تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں جتنے فلاسفر، رہنما، کاروباری شخصیات ہیں سبھی محنت کے عادی ہیں اسی لئے کامیابی نے ان کے قدم چومے ہیں۔ زندگی کی ترقی کا دارومدار محنت پر منحصر ہے۔ بلاشبہ محنت ہی میں عظمت ہے اور محنتی لوگ ہی دنیا میں ترقی حاصل کرتے ہیں۔ ایسی ہی انتھک محنت کی مثال کراچی سے تعلق رکھنے والا ایک تیرہ سالہ بچہ بھی ہے جو اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لئے اس چھوٹی سی عمر میں دو نوکریاں کررہا ہے۔
یہ بچہ پہلے پورا دن کپڑے کی دوکان پر ملازمت کرتا ہے اور پھر رات میں اپنی والدہ کے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا سائیکل پر فروخت کرنے نکل جاتا ہے۔ خبررساں ادارے ڈائلاگ پاکستان سے تیرہ سالہ عبدالوارث نے اپنی دلچسپ کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ اس کے والدین معذور ہیں اور زیادہ عمر ہونے کے باعث وہ گھر میں ہی رہتے ہیں۔ اس کے پانچ بہن بھائی ہیں جن میں وہ سب سے بڑا ہے۔اپنے گھر کا واحد کفیل ہے اور کھانا بیچنے کا یہ کام وہ تقریباً ڈھائی ماہ سے کر رہا ہے۔ عبدالوارث عام بچوں کی طرح پڑھنے لکھنے اور کھیل کود کے بجائے اس عمر میں ایک نہیں دو نوکریاں کررہا ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ سات برس کی عمر سے ایک کپڑے کی دوکان پر کام کررہا ہے جہاں صبح دس بجے سے رات آٹھ بجے تک وہ کام کرتا ہےپھر گھر واپس آنے کے بعد نو بجے کھانا فروخت کرنے کے لیے نکل جاتا ہے جو اس کی والدہ گھر پر تیار کرتی ہیں اور پھر رات ڈھائی بجے اپنے گھر واپس جاتا ہے۔
کمسن عبدالوارث کراچی کے علاقے پاپوش نگر میں مشہور پشاوری سوپ ہاؤس کے آگے کھانے کے آئٹمس بیچنے کا کام سرانجام دے رہا ہے اور اپنی والدہ کے ہاتھ کی بنی یہ کھانے کی اشیاء وہ اپنی سائیکل پربیچتا ہے۔اس کی یہ سائیکل کافی پرانی ہےاور اس نے کباڑ سے خریدی تھی پھر اس پر خرچہ کرکے اس کو قابل استعمال بنایا۔
باہمت عبدالوارث نے مزید بتایا کہ وہ کھانے میں ڈونٹس، پیزا، گلاب جامن اور میکرونی فروخت کرتا ہے اور اس کام کا آغاز اس نے چائے بیچنے سے کیا تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ ایک بڑے سائز کا ڈونٹس کا باکس 150 روپے میں فروخت کرتا ہے جس کے اندر تین ڈونٹس ہوتے ہیں جبکہ سنگل ڈونٹ والا باکس 50 روپے میں فروخت کرتا ہے۔اس کے علاوہ گلاب جامن کے ایک ڈبےکی قیمت 70 روپے ہے جس میں 7 گلاب جامن ہوتے ہیں۔
تیرہ سال کی عمر میں جب بچوں کو صرف کھیلنے کودنے کی فکر ہوتی ہے، عبدالوارث اس عمر میں روزانہ اپنے گھر والوں کے لئے حلال روزی کا بندوبست کرنے کے لئے سخت محنت کرتا ہے۔ اپنی محنت کے بل بوتے پر عبدالوارث اپنے اہل خانہ کو اچھی زندگی دینا چاہتا ہے اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے اچھے مستقبل کے لیے انہیں تعلیم دلوانے کا خواہش مند بھی ہے۔
اس سے قبل بھی کراچی کا رہائشی دس سالہ زاہد کی سموسے فروخت کرنے کی ویڈیو کافی وائرل ہوئی تھی۔اس بچے کو بھی اپنی محنت کی وجہ سوشل میڈیا پر بہت سراہا گیا تھا حتیٰ کہ کراچی کے ایک اسکول کے پرنسپل نے زاہد کے تعلیمی اخراجات اٹھانے کا عزم بھی کیا تھا۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…