یوں تو دنیا بھر میں انسان اپنی اپنی مذہبی اور ثقافتی روایات کے مطابق کئی خوشیوں کے تہوار مناتا ہے۔ یہ تہوار اپنی ایک مخصوص تاریخ اور خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے، اس عقائد اور روایات سے جڑے لوگ انہیں پھرپور انداز میں مناتے ہیں۔ انہی تاریخی تہواروں میں ایک تہوار “نوروز” کا بھی تصور کیا جاتا ہے، جس کے حوالے سے آج ہم بات کریں گے کہ آخر یہ تہوار کیا ہے اور کون لوگ اسے مناتے ہیں۔
نوروز فارسی زبان کا ایک لفظ ہے، جس کا مطلب “نیا دن” کے ہیں۔ یہ ایرانی سال نو کا نام ہے، جو ہر سال موسم سرما کے اختتام اور موسم گرما کے آغاز یعنی 21 مارچ کو منایا جاتا ہے، اس تہوار کو محض ایرانی ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں موجود تمام فارسی بولنے والے افراد جشن کے طور پر مناتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اسے فارسی زبان بولنے والوں کا نیا سال / تہوار بھی قرار دیا جاتا ہے۔
جشن نوروز پر امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں یہ تہوار ہرسال 40 لاکھ آتش پرست عقائد کے حامل افراد مناتے ہیں جب کہ مجموعی طور پر اس تہوار کو 30 کروڑ افراد کسی نہ کسی طرح مناتے ہیں۔ نوروز تہوار کو منانے والے 30 کروڑ افراد میں سے صرف زرتشتیت عقائد ( پارسی مذہب ) کے پیروکار اس دن کو مذہبی طور پر مناتے ہیں بلکہ اس دن خصوصی عبادات کا اہتمام بھی کرتے ہیں ۔پارسی کیلینڈر میں بھی نوروز کا تہوار سال کے آغاز میں منایا جاتا ہے چونکہ دنیا کے کئی ممالک میں موسم بہار کا آغاز مارچ کے مہینے میں ہوجاتا ہے اور نوروز کو بہار کی آمد سے وابستہ کرتے ہیں اس لئے دیگر افراد اس دن کو نئے سال اور موسم بہار کی نوید پر خوشی کے طور مناتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ دنیا میں نوروز کا تہوار تین ہزار سال سے منایا جارہا ہے کیوں کہ زرتشتیت مذہب کا شمار دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں ہوتا لیکن اب دنیا بھر میں زرتشتیت عقائد کے پیروکاروں کی آبادی بہت کم رہ گئی ہے اور اس مذہب کے پیروکاروں کی نئی نسل اپنے آباؤ و اجداد کے مذہبی رجحانات سے دور ہے۔
اس قدیم تہوار سے بہت سی روایات اور رواج جڑے ہوئے ہیں اس کا ایک دلچسپ رواج آگ پر سے کودنا ہے۔ یہ قدیم فارس کی یادگار کے طور پر آج بھی رائج ہے لیکن اب یہ رواج کچھ زیادہ عام نہیں، زیادہ تر خاندان صرف موم بتیاں جلاکر یا لکڑی کی شاخوں سے الاؤ جلا لیتے ہیں۔ یہ ایران اور وسطی ایشیاء کے ممالک کا قدیم ترین روائتی تہوار ہے اور اس کا آغاز عہد زرتشت سے ہوا۔ یہ جشن ایرانی شمسی سال کی آخری بدھ کی رات کو منایا جاتا ہے اور اصل دن سے ایک ماہ پہلے ہی سے تقریبات کا آغاز ہو جاتا ہے۔
نوروز میں یہ چار ہفتے دراصل چہار شنبے ہیں۔ ہر بدھ یا چہار شنبہ فطرت کے چار عناصر سے منسوب ہیں۔ چار چہار شنبوں میں سے پہلا ہوا کے لئے مخصوص ہے، دوسرا پانی ، تیسرا زمین اور چوتھا درختوں اور پودوں کے احیاء کے لئے ہے۔ ان چار مخصوص چہار شنبوں میں سے ہوا کا چہار شنبہ سب سےزیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس دن اہم تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جو انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیے ہوتی ہیں۔یہ رسومات انسان کی فلاح و بہبود کے لئے ہوتی ہیں۔ ان کا مقصد گزرے ہوئے سال کے مصائب وتکالیف سے چھٹکارا پانا اور نئے سال میں ایسے مسائل سے بچنا ہوتا ہے۔
درحقیقت نوروز کو منانے کا مقصد دنیا کی قدیم ترین تہذیب کو زندہ رکھنا ہے۔ چنانچہ دنیا کی آبادی میں اس تہوار کو منانے والوں میں کمی کی باعث اقوام متحدہ نے ایران، افغانستان، پاکستان اور ترکمانستان جیسے ممالک کی درخواست پر ایک دہائی قبل 21 مارچ کو “عالمی یوم نوروز” منانے کی منظوری دی تھی۔ لہٰذا اس سال بھی پاکستان میں جہاں پارسی کمیونٹی نے “نوروز” کو 20 مارچ کے دن مذہبی انداز میں منایا، وہیں دیگر عقائد نے 21 مارچ کے دن اسے نوروز ڈے کے طور جوش وخروش سے منایا۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…