو نیوز شوز – دی رپورٹرز اور پاور پلے کے دوران سامنے آئے تھے، جو چینل نے 8 جولائی 2019 اور 8 اگست 2019 کو نشر کیے تھے۔
بعدزاں پروگرام میں وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے الزام لگایا کہ اسحاق ڈار نے پاکستان میں فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے کاموں کو منظم اور فعال طور پر رکاوٹ پیدا کرکے اداروں کو سسٹم تک رسائی سے روک دیا۔ ان پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے “چوہدری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں ملوث افراد کو بچانے” کے لیے یہ اقدامات کیے۔
جس پر جواب میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جولائی 2020 میں چینل کے خلاف بدعنوانی ، اختیارات کے ناجائز استعمال اور ایک خاتون کو ڈرانے دھمکانے کے الزام میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔ ان کی جانب سے برطانوی ہائی کورٹ میں دعویٰ پیش کیا گیا۔ تاہم ، رسمی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ، نیو ویژن ٹی وی نے اعتراف کیا کہ اس کے پروگراموں پر نشر ہونے والے الزامات “بے بنیاد” تھے اور جس پر انہوں نے معافی نامہ جاری کیا ہے۔
معذرت کے بیان میں ، براڈکاسٹر نے قبول کیا کہ اسحاق ڈار نے “کبھی بھی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کا انتظام مینج نہیں کیا، اس کے کام میں کبھی رکاوٹ نہیں ڈالی ، اور نہ ہی انہوں نے مبینہ چوہدری شوگر ملز کیس سمیت کسی بھی کیس میں کسی کی حفاظت کے لیے کچھ کیا”۔
معذرتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “ہم غیر مشروط طور پر اسحاق ڈار سے ان کو پیش آنے والی پریشانیوں اور شرمندگی کے لیے معذرت خواہ ہیں،، جوکہ ان کی نشریات کی وجہ سے ہوئی ہیں۔”
واضح رہے 8 جولائی 2019 کو نشر ہونے والے پروگرام دی رپورٹرز میں ، چوہدری غلام حسین اور صابر شاکر نے دعویٰ کیا تھا کہ رہنما مسلم لیگ (ن) اسحاق ڈار نے حکومت پاکستان کا پیسہ چوری کیا، اور وہ اسے واپس کرنے کے لیے بھی راضی ہیں تاکہ اسے پاکستان واپس آنے دیا جائے۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کے بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا گیا ہے اور تقریبا 1 ایک ارب ڈالر تھے جو چوری ہوئے تھے۔ مزید یہ کہ انہوں نے ایک فرد کو پاکستان چھوڑنے کے لیے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
چینل کی جناب سے جاری معافی نامے میں لکھا گیا ہے کہ اسحاق ڈار نے حکومت پاکستان کا کوئی پیسہ نہیں چوری کیا۔ دوسری بات یہ کہ اس حوالے سے اسحاق ڈار کا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ملا ہے۔
تیسرا ، یہ دعویٰ کہ اسحاق ڈار اس شرط پر رقم واپس کریں گے کہ انہیں پاکستان واپس آنے کی اجازت دی جائے، یہ بھی ایک جھوٹا اور من گھڑت الزام تھا۔ چوتھا یہ کہ اسحاق ڈار نے کسی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں نہیں دیں تھیں۔
خیال رہے 2 مارچ 2021 کو اے آر وائی یو کے نے ترمیم کی پیشکش کی۔ اس طرح کی پیشکش قبول کرنے سے ہتک عزت کی کارروائی ختم ہو جاتی اور فریقین کے آپس میں معاملات طے ہوجاتے ہیں۔
دریں اثنا ، اسحاق ڈار نے کہا کہ چینل کی جانب سے لگائے گئے الزامات “انتہائی سنگین ہتک آمیز الزامات ہیں اور اس سے ساکھ کو شدید نقصان ہوا ہے۔ لہٰذا پابندی اور معافی کے ساتھ ،اسحاق ڈار نے قانونی اخراجات کے ہمراہ تقریبا جی بی پی 200،000 کے نقصان کا دعویٰ کیا۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…