اسٹیک کی مدد سے چلنے والے فوڈ ڈلیوری رائیڈر محمد علی

محنت کی کمائی میں عظمت بھی ہے اور برکت بھی ، دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلنا ایک گندی عادت ہے اس سے بہتر ہے کہ اپنے زور بازو پر بھروسہ کریں اور حق حلال کی روزی کمائیں ، یہ کہنا ہے ایک ہاتھ سے معذور باہمت فوڈ ڈلیوری رائیڈر محمد علی کا جنہوں نے معذوری کو اپنی مجبوری نہیں بنایا۔ فوڈ پانڈا کے یہ رائیڈر جو کہ ایک ہاتھ سے معذور ہیں اور اسٹیک کی مدد سے چلتے ہیں لیکن پھر بھی ان کا حوصلہ عام لوگوں سے کئی گنا بلند ہے، معذوری کے باوجود وہ اپنی نوکری میں کبھی کوئی کوتاہی نہیں برتتے اور اپنی مخصوص موٹر سائیکل پر بروقت لوگوں کو گھروں پر کھانا فراہم کرتے ہیں۔

محمد علی کے مطابق انہیں جاب کے دوران مشکل تو پیش آتی ہے لیکن وہ اپنے حوصلے سے ہر مشکل کا مقابلہ کر لیتے ہیں، وہ ٹریفک جام میں بھی اپنی موٹر سائیکل مہارت سے چلا لیتے ہیں اور چلنے پھرنے میں دشواری کے باوجود وہ ایک بار نہیں کئی بار سات اور آٹھ منزلہ فلیٹ میں کھانا پہچا چکے ہیں۔

Image Source: Screengrab

اپنی جاب کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ گھروں تک کھانا ڈیلیور کرنے میں اکثر وبیشتر مشکلات بھی پیش آتی ہیں اور اس جاب میں ہر طرح کے لوگوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Image Source: Screengrab

فوڈ رائیڈر محمد علی نے بتایا کہ اکثر وہ کسٹمر جن کے فلیٹ اوپر ہوتے ہیں یا ان کی گلی تنگ ہوتی ہے تو میری موٹر سائیکل گلی کے اندر نہیں جاپاتی اور سیڑھیاں چڑنا بھی مشکل ہوتا ہے تو میں کسٹمر کو اپنی مجبوری بتاتا ہوں کہ آپ فلیٹ سے نیچے آکر یا گلی سے باہر آکر کھانا لے لیں تو وہ صاف منع کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ یہ کام کیوں کر رہے ہیں اگر کھانا گھر پر نہیں پہنچا سکتے؟ جبکہ وہیں کچھ ہمددر لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ آپ ہمیں بتا دیتے ہم خود آجاتے اور لوگ میری معذوری کو دیکھتے ہوئے محنت کرنے پر میری حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔

Image Source: Screengrab

ان کا کہنا ہے کہ معاشی تنگی کے باوجود ان کا گزر بسر ہوجاتا ہے اور آج تک وہ کبھی بھی بھوکے پیٹ نہیں سوئے۔

مزید پڑھیں: معذوری کو اپنی کمزوری نہ بننے دینے والا باہمت عدنان

خیال رہے کہ فوڈ پانڈا نے پاکستان میں گھر بیٹھے کھانا منگوانے کی سروس کا آغاز چھ سال پہلے کیا تھا جس سے کئی لوگوں کو رائیڈر کی جاب ملی اور آج وہ باعزت روزی کما رہے ہیں بلکہ اس سروس کے توسط سے کئی معذور افراد بھی فوڈ ڈلیوری رائیڈر کی جاب کرکے اپنے اہل خانہ کی کفالت کر رہے ہیں۔

فوڈ پانڈا کے رائیڈر محمد علی کی طرح ایک بازو سے محروم کراچی کے نوجوان فہد نے بھی اپنی معذوری کو اپنی مجبوری نہیں بنایا، فہد موٹر سائیکل پر فوڈ پانڈا سروس کے ذریعے لوگوں کو گھروں پر کھانا فراہم کرتے ہیں۔ بچپن میں ایکسیڈنٹ میں ایک بازو ضائع ہونے کے باوجود اس نوجوان کا یہ کہنا ہے کہ انہیں کبھی بھی محنت کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔ چاہے جتنی بھی زیادہ ٹریفک ہو اللہ کے فضل و کرم سے وہ موٹر سائیکل چلا لیتے ہیں۔

Story Courtesy: Aaro

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago