سوتیلے باپ اور چچا نے 12 سالہ بچی کو ہوس کا نشانہ بنا ڈالا

کہتے ہیں انسان اور حیوان میں محض صرف اور صرف شعور کا ہی فرق ہے۔ اگر انسان کے پاس سے بھی شعور ختم ہوجائے اور وہ اچھے برے کا فرق کرنا بھول جائے تو ایک انسان اور حیوان میں پھر کوئی فرق نہیں رہ جاتا ہے۔

ایسے ہی ایک انسان کے روپ میں حیوان کی شناخت کراچی کے علاقے کورنگی کی عوامی کالونی میں ہوئی ہے۔ جہاں ایک بارہ سالہ کمسن لڑکی کو اس کے سوتیلے باپ اور اس کے بھائی یعنی سوتیلے چچا کی جانب سے زیادتی اور درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ کہنے کو تو بظاہر باپ تھا لیکن شاید بےچارہ اپنی ہوس کے آگے مجبور تھا اور اس حوس نے اس کو انسان سے حیوان بنا ڈالا۔

تفصیلات کے مطابق کورنگی کی عوامی کالونی میں ایک 12 سالہ کمسن سے زیادتی کا واقعہ پیش آیا۔ جس کے بعد متاثرہ لڑکی کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں روتے ہوئے اس بچی نے الزام عائد کیا کہ اس کے والد غلام قادر اور اس کے چچا نے اس کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس قبل بھی وہ اس کو زیادتی نشاںہ بنا چکے ہیں۔


اس کے علاوہ وہ اُس بچی اور اس کے دیگر گھر والوں کو قتل کی دھمکیاں دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے اس بات کا ذکر کسی سے کیا تو وہ ان کو بھی قتل کردیں گے۔ ویڈیو میں متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ اس کا سوتیلا باپ اور سوتیلا چچا اس کی دو کمسن بیٹیوں کو بھی زیادتی کا نشانہ بناتا آیا ہے۔

اس ویڈیو کے منظر عام پر آتے ہی پولیس فوراً حرکت میں آئی اور فوری کاروائی کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث سوتیلے باپ اور چچا کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا اور متاثرہ لڑکی کا میڈیکل کرانے کے بعد مزید تحقیقات کو آگے بڑھانے کا اعلان کیا۔ جبکہ سوتیلے باپ اور سوتیلے چچا نے پولیس تحویل میں بیان دیا کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے البتہ لڑکی پر تشدد کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ محلے کا ایک لڑکا اسکی 12 سالہ سوتیلی بیٹی کو پیسے دے کر زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا۔ جس پر وہ وہاں پہنچ گیا اور اس نے اس لڑکے اور اپنی سوتیلی بیٹی کو مارا۔

جبکہ متاثرہ لڑکی کی والدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کے پہلے شوہر کے وفات ہوچکی ہے۔ جس سے اس کے چار بچے ہیں۔ غلام قادر سے اس کی دوسری شادی ہوئی ہے جبکہ غلام قادر کا چھوٹا بھائی بھی انکے ساتھ انکے گھر میں ہی رہتا ہے۔
والدہ کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی بچی کے چچا نے اس کو زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ متاثرہ لڑکی پہلے بھی اس کی شکایت کرچکی ہے جس کی شکایت میں نے غلام قادر سے کی جس پر اس نے کہا کہ وہ پولیس شکایت کرے گا لیکن اس نے نہیں کی۔ البتہ ایک بار پولیس کو اطلاع میرے محلے والوں نے دی جس پر پولیس شوہر اور دیور کو گرفتار کرکے لے گئی لیکن گھر بچانے کی خاطر میں نے دونوں کو پولیس سے شکایت واپس لے لی تھی۔

دوسری جانب معروف سماجی رہنما سارم برنی بھی پولیس اسٹیشن پہنچ گئے جہاں انہوں نےو متاثرہ بچیوں کو قانونی معاونت اور انصاف دلوانے کا اعلان کیا۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago