ملک میں طلباء کی جانب سے آن لائن امتحانات کا مطالبہ زور پکڑ گیا ،مختلف سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے سیکڑوں طلباء نے فیض آباد انٹرچینج پر روایتی طریقہ کار کے بجائے آن لائن سالانہ امتحانات کے انعقاد کے لئے مظاہرہ کیا۔ طلباء کے اس مظاہرے کی وجہ سے فیض آباد انٹر چینج پر تقریبا دو گھنٹے تک ٹریفک کی نقل و حرکت معطل رہی۔ جڑواں شہروں کے سنگم پر واقع فیض آباد پل کے نیچے جمع ہونے والے طلباء نے ہائی وے کو دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے بند کیا، جس کے سبب ہزاروں گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں اور گرمی میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ ایکسپریس وے اور مری روڈ سے آنے والی تمام ٹریفک بھی معطل ہوگئی۔
دارالحکومت کی انتظامیہ اور پولیس کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے میڑک اور انٹر کے طلباء کے گروپوں نے فیض آباد میں جمع ہونا شروع کیا۔ جلد ہی ان کی تعداد 600 سے بڑھ کر 700 ہوگئی اور طلباء نے اسلام آباد ایکسپریس وے بلاک کردیا۔
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سالانہ بورڈ امتحانات کے لئے اپنے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔مظاہرے میں شامل طلباء کا کہنا تھا کہ کوویڈ-19 کی وجہ سے ان کے تعلیمی ادارے بند رہےجب کہ اس دوران آن لائن کلاسز صرف ایک مختصر عرصے کے لئے منعقد ہوئیں۔ایسی صورتحال میں طلباء کا مطالبہ ہے کہ آن لائن امتحانات لئے جائیں۔
اطلاعات کے مطابق اس مظاہرے میں طلباء نے گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور درختوں کو نذر آتش کردیا۔مظاہرین نے گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو بھی زدوکوب کیا۔جواباًپولیس نے طلباءکو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کا سہارا لیا اور فیض آباد انٹر چینج پر میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلباء کے احتجاج کے بعد تشدد کا نشانہ بنے۔تاہم مظاہرین نے بھی جوابی کارروائی کی اور پولیس پر پتھراؤ کیا اور حکومت ، وفاقی وزیر تعلیم اور دیگر افسران کے خلاف نعرے بازی کی۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مشتعل طلباء نے ایک گاڑی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
دوسری جانب ، اس حوالے سے مظاہرین میں سے کچھ کا دعویٰ ہے کہ اس کار کے ڈرائیور کے پاس بندوق تھی اور اس نے طالب علموں کو گولی مارنے کی دھمکی دی تھی۔ بعدازاں ، پولیس نے مشتعل طالب علموں کو گرفتار کرلیا۔ مزید یہ کہ پولیس نے مختلف تھانوں کے طلباء کی تین سو سے زائد موٹرسائیکلیں ضبط کرلیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقت کے مطابق پولیس نے طالب علموں کے خلاف ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ کرنے، شاہراہ بند کرنے، آگ لگانے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
اس سے قبل ، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (NUML) کے طلباء نے امتحانات آن لائن کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس نے مبینہ طور پر کیمپس میں امتحانات لینے پر انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے طلبا کو گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
علاوہ ازیں ، کوئٹہ میں اسی طرح کے ایک واقعے میں، پولیس نے آن لائن کلاسوں کے خلاف احتجاج کرنے پر بے گناہ طلباء کو گرفتار کیا تھا۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…