دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
ملیریا ایک خطرناک بیماری ہے۔ یہ بیماری مچھر کے کاٹنےسے لاحق ہوتی ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے اینوفِلیز نامی مادہ مچھر اس بیماری کو پھیلانے کا ذمہ دار ہے۔ ملیریا ایک قسم کے پیراسائٹ کی وجہ سے ہوتی ہے، جس کا نام پلازموڈیئم ہے۔ پلازموڈیئم اس وقت انسان کے خون میں شامل ہوجاتا ہے جس وقت مچھر کاٹتا ہے۔
یہ مچھر دیکھنے میں تو چھوٹے سے کیڑے نظر آتے ہیں مگر یہ ہمارا خون چوسنے کے دوران مختلف جراثیم ایک سے دوسرے فرد میں منتقل کردیتے ہیں اور سالانہ ساڑھے 7 لاکھ اموات کا باعث بنتے ہیں۔ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ عالمی سطح پر ملیریا کے کیسز کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے یہ بیماری دنیا بھر میں پائی جاتی ہے خصوصاً امریکا، ایشیائی اور افریقی ممالک میں۔ ہر سال پوری دنیا میں 500-350 ملین افراد ملیریا کا شکار ہوتے ہیں۔ اس طرح تین ملین افراد ہر سال ملیریا کے مرض میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
پاکستان میں بھی سالانہ لاکھوں افراد ملیریا کا شکار ہوتے ہیں اور ہزاروں اموات ہوتی ہیں عمومی طور پر ملیریا گرم علاقوں اور گرم ممالک میں پایا جاتا ہے۔ اور ایسا موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہو رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ان علامات اور نشانیوں سے واقفیت ضروری ہے جن سے علم ہو کہ آپ اس مرض کے شکار ہو چکے ہیں۔ملیریا کی علامات یہ ہیں
ملیریا کی علامات عموماً انفیکشن ہونے کے 6 سے 30 دن کے بعد نظر آتی ہیں۔ اس کی علامات نظر آنے میں ایک سال بھی لگ سکتا ہے۔ اس کی علامات شدید نزلہ جیسی ہوتی ہیں۔بخار، سردی، متلی، الاٹیاں، ڈائریا، شدید کمزوری، پٹھوں کا دکھنا، پیٹ، کمر اور جوڑوں میں درد، کھانسی، گھبراہٹ۔ سفر سے واپسی پر ملیریا بچوں میں بخار کی خطرناک اور اہم وجہ ہو سکتا ہے۔ بخار اس کی ایک علامت ہے نہ کہ بیماری۔ یہ جسم پر انفیکشن کا ردعمل ہوتا ہے۔ ملیریا لاحق ہونے کی صورت میں بخار کے ساتھ شدید سردی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس سردی کی شدت میں کچھ دیر بعد کمی آتی ہے تو پسینہ آتا ہے۔ چند دنوں تک بخار کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بھوک بھی کم لگتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پٹھے بھی کھنچاؤ کا شکار ہو جاتے ہیں، اس کے علاوہ ہاضمہ کا نظام بھی خراب ہو سکتا ہے اور متلی کی کیفیت بھی لاحق ہو سکتی ہے۔ پیشاب میں خون آنا بھی ملیریا کی ایک علامت ہے مگر اس کا تعین ٹیسٹوں کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے۔
ملیریا سے شدید پیچیدگیاں بھی ہوسکتی ہیں۔
خون کی سرخی میں شدید کمی۔
جھٹکے
۔اچانک دوسری بیماریوں کا حملہ
۔گردوں کا فیل ہونا
کومہ۔
اگر آپ کو ملیریا کا شک بھی ہے تو فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جائیں اور ڈاکٹر کو چاہیے فوری طور پر بلڈ ٹیسٹ کروا لیں اس سے بیماری کے بارے میں معلومات حاصل ہو جاتی ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…