ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کے ملزم محمد وسیم کو بری کر دیا گیا

لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے پیر کو ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کے مرکزی ملزم محمد وسیم کو سیشن عدالت کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو ختم کرتے ہوئے بری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق سال 2016 میں اپنی موت سے پہلے، 26 سالہ قندیل بلوچ اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کے لیے مشہور ہوئیں تھیں، جنہیں بہت سے لوگ نازیبا اور غیر اخلاقی سمجھتے تھے۔

Image Source: Instagram

اس حوالے سے مقتولہ کے بھائی محمد وسیم کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں اسے ٹرائل کورٹ نے گلا دبانے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ یہی نہیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ملزم نے موقف اپنایا تھا کہ اسے اس قتل پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے کیونکہ اس کا رویہ “ناقابل برداشت” تھا۔

بعدازاں ملزم وسیم نے سال 2019 میں اپنے قتل کی سزا اور عمر قید کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ ان کے وکیل سردار محبوب نے مزید تفصیلات بتائے بغیر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مشرقی شہر ملتان کی ایک عدالت نے انہیں مکمل طور پر بری کر دیا ہے۔

Image Source: File

عدالتی حکم نامے کو عام کرنا ابھی باقی ہے۔ ایک سرکاری وکیل نے بری ہونے کی تصدیق کی۔ توقع ہے کہ وسیم کو اس ہفتے کے آخر میں رہا کر دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کی والدہ نے بھی عدالت میں بیان جمع کرایا تھا کہ انہوں نے اسے معاف کر دیا ہے۔ یہ واضح نہیں تھا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں والدہ کے بیان پر غور کیا یا نہیں۔ پاکستان میں “غیرت کے نام پر قتل” سے متعلق قوانین میں بنیادی ترمیم یہ تھی کہ کسی کو صرف خاندان کے کسی فرد کی طرف سے معافی کی بنیاد پر رہا نہیں کیا جا سکتا ہے۔

خبر کے وائرل ہونے کے فوراً بعد بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر آکر عدالت کے فیصلے پر صدمے کا اظہار کیا اور وسیم کی رہائی کی مذمت کی۔

سال 2016 میں ایک نیوز کانفرنس میں ملزم محمد وسیم نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے اپنی 26 سالہ بہن کا سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کی وجہ سے گلا گھونٹ دیا تھا۔ قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار مفتی عبدالقوی کو بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا قتل سے کوئی تعلق نہیں پایا گیا ہے۔

واضح رہے قندیل بلوچ نے فیس بک پر کئی بولڈ پوسٹس کی تھیں، جس میں انہوں نے پاکستان میں لوگوں کی “دقیانوسی سوچ” کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنے کی بات کی تھی۔ جس پر انہیں اکثر نازیبا کلمات اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن اشتعال انگیز تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کرنا جاری رکھا۔

یاد رہے ماڈل قندیل بلوچ کے اچانک قتل کی خبر نے پورے پاکستان میں لوگوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا تھا۔ سوشل میڈیا پر کئی مارفین کا ماننا تھا کہ اگرچے وہ ماڈل کے مواد کو شدید ناپسند کرتے تھے لیکن انہیں غیرت کے نام پر قتل کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے۔ حکومت کو مجرمان سے سختی سے نمٹنا چاہئے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

بلال عباس اورر در فشاں نے سب سے چھپ کر نکاح کرلیا ، یوٹیوبر کا دعوی

 یوٹیوبر ماریہ علی نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈرامہ سیریل ‘عشق مُرشد’ کی جوڑی بلال…

2 days ago

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی گئی

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات…

4 days ago

نظر بد کا شکار ، یمی زیدی کو بڑے حادثہ سے کس نے بچایا ؟ ویڈیو وائرل

ڈراما سیریل ’جینٹل مین’ کی شوٹنگ کے دوران اداکارہ یمنیٰ زیدی حادثے کا شکار ہوگئیں۔…

6 days ago

ہم اسٹائل ایوارڈ 2024

مئی ہفتے کی شب ‘کشمیر ہم اسٹائل ایوارڈز 2024′ کی شاندار تقریب کا انعقاد کیا…

1 week ago

نیٹ فلکس سیریز”ہیرا منڈی” اور لاہور کی اصلی ہیرا منڈی میں کیا فرق ہے ؟

بالی وڈ کے مشہور ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کی ویب سیریز ’ہیرا منڈی- دی ڈائمنڈ…

1 week ago

شوبز انڈسٹری میں جنسی استحصال عام ہے، بی گل

پاکستانی ڈراموں و فلموں کی مشہور و معروف لکھاری بی گل نے انکشاف کیا ہے…

2 weeks ago