سوشل میڈیا پر مارننگ شو کی میزبان ندا یاسر کی ’فارمولا ون کار‘ سے متعلق لاعلمی کی پرانی ویڈیو وائرل ہونے اور ان کا مذاق اڑائے جانے پر اس شو میں شریک ہونے والے طالب علموں میں سے ایک طالبعلم نے میزبان کے حق میں ویڈیو جاری کردی۔
نوجوان طالبعلم محمد شارق وقار نے انسٹاگرام پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 5 سال قبل فارمولا ون کار سے متعلق ندا یاسر کے ساتھ شو میں جو طالبعلم گفتگو کر رہے ان میں سے ایک وہ خود ہیں۔ انہوں نے مختصر دوانیے کی اپنی ویڈیو میں بتایا کہ یقیناً ندا یاسر کو شو کرنے سے پہلے ہوم ورک کرنا چاہیے تھا کہ وہ کن مہمانوں کو بلا رہی ہیں اور کس موضوع پر بات کر رہی ہیں، تاہم اب ان کی ’لاعلمی‘ پر ان کی ذات کو تنقید کا نشانہ بنانا اور ان کی دل آزاری کرنا درست نہیں۔
محمد شارق وقار کے مطابق انہوں نے ندا یاسر کی غلطی پر انہیں تنقید بنائے جانے سے متعلق کچھ بھارتی چینلز کی رپورٹس دیکھیں، جن میں مذکورہ معاملے کو انتہائی منفی انداز میں پیش کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اور ان کی ٹیم مذکورہ مذاق ک سپورٹ نہیں کرتی اور وہ لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ندا یاسر کی ذات یا خاندان کو تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے۔
محمد شارق وقار کے مطابق ندا یاسر سے ’کیمیکل ارر‘ ہوا یعنی وہ سائنسی مسئلے پر کی جانے والی گفتگو کی حقیقت اور اندازوں کو درست انداز میں سمجھ نہیں پائیں اور ان کی مذکورہ غلطی کی وجہ سے ان کے خاندان یا ان کی ذات کو تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ اب ندا یاسر پر تنقید کا سلسلہ بند کیا جائے کیوں کہ اس سے ملک و قوم کی بھی بدنامی ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں انہوں نے میمز بنانے والے افراد کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کی پہلی فارمولا ون ریس کار بنانے والی ٹیم کو وائرل کیا۔
اس ویڈیو میں انہوں نے لوگوں کو تجویز دی کہ وہ ان کے تجربات سے متعلق جاننے کے لئے فیس بک ، ٹوئٹر ، انسٹاگرام کے پیجز اور یوٹیوب چینل کو فالو کرکے درست معلومات حاصل کریں۔ محمد شارق وقار کے مطابق لنکڈن پر بھی ان کی پروفائل موجود ہے مگر انہوں نے اپنے ذاتی اکاؤنٹ یا اپنے پروجیکٹ کے آفیشل پیجز پر مذکورہ وضاحتی ویڈیو جاری نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر ندا یاسر کے مارننگ شو کی ایک پرانی کلپ بہت وائرل ہوئی جس میں میزبان ‘فارمولا ون ریسنگ کار’ اور انگریزی کے لفظ ’فارمولا‘ میں فرق نہیں کر پائیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میزبان کے سوال پر طلبہ انہیں سمجھاتے ہیں کہ دراصل ’فارمولا کار’ ایک ہی نام ہے اور وہ اسے بناچکے ہیں، جس میں صرف ایک ہی شخص بیٹھ سکتا ہے۔ اس موضوع پر ندا کی لاعلمی اور طالبعلموں سے پوچھے گئے بے تکے سوالات کی وجہ سے یہ ویڈیو اس قدر وائرل ہوئی کہ ٹوئٹر پر ان کے نام کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ میں شامل ہوگیا۔ یہی نہیں بلکہ ان پر سیکڑوں میمز بنائے گئے جبکہ صارفین کی جانب سے انہیں مذاق اور کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
لوگوں نے ندا یاسر کا مذاق اڑاتے ہوئے کہاکہ ندا اپنے شو میں صرف شادیاں کروائیں، تو کسی نے کہا ایسا تب ہوتا ہے جب آپ اپنی ڈگری آن لائن مکمل کرتے ہیں۔ تاہم مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ندا یاسر نے اپنی لاعلمی کا اعتراف بھی کیا تھا اور ساتھ ہی شکوہ کیا تھا کہ انہوں نے ہزاروں اچھے شوز بھی کیے مگر وہ کبھی وائرل نہیں ہوئے۔
بعد ازاں ندا یاسر کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ان کے شوہر اداکار یاسر نواز نے بھی اس پر پیروڈی بنائی تھی۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…