ماحولیاتی آلودگی پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے سنگین مسئلہ بن چکی ہے، آج کوئی بھی چیز ماحولیاتی آلودگی سے پاک نہیں حتیٰ کہ آلودہ پلاسٹک کے ذرات ماں کے دودھ میں بھی پہنچ چکے ہیں، ایسے میں پینے کے پانی کیلئے پلاسٹک کی بوتل کا استعمال انتہائی خطرناک ہوچکا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیکھا گیا ہے کہ لوگ پانی کی بوتلیں ہاتھ میں لے کر گھومتے یا سفر کرتے ہیں اور بوتلیں نہ صرف کمروں اور دفاتر کی روشنی بلکہ سورج کی روشنی میں بھی ان کے ہاتھ میں ہوتی ہیں اور ایسی بوتلوں کا استعمال کئی ماہ تک کیا جاتا ہے۔
امریکا میں ہونیوالی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پلاسٹک کی بوتلوں میں بھرا پانی پلاسٹک کے لاکھوں زہریلے خوردبینی ذرات سے آلودہ ہوتا ہے جو انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔
نہار منہ پانی پینے کے صحت پر اثرات
ماہرین نے پلاسٹک کی بوتل میں پانی پینے والوں کو خبردار کردیا۔اب ماہرین کے مطابق پلاسٹک کی بوتل میں موجود پانی میں آپ کی توقع سے بھی سو گنا زیادہ پلاسٹک کے ذرات موجود ہوتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایک عام ایک لیٹر والی پانی کی بوتل میں اوسطاً 2 لاکھ 40 ہزار پلاسٹک کے ٹکڑے ہوتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق پلاسٹک کے یہ انتہائی چھوٹے ذرات انسانی صحت کے لیے زیادہ خطرہ ہیں کیونکہ یہ انسانی خلیوں میں گھس سکتے، خون میں داخل ہو سکتے اور اعضاء کو متاثر کر سکتے ہیں۔رپورٹس کے مطابق یہ انتہائی خطرناک چھوٹے ذرات ماں کے پیٹ میں موجود بچوں کے جسم میں بھی جا سکتے ہیں
پروسیڈینگ آف دا نیشنل اکیڈمی آف سائنسزنامی تحقیقی جرنل کی حالیہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماضی میں لگائے جانے والے اندازے سے کہیں بڑھ کر پلاسٹک کی بوتل میں مائیکرو پلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مختلف کمپنیوں کی بوتلوں میں پلاسٹک ذرات کی تعداد مختلف ہوسکتی ہے اور یہ کہ ان کی اقسام بھی مختلف ہوسکتی ہے، کیوں کہ ہر کمپنی مختلف طرح کے پلاسٹک سے بوتلیں تیار کرتی ہے۔
پلاسٹک کی بوتل میں انتہائی چھوٹے اور باریک پلاسٹک کے ٹکڑوں کے حوالے سے تحقیق کی گئی، تحقیق کے مطابق ایک لیٹر والی پانی کی بوتل میں اوسطاً 2 لاکھ 40 ہزار پلاسٹک کے ٹکڑے ہوتے ہیں، جن میں سے 90 فیصد انتہائی چھوٹے تھے۔ محققین کے مطابق ان میں سے بہت سے ٹکڑوں کا پتہ نہیں چلتا۔
ساتھ ہی ماہرین نے بوتلوں کو کمروں، دفاتر اور ہوٹلوں کی روشنی میں خاص مدت تک رکھ کر ان سے خارج ہونے والے کیمیکل کا بھی جائزہ لیا۔
محققین کے مطابق ان پلاسٹک کے ذرات کی لمبائی ایک مائیکرو میٹر سے کم یا چوڑائی انسانوں کے بال کے سترہویں حصے جتنی ہوتی ہے، پلاسٹک کے یہ انتہائی چھوٹے ذرات انسانی صحت کے لیے زیادہ خطرہ ہیں کیونکہ یہ انسانی خلیوں میں گھس سکتے، خون میں داخل ہو سکتے اور اعضاء کو متاثر کر سکتے ہے۔
نینو ذرات انتہائی چھوٹے ہیں جب کہ ان کے مقابلے مائکرو پلاسٹک کچھ بڑے ہوتے ہیں لیکن دونوں اقسام اتنی چھوٹی ہوتی ہیں کہ وہ پانی میں ہی حل ہوجاتی ہیں اور انہیں دیکھا نہیں جا سکتا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ پلاسٹک کی بوتلیں خاص مدت کے بعد سورج یا کمروں میں لگی لائٹس کی روشنی سے کیمیکل خارج کرنے لگتی ہیں جو کہ صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کی بوتلوں کو کافی عرصے تک استعمال کرنے اور انہیں بار بار سورج اور کمروں میں لگی لائٹس کے دوران استعمال کرنے سے ان سے مختلف اقسام کے کیمیکل خارج ہو سکتے ہیں جو کہ صحت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…