دورِ جدید میں کمپیوٹر کا استعمال زندگی کا لازمی حصہ بن گیا ہے، انٹرنیٹ کی وجہ سے لوگوں کی رسائی پوری دنیا میں ہوچکی ہے۔ گھر، دفتر اور اسکول میں روزانہ کی کئی سرگرمیوں کا انحصار بھی کمپیوٹر پر ہوگیا ہے۔ اس استعمال کو دیکھتے ہوئے بچوں میں بھی کمپیوٹر اسکلز سیکھنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے اور چھوٹی عمروں میں یہ بچے وہ کارنامے سر انجام دے رہے کہ ہیں کہ عقل دنگ رہ جائے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے 3 ہونہار بہن بھائی نے بھی اپنی ذہانت سے اس شعبے میں دھوم مچادی ہے، 4 سالہ عریش فاطمہ، 7 سالہ عائش فاطمہ اور 11 سالہ محمد مصطفیٰ نے آئی ٹی میں مختلف کورسز کرکے عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کردیا ہے۔
اس فیملی میں ایک سے بڑھ کر ایک قابل بچہ موجود ہے جس نے آئی ٹی کی فیلڈ میں منفرد اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔سب پہلے آتی ہیں، عریش فاطمہ جنہوں نے صرف چار سال کی عمر میں مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (ایم سی پی) کے امتحان میں 831 نمبر لے کر مثال قائم کردی۔ اس امتحان میں کامیاب ہونے کے لئے کم سے کم اسکور 700 ہے جبکہ اس کم عمر بچی نے اس کامیابی سے پاکستان کا نام روشن کرتے ہوئے عالمی سطح پر تاریخ رقم کردی ہے۔ عریش فاطمہ کی بڑی بہن سات سالہ عائش فاطمہ بھی ذہانت میں چھوٹی بہن سے کم نہیں ، انہوں نے صرف ساڑھے سال کی عمر میں سسکو سرٹیفائیڈ نیٹ ورکنگ ایسوسیٹ کا امتحان پاس کرکے بھارتی ریکارڈ توڑ ڈالا جبکہ ان دونوں بہنوں کے بڑا بھائی گیارہ سالہ محمد مصطفیٰ بھی اپنی بہنوں کی طرح ذہین ہیں اور انہوں نے سی سی این اے کیا ہوا ہے۔
ان بچوں کے والدین کے مطابق جب انہوں نے اپنے بچوں کی دلچسپی آئی ٹی کی طرف دیکھی تو کمپیوٹر اسکلز سیکھانے میں ان کی بھرپور مدد کی۔ ان بچوں کے والد خود بھی شعبہ آئی ٹی سے وابستہ ہیں اور وہ اپنی تمام تر صلاحیتیں اپنے بچوں کو دینے کے لئے کوشاں ہیں۔ اس حوالے سے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچے انتہائی لائق ہیں اور غیر معمولی صلاحیتیوں کے مالک ہیں مگر یہ کمپیوٹر سرٹیفکیشن مہنگی ہیں اگر حکومت ایسے بچوں کی معاونت کرے تو اور بھی کئی بچے آئی ٹی کے شعبے میں ملک وقوم کا نام روشن کرسکتے ہیں۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بچوں کے شوق اور ذہانت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کو درست سمت میں استعمال کرنا والدین کی رہنمائی کے بغیر ممکن نہیں ، والدین کی صحیح رہنمائی کی بدولت آج 4 سالہ عریش فاطمہ، 7 سالہ عائش فاطمہ اور 11 سالہ محمد مصطفیٰ آئی ٹی کی دنیا میں اہم سنگ میل حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور اس کم سنی میں انہوں نے ملک وقوم کا نام سربلند کردیاجو کہ قابل ستائش ہے۔
بلاشبہ ذہانت ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو قدرت کی طرف سے ودیعت ہوتی ہے اور اسے کامیابی کی کلید تصور کیا جاتا ہے۔ عام طور پر بڑوں کے مقابلے بچوں میں ہر چیز کو جاننے اور سیکھنے کا تجسس زیادہ ہوتا ہے بلکہ وہ ہر چیزوں کو جلدی سیکھنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔یہ شوق وتجسس ہی تو تھا کہ کوئٹہ کا 8 سالہ شہیر خالد نے اپنی ذہانت سے سبھی کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ یہ بچہ نہایت ذہین و فطین ہے اور اس کی ذہانت دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔شہیر ایک انسان کی عمومی ذہانت سے کئی گنا زیادہ ذہین ہیں اور اپنی خداداد صلاحیت کی وجہ سے وہ ڈاکٹر شیری یا پروفیسر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ان کی ذہانت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے ڈھائی سال کی عمر میں انگریزی زبان سیکھ لی تھی جبکہ وہ فلکیات، طبعیات اور سائنس کے دیگر علوم پر بھی عبور رکھتے ہیں۔
Story Courtesy: BOL News
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…