لیبارٹری نہیں تو کیا ہوا بچھوؤں کو رکھنے کے لئے گھر کا فریج لیب بن گیا

کہتے ہیں ضرورت ایجاد کی ماں ہے بے شک یہ درست بات ہے اور خیبر پختونخوا کے پی ایچ ڈی اسکالر صاحب زادہ محمد جواد نے اس بات کو سچ بھی کر دیکھایا۔ پشاور کے صاحب زادہ محمد جواد بچھوؤں پر تحقیق کرنے والے خیبر پختونخوا کے پہلے ریسرچ اسکالر ہیں لیکن لیبارٹری کی سہولت نہ ہونے کے باعث انہوں نے بچھوؤں پر اپنی تحقیق کو جاری رکھنے کیلئے بالکل اچھوتا انداز اپنایا اور اپنے 700 بچھوؤں کو زندہ اور محفوظ رکھنے کے لئےاپنے فریج کو لیبارٹری بنا ڈالا۔

بچھوؤں پر اپنی تحقیق کے بارے میں ریسرچ اسکالر صاحب زادہ محمد جواد کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ان سے پہلے کسی نے بھی اس موضوع پر ریسرچ نہیں کی ہے اور نہ ہی صوبے میں بچھوؤں پر تحقیق کے لئے کوئی لیبارٹری موجود ہے۔

Image Source: Reuters

انہوں نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت گذشتہ کچھ عرصے سے صوبے کے مختلف حصوں میں بچھوؤں کی تلاش کررہے ہیں اور اب تک ان کے پاس مختلف اقسام کے 700 بچھو جمع ہوگئے ہیں لیکن انہیں اپنے تحقیقی کام کے لئے کسی بھی قسم کی کوئی مدد حاصل نہیں، حد یہ ہے کہ تحقیق میں استعمال ہونے والے بچھوؤں کو وہ لیبارٹری کی عدم فراہمی کی وجہ سے زندہ رکھنے کے لئے گھر میں فریج میں رکھتے ہیں۔

ریسرچ اسکالر صاحب زادہ محمد جواد کے مطابق وہ بچھوؤں کی نسل یعنی بائیو ڈائیورسٹی پر تحقیق کر رہے ہیں۔ اپنی اس ریسرچ کے بارے میں انہوں نے مزید بتایا کہ دنیا میں بچھوؤں کے 20 خاندان ہیں جن کے 2500 ممبرز ہیں۔ ان کے پاس بچھوؤں کے تین خاندان موجود ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ اپنی تحقیق کے دوران بچھوؤں کی مزید نسلیں جمع کرلیں گے جو پاکستان اور دنیا میں نایاب ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت اس تحقیق میں ان کی معاونت کرے کیونکہ پوری دنیا میں بچھو کے زہر پر تجربات کئے جارہے ہیں، بچھوکا زہر بہت اہمیت کا حامل ہے اور بہت ساری بیماریوں خصوصاً کینسر اور آرتھرائٹس میں یہ بہت کارآمد ثابت ہوا ہے ۔

مزید جاننے: سکھر کی نہر میں مگرمچھ نے 8 سالہ بچی کو زندہ نگل لیا

اس حوالے سے انہوں نے حکومت سے یہ بھی درخواست کی کہ حکومت اگر بچھوؤں کی بائیو ڈائیورسٹی کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور اس پر تحقیق کے لئے لیبارٹریز قائم کرے تو خیبرپختونخوا پوری دنیا کو بچھو کا زہر برآمد کرنے والا صوبہ بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ بچھوؤں کو بھاری قیمت پر بیچنے کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں لوگوں نے بچھوؤں کا شکار کرنا شروع کردیا تھا جس سے ان کی نسل کشی ہورہی ہے، اس کے برعکس ریسرچ اسکالر صاحب زادہ محمد جواد نفع کے بجائے تحقیقی مقاصد کے لئے ان بچھوؤں پر کام کررہے ہیں جو مستقبل میں ملک کیلئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago