پولیس شہریوں کی محافظ ہوتی ہے اور اس کا کام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے لیکن ہمارے ملک میں تو عوام پولیس اہلکاروں کی وجہ سے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کراچی کے علاقے میں ایک پولیس اہلکار دھڑلے سے ڈھابے والے سے برگر خرید کر مبینہ طور پر رقم ادا کئے بغیر جانے لگتا ہے۔ اس دوران جب نوجوان پولیس اہلکار کو برگر کے پیسے دینے کا کہتا ہے تو وہ پہلے اسے گالیاں دیتا ہے پھر دھمکی دیتے ہوئے اس سے کہتا ہے کہ “ادھر ہی شوٹ کردوں گا۔”
غریب ڈھابے والے کے ساتھ پولیس کی اس بدمعاشی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ایک صارف نے شیئر کی تاکہ عوام یہ دیکھ سکیں کہ کیسے پولیس اہلکار اپنی وردی کے زور پر پہلے برگر آرڈر کرتا ہے پھر ادائیگی کرنے کی زحمت کئے بغیر جانے لگتا ہے اور جب ڈھابےوالا اس سے رقم ادا کرنے کو کہتا ہے تو وہ الٹا اسے جان سے مارنے کی دھمکی دے ڈالتا ہے۔
عالمی وباء کورونا کی وجہ سے ہر کوئی مالی مشکالات سے دوچار ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبھی کی نوکری اور کاروبار متاثر ہوئے ہیں لیکن غریب طبقے کے لوگ اس وقت شدید مالی تنگی کا سامنا کررہے ہیں۔ چنانچہ اس مشکل وقت میں پولیس اہلکار کا مفت میں برگر لینا اور پھرآپے سے باہر ہوجانا غلط فعل ہے۔ اس ویڈیو کے آخر میں یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ برگر فروخت کرنے والا نوجوان کہتا ہے کہ یہ اہلکار روزانہ آتا ہے اور بغیر ادائیگی برگر خرید کر چلا جاتا ہے۔ وہ ایک غریب آدمی ہے لہٰذا انتظامیہ کو ایسے اقدامات کی روک تھام کرنی چاہیئے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ وردی میں یہ پولیس اہلکار اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے۔ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں کوئی شہر کوئی علاقہ اٹھا لیں یہ پولیس اہلکار تو غریب پھل اور سبزی فروشوں کو بھی نہیں چھوڑتے۔ اس کے علاوہ عموماً اکثر پولیس اہلکار ڈھابوں پر بیٹھے چائے پیتے یا کھانا کھاتے ہوئے دیکھائی دیتے ہیں ان میں سے کئی تو بل کی ادائیگی کرنا اپنے لئے باعث توہین سمجھتے ہیں اور مفت کا مال خوب دل بھر کر کھاتے ہیں ۔پچھلے مہینے بھی کراچی میں پولیس اہلکار نے پیزا ڈیلیور کرنے والے ایک لڑکے کو روک لیا اور اس سے پیزا لے کر خود کھالیا، کوئی ان اہلکاروں کی ناجائز حرکتوں پر نوٹس لینا والا نہیں!
یہی نہیں بلکہ ابھی کچھ عرصہ قبل لاہور پولیس کا بہن بھائی کے ساتھ ہتک آمیز رویہ سامنے آیا جس میں بہن بھائی کو سڑک پر سر عام کان پکڑوا کر اٹھک بیٹھک کروائی گئیں۔ ان بہن بھائی کو کان پکڑوا کر سزا دینے کی فوٹج بھی سامنے آئی۔ متاثرین کا کہنا تھا کہ ہم بہن بھائی فیکٹری ملازم ہیں اور گھر جارہے تھے، غریب لوگ ہیں کیا کر سکتے ہیں، لڑکے کا کہنا تھا کہ پولیس نے سوئٹر بھی اترا لیا، دونوں بہن بھائیوں نے کہا کہ شناختی کارڈ نا نکلنے پر پولیس ہمیں تھانے لے گئی اور تشدد کیا۔
پولیس اہلکاروں کی جانب سے اسلحے کے زور پر اس طرح کے ناجائز اقدامات کی فوری طور پر روک تھام ہونی چاہئیے تاکہ غریب عوام مزید ذہنی اذیت کا شکار نہ ہو۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…