سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی والدہ اور میاں محمد شریف کی اہلیہ شمیم اختر گزشتہ روز طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کرگئیں تاہم اس دوران سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ان کی دادی کے انتقال کی خبر موبائل فون سروس بند ہونے کے باعث دو گھنٹے بعد ملی، جس پر انہوں نے حکمراں جماعت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
تفصیلات کے مطابق میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف کی والدہ 94 برس کی عمر میں اتوار کے روز لندن میں انتقال کرگئیں۔ پارٹی قیادت کے مطابق بیگم شمیم اختر گزشتہ کئی ماہ سے علیل تھیں، البتہ بیمار کے باوجود وہ فروری کے مہینے سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ لندن میں مقیم تھیں، وہ بیٹے کے علاج دوران ان کے ساتھ رہنا چاہتی تھیں۔ تاہم گزشتہ ہفتے سے ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی تھی۔
اس دوران اطلاعات ہیں کہ آئندہ دو سے تین روز کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر کے جسد خاکی کو لندن سے لاہور منتقل کیا جائے گا۔ بعدازاں ان کی نماز جنازہ شریف میڈیکل سٹی میں ادا کی جائے گی جبکہ مرحومہ کی تدفین جاتی امراء میں میاں محمد شریف کی قبر کے قریب مختص جگہ پر کی جائے گی۔
دوسری جانب پارٹی زرائع پاکستان مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ اس بات کے امکانات انتہائی کم ہیں کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز بیگم شمیم اختر کی آخری رسومات میں حصہ لیں گے۔ تاہم اس دوران تمام تر معاملات مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر دیکھیں۔ ساتھ ہی اس دوران سابق وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف اور ان کے بیٹے میاں حمزہ شہباز کو پنجاب حکومت کی جانب سے پیرول رہا کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی والدہ یعنی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی دادی کا جب انتقال ہوا تو وہ اس دوران پشاور میں 11 جماعتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں موجود تھیں۔ جوں ہی انہیں یہ خبر ملی انہوں نے جلسے میں شریک شرکاء سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ دادی کے انتقال کے باعث وہ جلسے میں موجود شرکاء سے خطاب کرنے سے قاصر ہونگی۔ اس دوران انہوں نے پارٹی کارکنان اور سپورٹس سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ دادی کی مغفرت اور والد کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کی جائے
بعدازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری کردہ بیان میں انہوں نے دادی کے انتقال پر حکومتی روئیے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ “کسی حکومتی شخص میں اتنی انسانیت نہیں تھی کہ مجھ تک دادی کی وفات کی اطلاع پہنچا دیتے. میں نے میاں صاحب کو درخواست کی ہے کہ بالکل واپس نہ آئیں۔ یہ ظالم اور انتقام میں اندھے لوگ ہیں جن سے کسی بھی قسم کی انسانیت کی توقع نہیں” ۔
لیکن یہاں ایک سوال کھڑا ہوتا ہے کہ کیا واقعی مریم نواز کو دادی کے انتقال کی اطلاع پہنچانا حکومت ذمہ داری تھی یا ان کے اہلخانہ اور ان کے پارٹی عہدیداران کی؟ اس پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لوگ اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں۔
یہی نہیں اس دوران وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے مریم نواز کی تنقید کا بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر مریم نواز کو دادی کے انتقال کی خبر وقت پر نہیں ملی تو اس کی ذمہ داری کس طرح حکومت کی ہوسکتی ہے؟
خیال رہے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف جنرل پرویز مشرف کے دور میں جلا وطنی کے باعث اپنے والد میاں محمد شریف کی بھی آخری رسومات میں شریک نہیں ہوسکے تھے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…